عوامی لیگ ، بنگلہ دیش کی خالق جماعت تھی۔۔!
23 جون 1949ء کو سابقہ مشرقی پاکستان کے دارالحکومت ڈھاکہ میں قائم ہونے والی "عوامی مسلم لیگ" کے بانی اور پہلے صدر مولانا عبدالحمید خان بھاشانی تھے جو ایک انقلاب پرست سیکولر مولوی تھے اور غریبوں کے حقوق کے ترجمان تھے۔
ان کے ساتھی یار محمد خان ، خزانچی تھے جو مشرقی پاکستان کے پہلے اور ممتاز بنگالی اخبار "اتفاق" کے مالک بھی تھے۔ عطا الرحمان ، نائب صدر ، شمس الحق ، جنرل سیکرٹری اور شیخ مجیب الرحمان ، جوائنٹ سیکرٹری تھے جو 1953ء سے 1966ء تک جنرل سیکرٹری اور 1966ء سے 1971ء تک صدر رہے۔ انھیں "بانیِ بنگلہ دیش" ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
1906ء میں ڈھاکہ ہی میں آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا جو ہندوستان کے مسلمانوں کے حقوق کی ترجمان بنی۔ 1940ء کی قراردادِ لاہور (جس کو غلطی سے "قراردادِپاکستان" بھی کہا جاتا ہے) میں اس جماعت نے متفقہ طور پر برصغیر کے مسلم اکثریتی علاقوں پر مشتمل آزاد اور خودمختار مسلم ریاستوں کی بات کی تھی۔ 1946ء کی دہلی قرارداد میں مسلم لیگ نے ایک الگ تھلگ آزاد پاکستان کی بات کی اور 1947ء میں آزادی حاصل کر لی۔
آزادی سے قبل تو مشترکہ جدوجہد کے نتیجہ میں حریف ہندو اور انگریز تھے لیکن آزادی کے بعد صورتحال بالکل مختلف تھی۔ مسلم لیگ ، بنیادی طور پر نوابوں اور جاگیرداروں کی جماعت تھی جس میں غریب بنگالیوں کی گنجائش نہیں تھی۔ بنگالیوں سے ہر شعبہ میں تعصب برتا جانے لگا۔ سیاست ، معیشت اور فوج میں خاص طور پر یہ فرق واضح طور پر نظر آنے لگا۔ یہی تعصب اور تنگ نظری ، عوامی لیگ کے قیام کا باعث بنی جو ابتداء میں "آل پاکستان عوامی مسلم لیگ" تھی لیکن بعد میں صرف "عوامی لیگ" رہ گئی۔
بدقسمتی سے پاکستان ٹوٹنے کا آغاز زبان کے مسئلہ پر ہوا جب ڈھاکہ میں طلباء نے اردو زبان کے تسلط کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور 10 دسمبر 1947ء کو بنگالی کو قومی زبان بنانے کے حق میں مظاہرے کیے تھے۔ جلتی پر تیل 23 فروری 1948ء کے سرکاری بیان نے ڈالا۔ رہی سہی کسر خود بانیِ پاکستان اور گورنرجنرل حضرت قائداعظمؒ محمدعلی جناح کی 21 مارچ 1948ء کو ڈھاکہ کے ایک جلسہ عام میں اس بیان نے پوری کر دی کہ "پاکستان کی قومی زبان ، صرف اور صرف اردو ہی ہوگی۔۔"
قائد کے اس بیان پر "قراردادِپاکستان" پیش کرنے والے مولوی فضل الحق نے یہ سخت بیان دیا تھا کہ "گورنر جنرل کا یہ کام نہیں کہ وہ بتائے کہ ملک کی سرکاری زبان کونسی ہو گی، یہ فیصلہ عوام کریں گے۔۔"
21 فروری 1952ء کو بنگالی زبان کی تحریک کے دوران ہلاک ہونے والے طلباء نے بنگالیوں کو پاکستان سے بہت دور کر دیا تھا۔ یہی وجہ تھی جب 1954ء میں مشرقی پاکستان کے اکلوتے صوبائی انتخابات ہوئے تو 309 کے ایوان میں مسلم لیگ صرف 10 سیٹیں حاصل کر سکی جبکہ اکیلی عوامی لیگ نے 143 سیٹیں جیت لی تھیں جبکہ اس کے اتحاد نے کل 223 سیٹیں جیتی تھیں۔ اس کے باوجود بنگالیوں کی اس کامیابی کو تسلیم نہیں کیا گیا اور صرف دو ماہ بعد ہی گورنر جنرل ملک غلام محمد نے صوبائی حکومت کو برطرف کر کے گورنر راج قائم کر دیا تھا۔
1970ء میں پاکستان کے پہلے ملک گیر انتخابات ہوئے جس میں عوامی لیگ نے مشرقی پاکستان کی قومی اسمبلی کل 162 میں سے 160 سیٹیں جیتیں جو کل 300 سیٹوں میں سادہ اکثریت تھی۔ صوبائی سطح پر عوامی لیگ نے 300 نشستوں میں سے 288 نشستیں جیت لی تھیں جو کلین سویپ تھی۔
1970ء کے انتخابات ، بنگلہ دیش کے قیام کا ریفرنڈم تھا جس کو پاکستان کے فوجی حکمرانوں نے تسلیم نہیں کیا اور 26 مارچ 1971ء کو صدر یحییٰ خان نے غداری کے الزامات لگا کر عوامی لیگ پر پابندی لگا دی تھی۔
Awami League was the founder of Bangladesh..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……