PAK Magazine
Friday, 19 April 2024, Week: 16

Pakistan Chronological History
Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

1979

متناسب نمائندگی

بدھ 19 ستمبر 1979
متناسب نمائندگی پر انتخابات
متناسب نمائندگی میں
سیاسی جماعتوں کو وؤٹوں کے حساب سے
اسمبلی میں سیٹیں ملتی ہیں

بھٹو سے فراغت کے بعد جنرل ضیاع مردود نے متناسب نمائندگی کا شوشا چھوڑا۔۔!

بھٹو کی پھانسی سے دو ہفتے پہلے، 23 مارچ 1979ء کو پاکستان پر قابض جنرل ضیاع مردود نے دوسری بار عام انتخابات کروانے کا اعلان کیا اور 17 نومبر 1979ء کی تاریخ مقرر کی تھی۔

اس اعلان کے دو ہفتوں کے بعد 4 اپریل 1979ء کو بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔ اسی مہینے یعنی 21 اپریل 1979ء کو جنرل ضیاع کی پہلی "سول کابینہ" کی بھی چھٹی کروا دی گئی جس میں بھٹو مخالف غیر منتخب سیاسی عناصر موجود تھے۔ اصل میں چوردروازے سے وزیر بننے والے ان بے چاروں سے انتخابات کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن بھٹو کی پھانسی کی منظوری لے کر جھنڈی کروا دی گئی تھی۔

پیپلز پارٹی اور انتخابات

21 اپریل 1979ء کو جنرل ضیاع ملعون کی دوسری کابینہ نے حلف اٹھائے اور انتخابات کے انعقاد کے عزم کا اظہار کیا۔ بھٹو کی پھانسی کے سانحہ عظیم سے سنبھلنے کے بعد 25 مئی 1979ء کو پیپلز پارٹی نے باضابطہ طور پر بیگم نصرت بھٹو کو چیئرمین منتخب کرلیا اور بے نظیر بھٹو بھی سیاسی طور پر سرگرمِ عمل ہوگئیں جنھوں نے ملک بھر میں پارٹی کو منظم کرتے ہوئے انتخابات میں بھرپور شرکت کا اعلان کردیا جس سے حکومتی ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی تھی۔

متناسب نمائندگی پر غور

پیپلز پارٹی کی ثابت قدمی اور اس کا راستہ روکنے کے لیے جنرل ضیاع ملعون نے مختلف چالوں پر غور کرنا شروع کردیا۔ 22 جولائی کو اس نے سیاسی حلقوں سے "متناسب نمائندگی" پر رائے طلب کی۔ جنرل ضیاع کے آئینی امور کے ماہر جسٹس حمودالرحمان نے اس نظام کو موزوں قرار دیا لیکن دیگر سبھی بڑی سیاسی جماعتوں نے مسترد کردیا۔ اس موضوع پر 26 اگست 1979ء کو جنرل ضیاع نے اہم کانفرنس طلب کرلی اور تمام تر مخالفت کے باوجود 13 ستمبر 1979ء کو وفاقی کابینہ نے آئیندہ انتخابات، متناسب نمائندگی پر کروانے کا فیصلہ کر لیا۔

اس دوران سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن اور حساب و کتاب کے قانون کے بعد 17 نومبر 1979ء کے انتخابات کے شیڈول اور حلقہ بندیوں کا اعلان تک کردیا گیا تھا۔

متناسب نمائندگی کیا ہے؟

متناسب نمائندگی کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اتنی ہی سیٹیں ملیں گی جتنے فیصد اس نے وؤٹ حاصل کیے ہیں۔ یعنی اگر ایک پارٹی نے کل ڈالے گئے وؤٹوں کا بیس فیصد حاصل کیا ہے تو اس کو اسمبلی کی کل نشستوں میں سے بیس فیصد نشستیں ہی ملیں گی۔ یہ قانون یہاں ڈنمارک میں گزشتہ سو سال سے جاری ہے۔ اس کا جہاں سب سے بڑا فائدہ عوام میں حقیقی نمائندگی ہوتا ہے وہاں سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ڈنمارک کی تاریخ میں کبھی کسی پارٹی کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوئی اور ہمیشہ مخلوط حکومتیں ہی بنانا پڑتی ہیں۔

پاکستان میں پیپلز پارٹی کے ناقدین کا یہ موقف رہا ہے کہ اس پارٹی کو تیس فیصد سے زائد وؤٹ نہیں ملتے لیکن دو تہائی اکثریت لے جاتی ہے جو جعلی نمائندگی ہے۔ برطانیہ اور بھارت میں یہی نظام چلتا ہے جہاں ایک حلقہ میں سب سے زیادہ وؤٹ لینے والا ایک امیدوار جیت جاتا ہے چاہے اکثریت نے اس کے مخالف امیدواروں کو زیادہ وؤٹ دیے ہوں۔

19 ستمبر 1979ء کی میری ذاتی ڈائری میں اسوقت کے سیاسی حالات کا ایک خاکہ کھینچا گیا تھا۔ بی بی سی کو ایک انٹرویو میں بے نظیر بھٹو نے جنرل ضیاع کو "بددیانت دلال" کا خطاب دیا تھا۔۔!

19 ستمبر 1979ء کی ذاتی ڈائری کا ایک ورق





Proportional representation

Wednesday, 19 September 1979

Proportional representation means, where electorate are reflected proportionately in the asembly..



1981
چوتھی مردم شماری
چوتھی مردم شماری
1989
بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد
بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد
1998
پانچویں مردم شماری
پانچویں مردم شماری
1966
پہلا ایٹمی بجلی گھر
پہلا ایٹمی بجلی گھر
1985
آٹھویں آئینی ترمیم: صدر کے آمرانہ اختیارات
آٹھویں آئینی ترمیم: صدر کے آمرانہ اختیارات



تاریخ پاکستان

پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔



تاریخ پاکستان ، اہم موضوعات

تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
شہ سرخیاں
شہ سرخیاں
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری
قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
انتخابات
انتخابات
امریکی امداد
امریکی امداد
مغلیہ سلطنت
مغلیہ سلطنت
ڈنمارک
ڈنمارک
اٹلی کا سفر
اٹلی کا سفر
حج بیت اللہ
حج بیت اللہ
سیف الملوک
سیف الملوک
شعر و شاعری
شعر و شاعری
ہیلتھ میگزین
ہیلتھ میگزین
فلم میگزین
فلم میگزین
میڈیا لنکس
میڈیا لنکس

پاکستان کے بارے میں اہم معلومات

Pakistan

چند اہم بیرونی لنکس


پاکستان کی فلمی تاریخ

پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……


عالیہ
عالیہ
یاسمین
یاسمین
حکیم احمد شجاع
حکیم احمد شجاع
حبیب
حبیب
انورکمال پاشا
انورکمال پاشا


PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.