پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
پير 21 مئی 1979
بھٹو پر سکول چارٹ
بھٹو صاحب پر سکول چارٹ لکھنے کا سلسلہ شروع ہوا۔۔!
مجھے، تاریخ، سیاست، فلم اور میوزک کے علاوہ فن خطاطی سے بھی بڑی گہری دلچسپی رہی ہے لیکن یہ کام باقاعدگی سے کرنے کا موقع کبھی نہیں ملا اور نہ ہی کسی ایسے ماحول میں کبھی رہا۔ پرائمری سکول کے زمانے میں، خاص طور پر چوتھی اور پانچویں جماعتوں (1971/72) میں جتنا خوشخط لکھتا تھا، اتنا پھر کبھی نہ لکھ سکا جس کی وجہ قلم دوات سے ٹوٹا ہوا رشتہ اور مشق کی کمی تھی۔ والد صاحب مرحوم و مغفور بھی بڑا خوشخط لکھتے تھے، انھی سے مجھے بھی خوشخط لکھنے کا شوق پیدا ہوا۔ لاہور کے اخبارات نے میری اس آتشِ شوق کو مزید بھڑکایا اور ان گمنام خوشنویسوں سے عقیدت و احترام کا رشتہ قائم رہا جن سے میں نے غائبانہ طور پر بہت کچھ سیکھا۔ 1970ء میں جب ابھی دوسری جماعت ہی میں تھا تو ہماری دکان پر ایک پینٹر صاحب، ملازم ہوئے۔ انھیں سائن بورڈز وغیرہ لکھتے دیکھ کر خوشخط لکھنے کا شوق مزید پروان چڑھا لیکن مجھے رنگ و برش سے زیادہ قلم و دوات سے لکھنے کا شوق ہوتا تھا۔ سکول میں جہاں تختی لکھنے کا بھر پور موقع ملتا وہاں کوئی کاپی میرے پاس ایک ہفتے سے زیادہ نہیں ٹکتی تھی۔ دوسرے بچوں کو بھی تختیوں پر لکھ کر دینے کے علاوہ کاپیوں کے اوراق پر بھی لکھ کر دیتا اور معاوضے کے طور پر کاپی کا ایک سادہ ورق لیتا جس پر خطاطی کی مشق کیا کرتا تھا۔ ہائی سکول میں تختی ختم ہو گئی تھی، رہی سہی کسر دسمبر 1973ء میں پہلی بار ڈنمارک آنے سے ہوئی اور خطاطی کا سلسلہ مکمل طور پر ٹوٹ گیا تھا۔ یہاں کانے کی قلم کی بجائے لوہے کی قلم سے لکھنے کا موقع ملا جو بڑا مشکل کام تھا اور جس کا کبھی عادی نہ ہوسکا۔دسمبر 1976ء میں پاکستان واپسی پر بھی قلم سے لکھنے کا موقع نہ مل سکا البتہ اپنی سیاسی ڈائریوں کے نام پر تھوڑا بہت شوق پورا کر لیا کرتا تھا لیکن یہ خطاطی سے زیادہ تاریخی واقعات کو محفوظ کرنے کی کوشش ہوتی تھی۔
بھٹو صاحب کے انتقال کے بعد ایک دن اتفاقاً خیال آیا کہ کیوں نہ اس عظیم المرتبت ہستی پر ایک سکول چارٹ بنایا جائے۔ خطاطی کے علاوہ مجھے پینسل سے تصاویر بنانے کا فن بھی آتا تھا۔ میری پہلی ہی کوشش اتنی کامیاب ہوئی کہ جس کسی نے دیکھا، وہی اپنے لیے ایسا چارٹ لکھوانے کا مطالبہ کرنے لگا۔ یہاں تک ہماری دکان پر کام کرنے والے پینٹر صاحب، جنھیں میں استاد جی کہا کرتا تھا، وہ بھی اپنے سکول چارٹ مجھ سے بنوانے لگے۔ فی چارٹ معاوضہ پانچ روپے ہوتا تھا۔
انھی دنوں کی یاد میں میری ذاتی ڈائری کے یہ دو اوراق ہیں جن پر بھٹو صاحب کے بارے میں سکول چارٹ بنانے کی بات کی گئی ہے۔
21 مئی 1979ء کی ذاتی ڈائری کا ایک ورق
School charts on Bhutto
Monday, 21 May 1979
I wrote many school charts on Zulfikar Ali Bhutto in the 1970s-80s..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
21-11-1960: صدر ایوب کا دورہ سعودی عرب
25-06-1945: شملہ کانفرنس 1945ء
15-08-1947: پاکستان کی پہلی کابینہ