پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
پير 20 دسمبر 1971
ذوالفقار علی بھٹوؒ
صدر ذوالفقار علی بھٹوؒ
20 دسمبر 1971ء کو پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عوام الناس کے منتخب نمائندے ، قائد عوام جناب ذوالفقارعلی بھٹوؒ کو حکومت بنانے کا موقع ملا تھا۔۔!
بھٹو کو حکومت کبھی نہ ملتی اگر۔۔
بھٹو کو حکومت کبھی نہ ملتی اگر ایک ذلت آمیز فوجی شکست کے نتیجے میں پاکستان کے دو لخت ہونے اور بھارتی جارحیت کے نتیجے میں مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے کا دلخراش سانحہ رونما نہ ہوتا۔
پاکستان پر قابض، مطلق العنان حکمران، جنرل یحییٰ خان اور اس کا غاصب ٹولہ، منتخب عوامی نمائندوں اور خصوصاً بھٹو صاحب کو ان کا جائز حق دینے اور اپنے ناجائز اقتدار سے دستبردار ہونے کو تیار نہ تھا۔
اللہ تعالیٰ کی شان دیکھئے کہ بھٹو کو اقتدار سے دور رکھنے والوں کو نہ صرف انھیں صدر بنانا پڑا بلکہ 'سول مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر' کا عہدہ بھی دینا پڑا۔ ساتھ ہی وہ وزیرخارجہ ، وزیر داخلہ اور وزیر دفاع بھی تھے۔
بظاہر ذوالفقارعلی بھٹوؒ ، پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے بعد پاکستان کے طاقتور ترین سویلین حکمران تھے لیکن بھٹو کی کارکردگی لیاقت علی خان سے بدرجہا بہتر رہی ہے۔
صدر بھٹو کے اہم ترین کارنامے
- بھٹو نے صرف پانچ ماہ کی قلیل مدت میں 21 اپریل 1972ء کو ایک عبوری آئین بنا کر ملک سے مارشل لاء کی لعنت کو ختم کیا اور پہلے منتخب صدر کے عہدہ کا حلف اٹھایا۔
- 14 اگست 1973ء کو پاکستان کے پہلے متفقہ اور مستقل آئین کی منظوری کے بعد صدارت کا عہدہ چھوڑ کر پارلیمانی جمہوریت کے تحت پہلے منتخب وزیر اعظم منتخب ہوئے۔
- پاکستان ایک بہت بڑی فوجی شکست کے بعد معاشی اور سیاسی طور پر تباہ ہو چکا تھا۔ GDP گروتھ 0,47 فیصد تک گر چکی تھی لیکن بھٹو نے کمال حکمت عملی ، دانائی اور شب و روز کی محنت سے ایک سال کے اندر ہی میں جی ڈی پی گروتھ 7,06 فیصد تک پہنچا دی تھی۔ قومی اعتماد بحال کیا اور بین الاقوامی ساکھ کو بہتر بنایا۔ بڑی صنعتوں کو قومی تحویل میں لے کر مالی بدعنوانیوں کا سدباب کیا اور مزدوروں کا استحصال ختم کیا۔
- پاکستان کو نہ صرف معاشی بحران سے نکالا بلکہ دفاعی طور پر بھی بے حد مضبوط کیا اور ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی۔
- متعددشعبہ جات میں تاریخی اصلاحات کے علاوہ ایک بہت بڑا کارنامہ شملہ معاہدہ تھا جس میں قومی وقار پر حرف آئے بغیر مغربی محاذ پر جنگ میں ہارے ہوئے پانچ ہزار مربع میل سے زائد مقبوضہ علاقوں کی واپسی ممکن ہوئی تھی۔ 195 فوجی افسران پر جنگی جرائم کے تحت مقدمہ نہیں چلنے دیا اور نوے ہزار جنگی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی تھی۔
ذوالفقارعلی بھٹو کون تھے؟
جناب ذوالفقارعلی بھٹوؒ ، 5 جنوری 1928ء کو لاڑکانہ سندھ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سر شاہ نواز بھٹو مشیر اعلیٰ حکومت بمبئی اور ریاست جوناگڑھ کے وزیر اعظم تھے۔
1950ء میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات میں گریجویشن کی۔ 1952ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون میں ماسٹر کی ڈگری لی۔ اسی سال لندن سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا۔ پہلے ایشیائی تھے جو انگلستان کی ایک یونیورسٹی میں بین الاقوامی قانون کے استاد مقرر ہوئے۔ کچھ عرصہ تک مسلم لاء کالج کراچی میں دستوری قانون کے لیکچرر رہے۔ 1953ء میں سندھ ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی۔
1957ء میں دو بین الاقوامی کانفرنسوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ 1958ء سے 1966ء تک جنرل ایوب خان کی فوجی حکومت میں ایک غیر سیاسی اہلکار کے طور پر مختلف وزارتوں پر فائز رہے اور اپنی لاجواب کارکردگی کی بنیاد پر قومی ہیرو بنے۔
بھٹو کی سیاسی زندگی
ذوالفقارعلی بھٹوؒ نے 1967ء میں عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا اور اپنی الگ سیاسی جماعت 'پاکستان پیپلز پارٹی' بنائی جسے 1970ء کے انتخابات میں مغربی پاکستان کے دو صوبوں ، پنجاب اور سندھ سے بڑی اکثریت حاصل ہوئی اور متحدہ پاکستان میں عوامی لیگ کے بعد دوسری بڑی پارٹی بنی۔
انتخابات کے بعد ایک آئینی بحران پیدا ہوا جس میں اکثریتی پارٹی عوامی لیگ کا لیڈر شیخ مجیب الرحمان اپنی مرضی کا آئین بنانا چاہتا تھا جس میں مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانا آسان تھا۔ بھٹو ، ایک متفقہ آئین کا حامی تھا جو دونوں حصوں کو متحد رکھتا لیکن پاکستان کا مختار کل ، صدر جنرل یحییٰ خان اپنی مرضی کا آئین مسلط کرنا چاہتا تھا جس کے مطابق اگلے پانچ سال تک وہ جنرل ضیاع اور جنرل مشرف کی طرح کا مطلق العنان صدر ہو۔
یہی نکتہ فساد کی وجہ تھا کیونکہ اکثریتی پارٹی کا لیڈر شیخ مجیب الرحمان ، فوجی جرنیلوں کو کسی قسم کا کوئی سیاسی کردار دینے کو تیار نہیں تھا۔ اس جرم کی پاداش میں مجیب کو غدار قرار دے کر گرفتار کیا گیا ، ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی ، عوامی لیگ پر پابندی لگائی گئی اور بنگالیوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا گیا۔
اصولاً اسی وقت حکومت بھٹو کے حوالے کر دینی چاہئے تھی لیکن اقتدار کے حریصوں نے ملک تڑوا لیا لیکن وؤٹ کو عزت نہیں دی۔ بالآخر ایک تاریخی شکست کھا کر ہوش آئی اور مجبوراً حقدار کو اس کا حق دینا پڑا تھا۔
Bhutto in Power
(Daily Dawn Karachi, 21 December 1971)
Bhutto took oath as President of Pakistan
(Daily Mashriq Lahore, 21 December 1971)
President Zulfiqar Ali Bhutto
Monday, 20 December 1971
Zulfikar Ali Bhutto became the first ever elected President in Pakistan..
President Zulfiqar Ali Bhutto (video)
Credit: AP Archive
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
29-05-1988: جونیجو حکومت کی برطرفی
08-09-1958: گوادر
25-03-2013: میر ہزار خان کھوسو