پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
ہفتہ 23 مارچ 1985
محمد خان جونیجو
آٹھ سال تک قوم پر مسلط رہنے والے پاکستان کی تاریخ کے طویل اور بدترین مارشل لاء کو ختم کرنے کے لئے جب 1985ء میں غیر جماعتی انتخابات کا ڈھونگ رچایا گیا تھا تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ آمر مردود کا منظور نظر اور کٹھ پتلی وزیر اعظم کون ہو گا۔۔؟
غیرجماعتی انتخابات کا ڈرامہ
1977ء کے انتخابات میں دھاندلیوں کو جواز بنا کر معزول کئے جانے والے اور ایک ناکردہ گناہ کی پاداش میں پھانسی کی سزا پانے والے سابق وزیر اعظم جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ کو منظر سے ہٹائے جانے کے باوجود وقت کا غاصب و جابر حکمران ، پیپلز پارٹی کے خوف سے آئین کے مطابق جماعتی بنیادوں پر انتخابات کروانے کو تیار نہیں تھا کیونکہ وہ جانتا تھا اس نے بھٹو سے حکومت اور زندگی چھینی ہے لیکن پاکستان کے غیور عوام سے بھٹو کو نہیں چھین سکتا اور جب بھی جماعتی بنیادوں پر انتخابات کروائے گا ، بھٹو کی پارٹی ہی جیتے گی۔
اسی لیے آمرمردود نے 25 فروری 1985ء کو غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات کروانے کا ایک ڈرامہ رچایا تھا جس میں علاقائی تعصب ، برادری ازم ، دولت اور ذاتی اثر و رسوخ کی بنیاد پر "عوامی نمائندے منتخب" ہو کر اسمبلی میں آئے تھے۔ ان میں سے جب سندھ سے تعلق رکھنے والے ایک قدرے گمنام شخص محمد خان جونیجو کو وزارت عظمیٰ کے عہدہ کے لئے منتخب کیا گیا تو تاریخ سے دلچسپی لینے والوں کا ماتھا ٹھنکا اور واقعات کی کڑیاں خودبخود ملنے لگی تھیں کہ کس طرح سے بھٹو کا تختہ الٹنے کی ایک منظم اور ناپاک سازش کی گئی تھی۔
بھٹو کا بلا مقابلہ انتخاب
1977ء کے عام انتخابات کے دوران 19 جنوری کو کاغذات نامزدگی داخل کروانے کی آخری تاریخ تھی۔ وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹوؒ ، اپنے انتخابی حلقہ لاڑکانہ میں اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے لئے خود حاضر تھے لیکن ان کے مدمقابل جماعت اسلامی یا پاکستان قومی اتحاد کے امید وار مولانا جان محمد عباسی غائب تھے۔ قوانین کے مطابق ، مخالف امیدوار کے وقت مقررہ پر نہ پہنچنے پر بھٹو صاحب کو بلا مقابلہ منتخب قرار دے دیا گیا تھا۔
بھٹو کے سیاسی مخالفین نے الزام لگایا کہ حکومت نے بڑی پلاننگ سے عباسی صاحب کو غائب کیا ہے تاکہ بھٹو صاحب اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت ثابت کر سکیں اور بلا مقابلہ منتخب ہو سکیں۔ کوئی پرلے درجے کا عقل کا اندھا ہی یہ دعویٰ کرسکتا تھا کہ جان محمد عباسی کسی طور پر بھی سیاسی میدان میں بھٹو صاحب کے لیے خطرہ تھے یا ان سے الیکشن جیت سکتے تھے۔ بہرحال اس واقعہ کو ان انتخابات میں دھاندلی کی ایک بڑی دلیل کے طور پر بیان کیا گیا تھا اور بھٹو حکومت کے خلاف تحریک اور ان کے تختہ الٹنے کی بڑی وجہ بھی بتائی گئی تھی۔
جب جونیجو کو خدمات کا انعام ملا
مورخ جب یہ دیکھتا ہے کہ جان محمد عباسی کو غائب کرنے والا اس وقت کا سندھ کا ہوم سیکرٹری محمد خان جونیجو نامی ایک شخص تھا جو بھٹو کے سیاسی مخالف پیر پگارا کا خاص آدمی تھا اور جس کے حکم پر یہ سب غیر قانونی کام ہوا تھا اور جسے اس کارنامے کے عوض آمر مطلق نے وزیر اعظم بنا کر اس کی خدمات کا انعام دیا تھا تو بھٹو ، پاکستان اور پاکستانی عوام کے خلاف ایک گھناؤنی سازش کی ایک گتھی اور سلجھ جاتی ہے۔۔!
Mohammad Khan Jonejo
Saturday, 23 March 1985
Dictator Zia selected Mohammad Khan Junejo as Prime Minister on March 23, 1985..
Mohammad Khan Jonejo (video)
Credit: hijazna
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
10-03-2024: آصف علی زرداری
20-12-1965: صدرایوب کی بھارت کو جنگ نہ کرنے کی پیش کش
14-10-1955: ریاست لسبیلا