پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
بدھ 17 جنوری 1951
آرمی چیف جنرل محمد ایوب خان
پاکستان کے تیسرے آرمی چیف جنرل محمد ایوب خان ، پہلے مسلمان فوجی سربراہ تھے جو 9 جون 1958ء کو ریٹائر ہو رہے تھے لیکن اس وقت کے صدر سکندر مرزا نے انہیں مزید دو سال تک عہدے کی توسیع دے دی تھی۔ اس کے چند ماہ بعد ہی وہ پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک بن گئے تھے۔ گو مارشل لا ء کا نفاذ ، آئین کی معطلی اور اسمبلی کی تحلیل کا کام جنرل ایوب نے خود نہیں کیا تھا لیکن وہ پاکستان کے پہلے حکمران تھے جو کلی اختیار رکھتے تھے۔ ان کے کمانڈر انچیف کے عہد کے چند اہم ترین واقعات اس طرح سے ہیں:
- 17 جنوری 1951ء کو جنرل ایوب خان نے جنرل گریسی سے کمانڈر انچیف کے عہدے کا چارج لیا اور چند ماہ بعد ہی مارچ 1951ء میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی ایک سازش پکڑی گئی تھی جسے تاریخ میں "راولپنڈی سازش کیس" کا نام دیا گیا تھا۔ اس بغاوت کے سرغنہ ایک فوجی افسر میجر جنرل اکبر خان بتائے گئے تھے جو کمیونسٹ نظریات رکھنے والے دیگر افراد (جن میں صحافی اور شاعر فیض احمد فیض بھی ایک اہم ترین نام تھا) کے ساتھ مل کر یہ سازش کر رہے تھے۔ حکومت وقت کا تختہ الٹنے کی یہ پہلی سازش تھی۔۔!
- فوجی بغاوت سے بچنے والے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کو زیادہ مہلت نہیں ملی اور 16 اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی کے ایک جلسہ عام میں قتل کر دیے گئے اور ان کے قاتل کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا گیا تھا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا بڑا سیاسی قتل تھا……!
- دسمبر1951ء میں پاکستان کی پہلی اسلحہ ساز فیکٹری ، واہ آرڈیننس فیکٹری کا افتتاح ہواتھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تقسیم سے قبل پاکستانی علاقوں میں کوئی اسلحہ ساز فیکٹری نہیں تھی۔ اس پہلی فیکٹری کی تکمیل کے لئے بھارت نے پاکستان کے حصہ کا چھ کروڑ روپیہ دیا تھا جبکہ دیگر فوجی سٹورز میں سے بھی ایک تہائی حصہ پاکستان کو ملا تھا۔ تقسیم کے نتیجے میں کل چار ارب روپے کے اثاثوں میں سے پاکستان کو 75 کروڑ روپے ملے تھے۔
- فروری 1953ء میں ……تحریک ختم نبوتؐ …… کے دوران لاہور میں 6 مارچ 1953ء سے دو ماہ کے لئے مارشل لاء لگایا گیا تھا جس کے ایڈمنسٹریٹر میجر جنرل اعظم خان تھے جو جنرل ایوب خان کے انقلابی ساتھی بھی تھے۔ مذہبی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ ان فسادات میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ جماعت اسلامی کے سربراہ مولانا مودودی ؒ کو سزائے موت بھی سنائی گئی تھی۔
- ستمبر1953ء میں آرمی چیف …… جنرل ایوب خان …… امریکی فوجی امداد کے حصول کے لئے دورہ امریکہ پر گئے تھے۔ واپسی پر انہیں پاکستان کا وزیر دفاع بھی بنا دیا گیاتھا جو ایک اچھوتا واقعہ تھا کہ جب ایک حاضر سروس فوجی جنرل کو ایک سویلین عہدہ تفویض کیا گیا تھا۔ یہ عہد ہ ان کے پاس اگلے بارہ برس تک رہا تھا۔۔!
- 1954ء میں "ون یونٹ" کا قیام عمل میں آیا تھاجواصل میں جنرل ایوب خان ہی کی تجویز تھی جس میں مشرقی پاکستان کی اکثریت کو بے اثر کرنے کے لئے مغربی پاکستا ن کے صوبے ختم کر کے ایک صوبہ بنا دیا گیا تاکہ دونوں صوبوں کی نمائندگی برابر رہے۔
- 1954ء میں پاکستان روسی بلاک کے خلاف امریکی اتحادی ممالک کے ایک فوجی معاہدے SEATO میں شامل ہو ا تھا جس کا پاکستان کو کبھی کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔ 1955ء میں پاکستان ، برطانیہ سمیت پانچ ملکوں کے ایک اورفوجی معاہدے CENTO میں بھی شامل ہوا جو پہلے معاہدے کی طرح وقت کا ضیاع ثابت ہوا تھا۔
- 7 اکتوبر 1958ء کو صدر سکندر مرزا نے ملک گیر مارشل لاء لگا کر آرمی چیف جنرل محمد ایوب خان کو چیف مارشل لاء ایڈمینسٹریٹر نامزد کر دیا تھا جنہوں نے اسی ماہ انہیں چلتا کیا اورخود صدر بھی بن بیٹھے تھے۔
- 27 اکتوبر1959ء کو انقلاب کی پہلی سالگرہ پر جنرل ایوب خان کی کابینہ نے ان کو "فیلڈ مارشل" کا عہدہ تحفے کے طور پرپیش کیا تھا۔ یاد رہے کہ جنرل ایوب خان نہ صرف صدر بلکہ 20 اکتوبر 1966ء تک پاکستان کے وزیر دفاع بھی تھے اور اس طرح یہ عہدہ بارہ سال تک ان کے پاس رہا تھا اور اس دوران انہیں اربوں ڈالرز کی فوجی اور اقتصادی امداد ملی تھی جو امریکہ بہادر کو فوجی اڈے دینے کے عوض ملتی رہی تھی اورجو پاکستان کے دس سالہ شاندار ترقیاتی دور کی بنیاد اورملک میں کرپشن اور اقربا پروری کی ایک بد ترین مثال بن گئی تھی۔
General Ayub Khan
Wednesday, 17 January 1951
General Mohammad Ayub Khan was first Muslim Army Chief in Paksitan..
General Ayub Khan (video)
Credit: hijazna
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
23-04-1974: پہلی آئینی ترمیم: سقوطِ مشرقی پاکستان
12-10-1999: منگل اور جنگل کا قانون
09-07-1948: ڈاک ٹکٹ