پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
بدھ 17 اگست 1988
ضیاع مردود کی ہلاکت
18 اگست 1988ء کو جنرل ضیاع ملعون کے جہنم واصل ہونے کی خبر پر میری ذاتی ڈائری پر ان جذبات کا اظہار کیاگیا تھا:
-
"الحمدللہ، ضیاء کتا مارا گیا۔۔!
جس گھڑی کا برسوں سے انتظار تھا، آج آ ہی گئی۔۔!
گو کسی کی موت باعثِ مسرت نہیں ہوتی لیکن جنرل ضیاء، ایک ایسا شخص تھا جس کی موت کے لیے ہزاروں، لاکھوں لب متمنی تھے۔
"قادرِ مطلق" جیسے لقب اختیار کرنے والا یہ خنزیر، آج اونچی ہواؤں سے زمین پر قدرت نے ایسا پٹخا کہ ہڈیاں چننی مشکل ہوگئیں۔ 1990ء تک "نہ جانے والا"، قدرت نے ایسے لیا کہ ساتھ میں اپنے مشیر امریکی سفیر رافیل کو بھی لے ڈوبا۔ 37 افراد بہاولپور کے قریب ہرکولیس طیارے میں دھماکے سے ہلاک ہوئے۔ بی بی سی کے مطابق ضیاء کو قتل کیا گیا ہے۔ امریکہ نے اپنے "دوست" کی موت پر سخت رنج کا اظہار کیا ہے۔
سینٹ کے چیئرمین غلام اسحاق خان، نئے صدر بن گئے ہیں، ملک میں ہنگامی حالات نافذ کر دیے ہیں اور دس دن کا "سوگ" منایا جائے گا۔
ساتھ میں 5 فوجی جرنیل، 5 بریگیدئر اور 8 دوسرے فوجی افسران ہیں۔ چیئرمیں جوائنٹ چیف آف سٹاف جنرل اختر عبدالرحمان اور چیف آف جنرل سٹاف لیفٹننٹ جنرل میاں محمدافضل کے ساتھ بریگیڈئر صدیق سالک بھی تھے جو "ہمہ یاراں دوزخ" جیسی کتاب کے مصنف تھے۔"
(یہ آخر میں "انا للہ وانا الیہ راجعون" ، صرف صدیق سالک (مرحوم) کے لیے لکھا تھا جن کی دو کتابوں "ہمہ یاراں دوزخ" اور "میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا" کی وجہ سے ان کا بے حد احترام کرتا ہوں۔)
19 اگست 1988ء کے نوائے وقت کا پہلا صفحہ
19 اگست 1988ء کے سرکاری اخبار مشرق کا پہلا صفحہ
Dictator Zia Killed
Wednesday, 17 August 1988
Zia's killing was a great day for Pakistan..!
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
15-08-1947: جنرل سر فرینک میسروی
14-11-1993: فاروق احمد لغاری
01-04-1979: شاہنواز بھٹو کی جنرل ضیاع کو دھمکی