پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعرات 28 مارچ 1929
قائدِاعظمؒ کے چودہ نکات
جواہر لال نہرو اور قائدِاعظمؒ
قائدِاعظمؒ کے 14 نکات اگر مان لیے جاتے تو پاکستان کبھی نہ بنتا۔۔!
قائدِاعظم محمد علی جناحؒ نے عملی سیاست کا آغاز 1906ء میں کانگریس میں شمولیت سے کیا تھا۔ 1913ء میں آل انڈیا مسلم لیگ میں بھی شمولیت اختیار کی اور ہندو مسلم اتحاد کے بہت بڑے علمبردار کے طور پر سامنے آئے تھے۔ 1916ء میں مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے اور بیک وقت کانگریس اور مسلم لیگ میں شامل رہے۔
نہرو رپورٹ
1928ء میں کانگریسی لیڈر جواہر لال نہرو کو ہندوستان کا نیا آئین مرتب کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی جو تاریخ میں "نہرو رپورٹ" کے نام سے مشہور ہے۔ اس کے ردِعمل کے طور پر 28 مارچ 1929ء کو آل پارٹیز کانفرنس کلکتہ میں قائدِاعظمؒ نے اپنے مشہور زمانہ "14نکات " پیش کیے جنہیں ہندو قیادت نے مسترد کر دیا تھا۔
کیا چودہ نکات حق بجانب تھے؟
قائدِاعظمؒ کے 14 نکات اگر مان لیے جاتے اور متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ان کے حقوق مل جاتے تو پاکستان بنانے کی ضرورت نہ پڑتی۔ گو ان مطالبات میں مسلمانوں کی ایک تہائی نمائندگی کا مطالبہ حقائق کے برعکس تھا کیونکہ 1941ء کی مردم شماری کے مطابق متحدہ ہندوستان میں ہندوؤں کی 74فیصد آبادی کے مقابلے میں مسلمانوں کی آبادی 20فیصد تھی۔ گویا مسلمان ، کل آبادی کا بیس فیصد تھے لیکن نمائندگی ایک تہائی کی مانگ رہے تھے جو بظاہر اکثریتی آبادی کے لیے ناقابل قبول تھی۔
ہندو لیڈروں کا تعصب
ویسے بھی ہندو لیڈروں کو صدیوں بعد آزادی مل رہی تھی جو مسلمانوں کو سابقہ حاکم سمجھتے تھے اور جن سے بدلہ لینے کا موقع مل رہا تھا۔ ان کے اسی تعصب نے پاکستان کے قیام کی راہ ہموار کردی تھی۔ بدقسمتی سے یہی تاریخ ہم نے بنگلہ دیش کی صورت میں دھرائی تھی جہاں چھ نکات فیصلہ کن ثابت ہوئے تھے۔
قائداعظمؒ کی جلا وطنی
قائد اعظمؒ ، جو ہندو مسلم اتحاد کے سب سے بڑے علمبردار تھے ، وہ ہندو قیادت کے رویے سے اس قدر دل برداشتہ ہوئے کہ کانگریس کو ہی خیرآباد کہہ دیا تھا۔ آل انڈیا مسلم لیگ بھی دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی تھی اور ایک "جناح گروپ" اور دوسرا "شفیع گروپ" بن گیا تھا۔ قائد اعظمؒ ، مسلمانوں کی انھی باہمی چپقلشوں کی وجہ سے بطور احتجاج ملک چھوڑ کر برطانیہ چلے گئے تھے جہاں کئی سال تک خودساختہ جلا وطنی اختیار کئے رکھی تھی۔
قائدِاعظمؒ کے 14نکات حسب ذیل ہیں:
- ہندوستان کا آئندہ دستور وفاقی نوعیت کا ہو جس میں صوبے بااختیار ہوں۔
- تمام صوبوں کو برابری کی سطح پر یکساں طور پر خود مختاری حاصل ہو گی۔
- تمام صوبوں میں اقلیتوں کو مؤثر نمائندگی حاصل ہو لیکن کسی اکثریت کو اقلیت یا مساوی حیثیت میں تبدیل نہ کیا جائے۔
- مرکزی قانون ساز اسمبلی میں مسلمانوں کی نمائندگی ایک تہائی ہو۔
- ہر فرقے کو جداگانہ انتخاب کا حق حاصل ہو۔
- تمام فرقوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہو۔
- ایسا کوئی منصوبہ عمل میں نہ لایا جائے کہ جس سے صوبہ بنگال ، صوبہ پنجاب اور صوبہ سرحد میں مسلم اکثریت متاثر ہو۔
- مجالس قانون ساز کو کسی ایسی تحریک یا تجویز منظور کرنے کا اختیار نہ ہو ، جسے کسی قوم کے تین چوتھائی ارکان اپنے قومی مفادات کے حق میں قرار دیں۔
- سندھ کو بمبئی پریذیڈنسی سے الگ کر کے غیر مشروط طور پر الگ صوبہ بنایا جائے۔
- صوبہ سرحد اور بلوچستان میں دوسرے صوبوں کی طرح اصلاحات کی جائیں۔
- سرکاری ملازمتوں اور خود مختار اداروں میں مسلمانوں کو مناسب حصہ دیا جائے۔
- آئین میں مسلمانوں کی ثقافت ، تعلیم ، زبان ، مذہب ، قوانین اور ان کے فلاحی اداروں کے تحفظ کی ضمانت دی جائے۔
- کسی صوبے میں ایسی وزارت تشکیل نہ دی جائے، جس میں ایک تہائی وزیروں کی تعداد مسلمان نہ ہو۔
- ہندوستانی وفاق میں شامل ریاستوں اور صوبوں کی مرضی کے بغیر مرکزی حکومت آئین میں کوئی تبدیلی نہ کرے۔
Jinnah's 14 points
Thursday, 28 March 1929
Qaid-e-Azam Mohammad Ali Jinnah proposed 14 Points for the political rights of Muslims in a self-governing India..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
17-10-1951: ملک غلام محمد
17-08-1988: غلام اسحاق خان
06-03-2024: بھٹو ریفرنس کیس