Zulfikar Ali Bhutto was first elected Prime Minister in Pakistan's history..
ذوالفقار علی بھٹوؒ ، نے 14 اگست 1973ء کو وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔۔!
اسی دن پاکستان کا مستقل اور متفقہ آئین بھی نافذ ہوا جس کے تحت پارلیمانی جمہوریت کا انتخاب کیا گیا۔ دو دن قبل ، پاکستان کی پہلی منتخب قومی اسمبلی کے ارکان نے بھٹو صاحب کو اپنا قائد ایوان منتخب کیا جنھوں نے اپنے حریف مولانا شاہ احمد نورانی کے 28 وؤٹوں کے مقابلے میں 108 وؤٹ حاصل کیے۔ اس طرح بھٹو صاحب ، پاکستان کی تاریخ میں عوام کے وؤٹوں سے منتخب ہونے والے پہلے جبکہ کل 9ویں وزیراعظم تھے۔
ذوالفقارعلی بھٹوؒ ، اس سے قبل 20 دسمبر 1971ء سے پاکستان کے صدر اور چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر فائز تھے۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد جب قوم کی ناؤ ڈبونے کے بعد جنرل یحییٰ خان نے اپنے غاصب اور نااہل ٹولے سمیت بھاگنے ہی میں عافیت سمجھی تو تمام اختیارات بھٹو صاحب کے حوالے کر گئے تھے۔ اس طرح سے وہ تاریخ کے اکلوتے "سول مارشل لاء ناظم اعلیٰ" مقرر ہوئے۔ مارشل لاء کی لعنت کو انھوں نے 21 اپریل 1972ء کو ختم کر کے ملک کو ایک عبوری آئین دیا جس میں وہ صدر کے عہدے پر فائز تھے۔ صرف 20 ماہ میں پاکستان جیسی ایک منتشر قوم کو ایک مستقل اور متفقہ آئین دینا بھی بھٹو صاحب کا بہت بڑا کارنامہ تھا۔
ایک تباہ حال اور شکست خوردہ پاکستان کی بھاگ ڈور سنبھالنے کے علاوہ اگست 1973ء میں پنجاب اور سندھ میں خوفناک سیلاب کے بعد اسی سال کے آخر میں تیل کا ایک سنگین عالمی بحران پیدا ہوا تھا جس میں تاریخ میں پہلی بار قیمتیں عالمی مارکیٹ میں دگنی ہوگئی تھیں۔ اس کے باوجود بھٹو صاحب کی مضبوط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی جی ڈی پی اپنے روایتی حریف بھارت سے بدرجہا بہتر رہی۔
بھٹو صاحب کے وزارت عظمیٰ کے دور کے چند بڑے بڑے کارناموں میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:
22 جولائی 1976ء کو پاک بھارت تعلقات کی تجدید ہوئی اور لاہور اور امرتسر کے درمیان "سمجھوتہ ایکسپریس" ٹرین کا افتتاح ہوا تھا۔
23 فروری 1977ء کو ٹیکسلا میں چین کی مدد سے بھاری مشینوں کی تیاری کا افتتاح بھی بھٹو صاحب نے کیا تھا۔
یکم جنوری 1974ء کو بینک اور دیگر مالیاتی ادارے بھی قومی تحویل میں لے لیے گئے جبکہ زرعی اور پولیس اصلاحات بھی کی گئی تھیں۔
یکم اکتوبر 1976ء کو ترقی پذیر ممالک کے گروپ 77 نے پاکستان کو چیئرمین منتخب کرلیا جو بھٹو کی ایک اور گستاخی تھی۔
10 فروری 1975ء کو نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) کو دہشت گردی کے جرم میں پابندی لگا دی گئی تھی جس کی سپریم کورٹ نے توثیق کردی تھی۔ یاد رہے کہ بھٹو صاحب نے 20 دسمبر 1971ء کو حکومت سنبھالتے ہی نیپ پر سے وہ پابندی ہٹا دی تھی جو فوجی آمر جنرل یحییٰ خان نے 25 مارچ 1971ء کو عوامی لیگ اور نیپ پر لگائی تھی۔
28 اپریل 1977ء کو بھٹو نے قومی اسمبلی اور سینٹ کے مشترکہ اجلاس میں پونے دو گھنٹے کی تقریر میں نام لیے بغیر انکشاف کیا کہ امریکہ ان کا تختہ الٹوانا چاہتا ہے اور جو تحریک ان کے خلاف چلی ، اس کی پہلے سے منصوبہ بندی ہوچکی تھی۔ اس پر امریکی وزیرخارجہ سائرس وانس نے بھٹو کو ایک احتجاجی خط لکھا تھا جو بھٹو نے 30 اپریل 1977ء کو راولپنڈی میں عوام کے ایک جم غفیر کو دکھا دیا تھا۔
ان کے علاوہ قومی اسمبلی ، سپریم کورٹ اور شاہ فیصل مسجد کی عمارتوں کے علاوہ چترال کی اہم لواری ٹنل کے سنگ بنیاد بھی بھٹو صاحب ہی کے دور میں رکھے گئے تھے۔ قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے صدسالہ جشن ولادت بھی بڑی دھوم دھام سے منائے گئے تھے۔ اسلام آباد کو اوپن یونیورسٹی کا درجہ ملا جبکہ گومل اور خیرپور یونیورسٹیاں بھی بنائی گئیں۔
Zulfikar Ali Bhutto (video)
Credit: hijazna
PAK Magazine presents latest news from newspapers, TV, social media, political parties, official's and many renowned journalists from Pakistan and around the world.
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
Pakistan Exchange Rates