پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعتہ المبارک 27 فروری 1953
قادیانی فسادات 1953ء
مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر میجر جنرل اعظم خان
پاکستان کے قیام کے بعد 1953ء میں جب پہلے قادیانی فسادات ہوئے تو لاہور میں 70 دن کے لیے مارشل لاء لگایا گیا تھا۔۔!
27 فروری 1953ء کو سات مذہبی جماعتوں کے اتحاد "کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت" نے خواجہ ناظم الدین کی حکومت کو مندرجہ ذیل چار مطالبات پیش کیے تھے:
- لاہوری اور قادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے۔
- مسٹر ظفر اﷲ خاں کو وزارت خارجہ کے عہدے سے الگ کیا جائے۔
- قادیانیوں کو سول اور فوج کے کلیدی عہدوں سے ہٹایا جائے۔
- ربوہ کی بقیہ اراضی پر مہاجرین کو آباد کیا جائے۔
قادیانی فسادات کی وجہ کیا تھی؟
اس تحریک کی بڑی وجہ یہ تھی کہ قادیانیوں کے مذہبی رہنما مرزا بشیرالدین محمود نے 1952ء کو قادیانیت کا سال قرار دیا تھا۔ اس سلسلے میں کراچی میں ایک بہت بڑا جلسہ ہوا تھا جس میں وزیرخارجہ سرظفراللہ خان نے بھی بھرپور شرکت کی تھی اور قادیانیت کے فروغ پر تقاریر کی تھیں۔
اس پر مذہبی حلقے انتہائی مشتعل تھے اور ہر مکتبہ فکر کے مسلمان علماء متحد ہوگئے تھے لیکن اس وقت کی ایک نیم فوجی یا ایک پریشر گروپ خاکسار تحریک کا کردار سب سے نمایاں تھا جس کے کارکن بیلچہ بردار ، انتہائی مذہبی جنونی اور پرتشدد ہوتے تھے۔
مذہبی حلقوں کے مطابق ان فسادات میں ہزارہا افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جماعت اسلامی کے بانی مولانا ابواعلیٰ موددیؒ اور مولانا عبدالستار نیازی تک کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی جو بعد میں عمرقید میں بدل دی گئی تھی۔ خاکسار تحریک پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ مشہوراخبار زمیندار کے علاوہ دیگر بہت سے اخبارات و جرائد کو نقص امن عامہ کی وجہ سے بھی بند کردیا گیا تھا۔ مظاہرین کوئی ایک بھی مطالبہ تسلیم نہیں کروا سکے تھے۔
1974ء میں یہ مسئلہ ایک بار پھر سامنے آیا جب اسے دبانے کی بجائے پاکستان کی پارلیمنٹ نے فریقین کو طویل بحث و مباحثے کے بعد متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا تھا۔
جب لاہور میں مارشل لاء لگایا گیا
اس قادیانی مخالف تحریک کو طاقت کے بل بوتے پر دبانے کی کوشش کی گئی تو ملک بھر میں فسادات بھڑک اٹھے جن میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئیں۔ امن و امان کی صورتحال اس قدر مخدوش ہوئی کہ کرفیو کے بعد کئی شہروں میں فوج طلب کرنا پڑی۔ لاہور میں تو 6 مارچ سے 14 مئی 1953ء تک یعنی 70 دن کے لیے مارشل لاء تک لگایا گیا تھا۔ مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر لاہور کے جنرل کمانڈنگ آفیسر میجر جنرل اعظم خان کو مقرر کیا گیا تھا جو بعد میں مشرقی پاکستان کے گورنر کے طور پر بنگالیوں کے محبوب ترین لیڈر کے طور پر سامنے آئے تھے لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد گمنام ہوگئے تھے۔
قادیانی فسادات کے سیاسی محرکات
پاکستان میں اسوقت آرمی چیف جنرل ایوب خان تھے جن پر شک تھا کہ ان واقعات کے ماسٹر مائنڈ وہی تھے۔ ان قادیانی فسادات سے مظاہرین کے مطالبات تو پورے نہیں ہوئے تھے لیکن ملکی سیاسی منظرنامہ تبدیل ہو گیا تھا۔ ملک میں مارشل لاء لگانے کی ریہرسل بھی کرلی گئی تھی۔ مندرجہ ذیل اہم ترین واقعات رونما ہوئے تھے:
- سب سے پہلا شکار پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں ممتاز دولتانہ ہوئے جنھیں مارشل لاء کے سامنے گھٹنے ٹیک کر 24 مارچ 1953ء کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔ وہ ایک بڑے مضبوط سیاستدان تھے اور انھیں بطور خاص وزیراعظم لیاقت علی خان نے پنجاب کے 1951ء کے صوبائی انتخابات میں "جھرلو" یعنی دھاندلیوں سے جتوا کر وزیراعلیٰ پنجاب بنایا تھا۔
- دوسرا بڑا شکار وزیراعظم خواجہ ناظم الدین ہوئے جنھیں گورنر جنرل ملک غلام محمد نے 17 اپریل 1953ء کو برطرف کردیا تھا۔ وہ ایک انتہائی بے ضرر قسم کے بنگالی سیاستدان تھے اور ایک آسان شکار تھے لیکن اصول پسند اور قائداعظمؒ کے ساتھیوں میں سے تھے۔
- 17 اپریل 1953ء ہی کو پلان کے مطابق امریکہ سے آئے ہوئے پاکستان کے سفیر محمدعلی بوگرا کو اسمبلی کا ممبر ہوئے بغیر پاکستان کا وزیراعظم بنا دیا گیا تھا۔ وہ پہلے امپورٹڈ اور کٹھ پتلی وزیراعظم تھے جن سے بنگالی ہونے کے باوجود ون یونٹ بنوایا گیا تھا جو سراسر بنگالیوں کے حق پر ڈاکہ تھا۔
- سب سے بڑا واقعہ یہ تھا آرمی چیف جنرل محمد ایوب خان نے ستمبر 1953ء میں امریکہ کا دورہ کیا جس میں ایک بھرپور فوجی معاہدے کے نتیجے میں بھاری فوجی اور اقتصادی امداد حاصل کی اور امریکہ کو فوجی اڈے بھی دیے گئے تھے۔ اس کے لیے قومی اسمبلی کی اجازت کو درخوراعتنا نہیں سمجھا گیا تھا۔
اس سے قبل 21 جولائی 1953ء کو پہلی بار امریکی گندم کی آمد پر کراچی کی سڑکوں پر Thank You America کے بینر لگائے تھے جو یہ اشارہ بھی دے رہے تھے کہ اب ہمارا آقا و مولا ، امریکہ بہادر ہے۔۔!
First Qadiyani roits in Pakistan
Friday, 27 February 1953
Martial law was imposed in Lahore for 70 days after the first Qadiani riots in 1953..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
17-04-1953: خواجہ ناظم الدین برطرف
01-05-1960: پاکستان میں امریکی فوجی اڈے
15-12-1971: بھٹو نے پولینڈ کی قرار داد پھاڑ دی؟