پاکستان کے صدر جنرل ایوب خان ، بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو اور عالمی بینک کے صدر کے درمیان سندھ طاس معاہدے پر 19 ستمبر 1960ء کو دستخط ہوئے تھے جس سے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا تعمیری منصوبہ شروع ہوا تھا۔۔!
سندھ طاس معاہدہ یا Indus Water Treaty کے مطابق منگلا اور تربیلا ڈیموں کی تعمیر کے علاوہ پانچ بیراج ، ایک سائفن اور آٹھ الحاقی نہریں بنائی گئی تھیں۔ اس معاہدے کے تحت تین مغربی دریاؤں ، سندھ ، جہلم اور چناب کے پانیوں پر پاکستان اور تین مشرقی دریاؤں ، راوی ، ستلج اور بیاس کے پانیوں پر بھارت کا حق تسلیم کیا گیا تھا۔ بدلے میں بھارت نے پاکستان کو 62 لاکھ پونڈ ادا کیے تھے جو 125 میٹرک ٹن سونا کے برابر تھے۔ اس کے علاوہ پاکستان کو دس سال کا عرصہ بھی دیا گیا تھا جس میں الحاقی نہروں کی تعمیر سے راوی اور ستلج کی پیاس بجھائی گئی تھی۔ اس منصوبے کی تکمیل کے لیے وؤلڈ بینک کے علاوہ برطانیہ ، امریکہ ، کینیڈا ، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ اور مغربی جرمنی نے بھی فنڈنگ کی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ، انگریزوں کا اس خطے پر بہت بڑا احسان تھا جو چار کروڑ پچاس لاکھ ایکڑ زرعی زمین کو سیراب کرتا ہے۔ 1909ء میں شروع ہونے والے اس عظیم منصوبے کے ذریعے دریائے سندھ پر تربیلا ڈیم کے علاوہ 85 چھوٹے ڈیم ، 19 بیراج ، 45 نہریں ، 12 رابطہ نہریں اور 7 لاکھ ٹیوب ویل قائم کئے گئے ہیں۔ 1932ء میں سکھر بیراج مکمل ہوا تھا جو دنیا کا سب سے بڑا آب پاشی کا نظام تھا۔ قیام پاکستان کے بعد سب سے بڑا منصوبہ سندھ طاس معاہدہ تھا۔
عام طور پر جنرل ایوب خان کو یہ کریڈٹ دیا جاتا ہے کہ انہوں نے یہ ڈیم بنائے تھے جبکہ تاریخی حقیقت یہ تھی کہ موصوف کا اس ضمن میں جو کردار تھا وہ صرف ایک ایسے معاہدے پر دستخط کرنے کے سوا کچھ بھی نہ تھا جس پر قیام پاکستان کے وقت سے کام ہورہا تھا۔ منگلا یا تربیلا ڈیمز بنانا کسی طور بھی جنرل ایوب خان کے کارنامے نہیں ہیں ، نہ ہی ان کی سوچ ، خیال یا ارادہ تھا بلکہ محض ایک اتفاق تھا کہ اس وقت وہ ، صدر پاکستان تھے جب اس معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔
سندھ طاس معاہدے پر 1954ء ہی میں وولڈ بینک نے فنڈنگ کی منظوری دے دی تھی لیکن اس وقت پاکستان اپنے حصہ کے دریاؤں کا پانی بھارت کو دینے کو تیار نہیں تھا۔ یہ معاہدہ اس وقت ممکن ہوا تھا جب جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ ، وزیر پانی و بجلی ، قدرتی وسائل اور قومی تعمیر نو تھے اور انھی کی سمری پر یہ تاریخی معاہدہ ہوا تھا اور انھی کی نگرانی میں اس عظیم منصوبے پر کام بھی شروع ہوا تھا جو بھٹو صاحب کے پاکستانی قوم پر دیگر عظیم احسانات کے علاوہ ایک اور بہت بڑا احسان بھی تھا۔۔!
The Indus Waters Treaty about the water distribution of six rivers was signed in Karachi on September 19, 1960 by the President Ayub Khan, the Indian Prime Minister Jawaharlal Nehru and the World Bank..
Indus Water Treaty (video)
Credit: British Pathé
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
اداکاروں کی ٹائم لائن …… فلمی ٹائم لائن …… سینما گھر …… جوبلی فلمیں …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… عید کی فلمیں …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… فنکاروں کی تقسیم …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… پاکستانی فلموں کے 75 سال …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد ……