PAK Magazine
Friday, 19 April 2024, Week: 16

Pakistan Chronological History
Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

1960

بنیادی جمہوریتیں

بدھ 17 فروری 1960
جنرل ایوب کی بنیادی جمہوریت

17 فروری 1960ء کو بنیادی جمہوریتوں کا نظام متعارف کروایا گیا تھا۔۔!

14 اگست 1959ء کو یوم آزادی کی ایک تقریب میں صدر اور مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان نے چیف جسٹس منیراحمد اور دیگر اعلیٰ عہدے داروں کو ایک یادداشت پیش کی جس میں انھیں ، نئے آئین اور بنیادی جمہوریتوں (Basic Democracies) یا مقامی حکومتوں کے قیام کی تجاویز پر غوروغوض کی دعوت دی گئی تھی۔

بنیادی جمہوریتوں کا نظام کیا تھا ؟

اس تجویز کے مطابق ملک کے دونوں صوبوں مغربی اور مشرقی پاکستان (یعنی موجودہ پاکستان اور بنگلہ دیش) میں بنیادی جمہوریتوں کے 8 ہزار یونٹ قائم ہوئے۔ ہر یونٹ نے بالغ رائے دہی کی بنیاد پر دس دس ارکان کا غیرجماعتی بنیادوں پر انفرادی حیثیت میں براہ راست انتخاب کیا۔ اس طرح کل 80 ہزار ارکان منتخب ہوئے جو ون یونٹ کی بنیاد پر دونوں حصوں سے چالیس چالیس ہزار کی یکساں تعداد میں تھے۔ اس کے بعد بی ڈی ممبران نے اپنی صوابدید پر صدر کا انتخاب کیا۔ یعنی عوام الناس نے اپنے وؤٹوں سے یونین کونسلوں کے ممبران کا انتخاب کیا لیکن وہ ، اس قابل نہیں سمجھے گئے تھے کہ صدر کا براہ راست انتخاب بھی کر سکیں جو تمام معاملات میں مختار کل تھا۔

اس کے علاوہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ملک میں کوئی صوبائی اسمبلی نہیں ہوگی اور دونوں صوبوں کا نظم و نسق گورنر چلائیں گے جو صدر ہی مقرر کرے گا اور وہ اسی کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔ اس سے قبل ایوب حکومت پریس پر شب خون مار کر ہرقسم کی مخالفانہ آواز کو دبا چکی تھی اور بیشتر سیاستدانوں کو نااہل کر کے اعلیٰ عہدوں پر فوجی افسران کو تعنیات کر چکی تھی۔ صدر صاحب کسی سیاسی سرگرمی ، شخصیت یا جماعت کو برداشت نہیں کر سکتے تھے۔

بنیادی جمہوریتیں ، کیوں؟

صدر جنرل ایوب خان کے مشیروں کی رائے تھی کہ نو آبادیاتی دور کے خاتمے اور آزادی کے بعد پاکستانی قوم ، سیاسی اعتبار سے اتنی پختہ شعور نہیں رکھتی جو مغربی پارلیمانی جمہوری عمل کے لیے ناگزیر ہے۔ بظاہر یہ بات درست معلوم ہوتی تھی کیوں کہ اس وقت پاکستان اور بنگلہ دیش کی دس کروڑ کی آبادی میں شرح خواندگی بمشکل دس فیصد سے بھی کم تھی۔ ملک بھر میں چھپنے والے اخبارات کی اشاعت محض ہزاروں میں تھی۔ پاکستانی سماج ، ذات برادری ، اونچ نیچ ، امیری غریبی اور شدید قسم کے مذہبی تفرقات میں تقسیم تھا جو مروجہ جمہوری اقدار کی ضد ہے جہاں ایسے تفرقات کی گنجائش نہیں ہوتی اور ہر انسان برابر ہوتا ہے۔

بنیادی جمہوریتوں کی تجویز کس کی تھی؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تجویز کو امریکہ بہادر کی آشیرباد کے علاوہ جنرل ایوب خان کے قابل ترین نوجوان وزیر ، ذوالفقارعلی بھٹوؒ کی حمایت بھی حاصل تھی۔ روایت ہے کہ اصل میں یہ تجویز انھی کی تھی اور اسی لیے وہ بنیادی جمہوریتوں یا مقامی حکومتوں کے پہلے وزیر مملکت چنے گئے تھے۔ بھٹو صاحب نے 1962ء کے آئین کی تدوین میں اپنا کردار ادا کیا تھا اور روایت ہے کہ 1973ء کا آئین بھی وہ اسی صدارتی طرز کا بنانا چاہتے تھے لیکن دیگر سیاسی قوتوں کے دباؤ پر ایک متفقہ پارلیمانی آئین بنانے پر مجبور ہوگئے تھے۔

جب بی ڈی ممبران نے صدر کا انتخاب کیا

21 دسمبر 1959ء کو بنیادی جمہوریتوں کے انتخابات ہوئے جن میں عوام الناس نے یونین کونسلوں یا مقامی حکومتوں کے غیر سیاسی BD ممبران منتخب کئے۔ 14 فروری 1960ء کو صدارتی انتخابات منعقد ہوئے جن میں 80 ہزار میں سے 75.283 یعنی کل 96 فیصد کے مارجن سے بی ڈی ممبران نے جنرل ایوب خان کو صدر منتخب کیا تھا۔ ان کے سامنے یہ واحد سوال رکھا گیا تھا کہ

  • "کیا آپ کو صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان ، ہلال پاکستان ، ہلال جرات پر اعتماد ہے۔۔؟"
17 فروری 1960ء کو جنرل ایوب خان نے ایک "منتخب صدر" ، "قائد انقلاب" اور قوم کے واحد "نجات دہندہ" کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔

ڈکٹیٹر نہیں انقلابی

پاکستان کے پہلے فوجی آمر جنرل ایوب خان کا 14 دسمبر 1959ء کا ایک یادگار ویڈیو انٹرویو جس میں وہ ملک میں مارشل لاء لگانے کی وجوہات اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ اس انٹرویو میں انھوں نے جہاں سابقہ حکمرانوں پر کرپشن کے الزامات عائد کئے وہاں وہ ایک نئی طرز کی جمہوریت متعارف کروانے اور رائے عامہ کو ہموار کرنے کے لئے ملک بھر میں ایک شاہانہ ٹرین میں سفر کر رہے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو ڈکٹیٹر کہلانا پسند نہیں کرتے تھے بلکہ خود کو ایک انقلابی کے طور پر پیش کرتے تھے جو ملک کے مختلف شعبوں میں اصلاحات کرنا چاہتا ہے۔ وہ اپنی متعارف کردہ بنیادی جمہوریت کے نظام کو باقی ایشیائی ممالک کے لئے ایک ماڈل کے طور پر پیش کرنا چاہتے تھے۔

سوال یہ تھا کہ ایک آمر کو جمہوریت کا راگ الاپنے کی کیا ضرورت تھی ، وہ طاقت کے بل بوتے پر حکومت میں آیا تھا اور ایک مطلق العنان حکمران کی طرح حکومت کرتا ، اسے کون روک سکتا تھا؟

ڈکٹیٹرشپ ، ایک لعنت

اس کا جواب بڑا واضح ہے۔ سرد جنگ کے اس دور میں جنرل ایوب خان کا کردار ایک امریکی پٹھو کا تھا۔ امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے ہی پاکستان پر قابض ہوئے تھے جس کے عوض بھاری مالی اور فوجی امداد سے مالا مال ہوئے تھے۔ وہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی ڈارلنگ تھے لیکن مفاد پرست اور بے ضمیر مغربی ممالک کے لیڈروں کو اپنے جمہوریت پسند عوام اور میڈیا کو بھی جواب دیتا پڑتا تھا جن کے لئے کسی ڈکٹیٹر یا کمیونسٹ ملک کے سربراہ میں فرق کرنا مشکل ہوتا تھا۔

یہی بنیادی وجہ تھی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے پاکستان کے ہر آمر نے اپنی اپنی جمہوریت کا ڈھونگ رچایا تھا۔ جنرل ایوب نے بنیادی جمہوریتوں کی بنیاد پر عوام الناس کو حق رائے دہی سے محروم کیا تو یحییٰ نے بالغ رائے دہی کی بنیادوں پر انتخابات کروا کر بھی اقتدار چھوڑنے سے انکار کردیا تھا۔ ضیاع نے غیرجماعتی بنیادوں پر جمہوریت کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنایا تو مشرف نے لوٹوں کی مدد سے ڈنگ ٹپائے۔ نقصان اگر ہوا تو صرف پاکستان اور اس کے بے بس عوام کا جنھیں کبھی طاقت کا سرچشمہ نہیں سمجھا گیا اور جو آج بھی کولھو کے کسی بیل کی طرح آنکھوں پہ پٹی بندھے چل چل کر تھک کر چور ہو چکے ہیں اور کسی کو رحم بھی نہیں آرہا۔۔!

جنرل ایوب خان کی جمہوریت کی گاڑی





Basic Democracies

Wednesday, 17 February 1960

Military dictator General Ayub Khan introduced Basic Democracies in Pakistan..


Basic Democracies (video)

Credit: hijazna


1947
پاکستان کی پہلی عید
پاکستان کی پہلی عید
1957
وزیر اعظم ملک فیروز خان نون
وزیر اعظم ملک فیروز خان نون
1975
تیسری آئینی ترمیم: نیپ پر پابندی
تیسری آئینی ترمیم: نیپ پر پابندی
1972
1972ء کا عبوری آئین
1972ء کا عبوری آئین
2018
پچیسویں آئینی ترمیم: فاٹا اور کے پی کا انضمام
پچیسویں آئینی ترمیم: فاٹا اور کے پی کا انضمام



تاریخ پاکستان

پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔



تاریخ پاکستان ، اہم موضوعات

تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
شہ سرخیاں
شہ سرخیاں
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری
قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
انتخابات
انتخابات
امریکی امداد
امریکی امداد
مغلیہ سلطنت
مغلیہ سلطنت
ڈنمارک
ڈنمارک
اٹلی کا سفر
اٹلی کا سفر
حج بیت اللہ
حج بیت اللہ
سیف الملوک
سیف الملوک
شعر و شاعری
شعر و شاعری
ہیلتھ میگزین
ہیلتھ میگزین
فلم میگزین
فلم میگزین
میڈیا لنکس
میڈیا لنکس

پاکستان کے بارے میں اہم معلومات

Pakistan

چند اہم بیرونی لنکس


پاکستان کی فلمی تاریخ

پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……


آغا جی اے گل
آغا جی اے گل
ایم ایس ڈار
ایم ایس ڈار
مسرت نذیر
مسرت نذیر
طفیل فاروقی
طفیل فاروقی
شیون رضوی
شیون رضوی


PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.