پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
پير 12 فروری 1979
جنرل ضیاع کا اسلامی نظام
لوگ اسلامی تعزیرات کو ہی
اسلامی نظام سمجھنے لگے تھے
جنرل ضیاع مردود نے زکوٰۃ اور عشر کے نظام کے نفاذ کا اعلان کیا۔۔!
5 جولائی 1977ء کو بھٹو حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد 10 فروری 1979ء کو عید میلادالنبیﷺ کے مبارک دن، پہلی بار جنرل ضیاع مردود نے پاکستان میں اپنے خودساختہ اسلامی نظام کی طرف پیش رفت کی اور زکوٰۃ اور عشر کے نظام کے علاوہ اسلامی تعزیرات کے نفاذ کا بھی اعلان کیا جس سے چور کے ہاتھ کاٹے جائیں گے، زانی کو سنگسار کیا جائے گا اور شرابی کو کوڑے مارے جائیں گے ، وغیرہ۔۔ جنرل ضیاع مردود کے اسلامی نظام کے نفاذ کی اتنے بھونڈے انداز میں تشہیر کی گئی کہ لوگ اسلامی تعزیرات کو ہی اسلامی نظام سمجھنے لگے تھے۔ خوف و ہراس کی فضا پیدا کرنے کا بڑا مقصد بھی شاید یہی تھا کہ دو ماہ بعد بھٹو کو تختہ دار پرلٹکانا تھا۔
زکوٰۃ اور عشر
اس اعلان کے دوسرے ہی دن بینکوں سے لوگوں کے اکاؤنٹس سے زبردستی زکوٰۃ کی رقم منہا کر لی گئی تھی جس کو "سرکاری ڈاکہ" سے تشبیع دی گئی تھی۔ یہ عمل ہر سال کیا جاتا رہا جو لوٹ مار کا ایک نیا شاخسانہ تھا۔ لوگ، اسلامی جذبہ کے تحت اپنی اوقات کے مطابق زکوٰۃ دیا کرتے تھے لیکن یہ جبراً ٹیکس اکثریت کو ناگوار گزرا اور لوگ حیلوں بہانوں سے اس کٹوتی سے بچنے کی کوشش کرتے رہے۔ زکوٰۃ کے برعکس عشر کا قانون، محض الفاظ کا ہیر پھیر ہی رہا۔ اسلامی قانون کے تحت عشر، زمینداروں سے وصول کیا جاتا ہے جس کی مقدار بیس فیصد تک ہوتی ہے لیکن پاکستان میں چونکہ زمیندار، زرعی ٹیکس تک ادا نہیں کرتا، وہ بھلا عشر کے بیس فیصد رقم کیوں دے گا؟ یہی وجہ ہے کہ یہ قانون بری طرح سے ناکام رہا۔ جنرل ضیاع مردود کے نام نہاد زکوٰۃ نظام پر میرا تبصرہ تھا کہ "حکومت گرتی ہوئی معاشی اور اقتصادی ساکھ کو بچانے کے لیے عوام پر نئے ٹیکس عائد کر رہی ہے۔۔" یاد رہے کہ جنرل ضیاع مردود نے اپنی نااہلی سے پاکستان کو ابتدائی چند برسوں ہی میں اتنا کنگال کر دیا تھا کہ 1980/81ء میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے قرضے لینا پڑے تھے۔
اسلامی تعزیرات اور سود کا نظام
اسلامی تعزیرات کے قانون پر بھی بڑی سخت تنقید ہوئی تھی اور خاص طور پر مغربی ممالک نے انھیں بربریت قرار دیا تھا۔ جنرل ضیاع مردود چونکہ اپنے دور کا سب سے بڑا منافق تھا، اس لیے اس نے اعلان کے باوجود ان قوانین پر عمل نہیں کیا۔ یہاں تک کہ سود حرام ہے لیکن ضیاع کے گیارہ سالہ دور میں جاری و ساری رہا۔ گو اس دوران بلا سود بینکاری کا ڈرامہ بھی رچایا گیا لیکن سود کو ختم نہیں کیا گیا۔ روایت ہے کہ آمرمردود نے علمائے کرام کو بھی حکم دیا تھا کہ وہ اسلامی قوانین کی بات کریں لیکن معیشت (یا سود) کے بارے میں کوئی بات نہیں کریں گے۔Islamisation of General Zia
Monday, 12 February 1979
Dictator Zia-ul-Haq annonced som Islamic laws on February 10, 1979..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
06-01-1968: اگر تلہ سازش کیس
19-09-1960: سندھ طاس معاہدہ
21-02-1987: جنرل ضیاع کی کرکٹ ڈپلومیسی