PAK Magazine
Thursday, 25 April 2024, Week: 17

Pakistan Chronological History
Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

1953

قادیانی فسادات 1953ء

جمعتہ المبارک 27 فروری 1953
مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر میجر جنرل اعظم خان
مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر میجر جنرل اعظم خان

پاکستان کے قیام کے بعد 1953ء میں جب پہلے قادیانی فسادات ہوئے تو لاہور میں 70 دن کے لیے مارشل لاء لگایا گیا تھا۔۔!

27 فروری 1953ء کو سات مذہبی جماعتوں کے اتحاد "کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت" نے خواجہ ناظم الدین کی حکومت کو مندرجہ ذیل چار مطالبات پیش کیے تھے:

  1. لاہوری اور قادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے۔
  2. مسٹر ظفر اﷲ خاں کو وزارت خارجہ کے عہدے سے الگ کیا جائے۔
  3. قادیانیوں کو سول اور فوج کے کلیدی عہدوں سے ہٹایا جائے۔
  4. ربوہ کی بقیہ اراضی پر مہاجرین کو آباد کیا جائے۔

قادیانی فسادات کی وجہ کیا تھی؟

اس تحریک کی بڑی وجہ یہ تھی کہ قادیانیوں کے مذہبی رہنما مرزا بشیرالدین محمود نے 1952ء کو قادیانیت کا سال قرار دیا تھا۔ اس سلسلے میں کراچی میں ایک بہت بڑا جلسہ ہوا تھا جس میں وزیرخارجہ سرظفراللہ خان نے بھی بھرپور شرکت کی تھی اور قادیانیت کے فروغ پر تقاریر کی تھیں۔

اس پر مذہبی حلقے انتہائی مشتعل تھے اور ہر مکتبہ فکر کے مسلمان علماء متحد ہوگئے تھے لیکن اس وقت کی ایک نیم فوجی یا ایک پریشر گروپ خاکسار تحریک کا کردار سب سے نمایاں تھا جس کے کارکن بیلچہ بردار ، انتہائی مذہبی جنونی اور پرتشدد ہوتے تھے۔

مذہبی حلقوں کے مطابق ان فسادات میں ہزارہا افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جماعت اسلامی کے بانی مولانا ابواعلیٰ موددیؒ اور مولانا عبدالستار نیازی تک کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی جو بعد میں عمرقید میں بدل دی گئی تھی۔ خاکسار تحریک پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ مشہوراخبار زمیندار کے علاوہ دیگر بہت سے اخبارات و جرائد کو نقص امن عامہ کی وجہ سے بھی بند کردیا گیا تھا۔ مظاہرین کوئی ایک بھی مطالبہ تسلیم نہیں کروا سکے تھے۔

1974ء میں یہ مسئلہ ایک بار پھر سامنے آیا جب اسے دبانے کی بجائے پاکستان کی پارلیمنٹ نے فریقین کو کئی ماہ تک سننے کے بعد متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا تھا۔

جب لاہور میں مارشل لاء لگایا گیا

اس قادیانی مخالف تحریک کو طاقت کے بل بوتے پر دبانے کی کوشش کی گئی تو ملک بھر میں فسادات بھڑک اٹھے جن میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔ امن و امان کی صورتحال اس قدر مخدوش ہوئی کہ کرفیو کے بعد کئی شہروں میں فوج طلب کرنا پڑی۔ لاہور میں تو 6 مارچ سے 14 مئی 1953ء تک یعنی 70 دن کے لیے مارشل لاء تک لگایا گیا تھا۔ مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر لاہور کے جنرل کمانڈنگ آفیسر میجر جنرل اعظم خان کو مقرر کیا گیا تھا جو بعد میں مشرقی پاکستان کے گورنر کے طور پر بنگالیوں کے محبوب ترین لیڈر کے طور پر سامنے آئے تھے لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد گمنام ہوگئے تھے۔

قادیانی فسادات کے سیاسی محرکات

پاکستان میں اسوقت آرمی چیف جنرل ایوب خان تھے جن پر شک تھا کہ ان واقعات کے ماسٹر مائنڈ وہی تھے۔ ان قادیانی فسادات سے مظاہرین کے مطالبات تو پورے نہیں ہوئے تھے لیکن ملکی سیاسی منظرنامہ تبدیل ہو گیا تھا۔ ملک میں مارشل لاء لگانے کی ریہرسل بھی کرلی گئی تھی۔ مندرجہ ذیل اہم ترین واقعات رونما ہوئے تھے:

  • سب سے پہلا شکار پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں ممتاز دولتانہ ہوئے جنھیں مارشل لاء کے سامنے گھٹنے ٹیک کر 24 مارچ 1953ء کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔ وہ ایک بڑے مضبوط سیاستدان تھے اور انھیں بطور خاص وزیراعظم لیاقت علی خان نے پنجاب کے 1951ء کے صوبائی انتخابات میں "جھرلو" یعنی دھاندلیوں سے جتوا کر وزیراعلیٰ پنجاب بنایا تھا۔ ان واقعات سے پنجاب کو فتح کیا گیا تھا کیونکہ قیام پاکستان کے بعد صوبہ پنجاب میں پاکستان کی خالق سیاسی جماعت آل انڈیا مسلم لیگ کی حکومت نہیں تھی بلکہ یونینسٹ پارٹی کی حکومت تھی جسے قابو میں لانا مشکل تھا۔
  • دوسرا بڑا شکار وزیراعظم خواجہ ناظم الدین ہوئے جنھیں گورنر جنرل ملک غلام محمد نے 17 اپریل 1953ء کو برطرف کردیا تھا۔ وہ ایک انتہائی بے ضرر قسم کے بنگالی سیاستدان تھے اور ایک آسان شکار تھے لیکن اصول پسند اور قائداعظمؒ کے ساتھیوں میں سے تھے۔
  • 17 اپریل 1953ء ہی کو پلان کے مطابق امریکہ سے آئے ہوئے پاکستان کے سفیر محمدعلی بوگرا کو اسمبلی کا ممبر ہوئے بغیر پاکستان کا وزیراعظم بنا دیا گیا تھا۔ وہ پہلے امپورٹڈ اور کٹھ پتلی وزیراعظم تھے جن سے بنگالی ہونے کے باوجود ون یونٹ بنوایا گیا تھا جو سراسر بنگالیوں کے حق پر ڈاکہ تھا۔
  • سب سے بڑا واقعہ یہ تھا آرمی چیف جنرل محمد ایوب خان نے ستمبر 1953ء میں امریکہ کا دورہ کیا جس میں ایک بھرپور فوجی معاہدے کے نتیجے میں بھاری فوجی اور اقتصادی امداد حاصل کی اور امریکہ کو فوجی اڈے بھی دیے گئے تھے۔ اس کے لیے قومی اسمبلی کی اجازت کو درخوراعتنا نہیں سمجھا گیا تھا۔
    اس سے قبل 21 جولائی 1953ء کو پہلی بار امریکی گندم کی آمد پر کراچی کی سڑکوں پر Thank You America کے بینر لگائے تھے جو یہ اشارہ بھی دے رہے تھے کہ اب ہمارا آقا و مولا ، امریکہ بہادر ہے۔۔!





First Qadiyani roits in Pakistan

Friday, 27 February 1953

Martial law was imposed in Lahore for 70 days after the first Qadiani riots in 1953..



1946
یوم راست اقدام
یوم راست اقدام
1983
قائد اعظم ؒ اور صدارتی نظام
قائد اعظم ؒ اور صدارتی نظام
2008
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی
وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی
1947
تقسیم ہند کا منصوبہ
تقسیم ہند کا منصوبہ
1975
نیپ (نیشنل عوامی پارٹی) پر پابندی
نیپ (نیشنل عوامی پارٹی) پر پابندی



تاریخ پاکستان

پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔



تاریخ پاکستان ، اہم موضوعات

تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
عظیم منصوبے
عظیم منصوبے
انتخابات
انتخابات
امریکی امداد
امریکی امداد
آئی ایم ایف
آئی ایم ایف
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری

تاریخ پاکستان ، اہم شخصیات

قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف

دیگر پرانی ویب سائٹس

حج بیت اللہ
حج بیت اللہ
مغلیہ سلطنت
مغلیہ سلطنت
اٹلی کا سفر
اٹلی کا سفر
سیف الملوک
سیف الملوک
شعر و شاعری
شعر و شاعری
ہیلتھ میگزین
ہیلتھ میگزین
ڈنمارک
ڈنمارک
میڈیا لنکس
میڈیا لنکس
فلم میگزین
فلم میگزین

پاکستان کے بارے میں اہم معلومات

Pakistan

چند اہم بیرونی لنکس


پاکستان کی فلمی تاریخ

پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……


نیلو
نیلو
ملکہ ترنم نور جہاں
ملکہ ترنم نور جہاں
حسنہ
حسنہ
قدیرغوری
قدیرغوری
محمد رفیع
محمد رفیع


PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan's political, film and media history.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes, and therefor, I am not responsible for the content of any external site.