پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
بدھ 23 مارچ 1960
مینار پاکستان
مینارِ پاکستان کی تعمیر
سینما اور گھڑدوڑ کے ٹکٹوں سے ہوئی
مینار پاکستان ، 1940ء کی قرارداد لاہور کی یاد میں تعمیر کیا گیا تھا۔۔!
22 سے 24 مارچ 1940ء کو لاہور کے منٹو پارک میں بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمدعلی جناحؒ کی قیادت میں آل انڈیا مسلم لیگ کا 27واں اجلاس ہوا جس میں "قرارداد لاہور" منظور کی گئی جسے بعد میں "قرارداد پاکستان" کا نام بھی دیا گیا تھا۔
اس قرارداد میں ہندوستان کے مسلمانوں کی آزادی اور خودمختاری کو مسلم لیگ کی سیاسی جدوجہد کا نصب العین قرار دیا گیا تھا۔ عین اسی مقام پر جہاں اس تاریخی اجلاس کا سٹیج سجایا گیا تھا ، ایک یادگار تعمیر کی گئی جسے "مینار پاکستان" یا "یادگار پاکستان" بھی کہا جاتا ہے۔
مرات کا مینار
قیام پاکستان کے بعد ہی لاہور کے تاجروں کا خیال تھا کہ لاہور جیسے تاریخی شہر میں بھی تحریک آزادی کی کوئی یادگار تعمیر ہونی چاہیے۔ اس کے لیے چندے تک اکٹھے کیے گئے لیکن کوئی قابل ذکر پیش رفت نہ ہوسکی۔ انہی تاجروں کے ایما پر لاہور کے کمشنر نے اس کام کو آگے بڑھایا اور ایک روسی نژاد ماہر تعمیرات نصرالدین مرات خان کے ایک نقشے کو منظور کیا گیا۔
سینما اور ریس کے ٹکٹوں سے بنا مینار
گورنر مغربی پاکستان جنرل اخترحسین نے 23 مارچ 1960ء بمطابق 25 رمضان المبارک 1379ء کو اس عظیم یادگار کا سنگِ بنیاد رکھا۔ تعمیر کا ٹھیکہ ، تحریک پاکستان کے ایک کارکن میاں عبدالخالق کو دیا گیا اور گوناگوں مالی مشکلات کی وجہ سے سات سال بعد 26 جولائی 1967ء کو مینار پاکستان کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اس پر کل لاگت 75 لاکھ روپے آئی جو 6 فروری 1963ء سے سینما اور گھڑدوڑ کے ٹکٹوں پر بالترتیب 5 اور 50 پیسے کا اضافی ٹیکس لگا کر پوری کی گئی تھی۔
ساختہ پاکستان
مینار کی تعمیر میں استعمال ہونے والا تمام تر سامان پاکستان میں دستیاب تھا۔ سنگ مرمر کے پتھر ، ضلع ہزارہ اور سوات سے منگوائے گئے۔ مینار کی بلندی 196 فٹ یا 70 میٹر ہے۔ 180 فٹ تک مینار کا حصہ لوہے اور کنکریٹ سے بنا ہوا ہے۔ چوٹی پر ساڑھے سولہ فٹ سٹین لیس سٹیل کا گنبد نصب کیا گیا ہے جس سے روشنی منعکس ہو کر ہر سو کرنیں بکھیرتی ہے۔ مینار کی 5 گیلریاں اور 20 منزلیں ہیں۔ پہلی گیلری 30 فٹ اونچائی پر ہے۔ مینار پر چڑھنے کے لیے 334 سیڑھیاں ہیں جبکہ لفٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔ پانچویں تختے میں دو ہلالی چاند کے درمیان ستارے کے پانچ کونے ، دین اسلام کے پانچ ارکان کو ظاہر کرتے ہیں۔ اوپر سے دیکھیں تو مینارِ پاکستان کا ڈیزائن ایسا ہے جیسے پھول اپنی پتیاں کھولے ہوئے ہو۔
مینار پاکستان پر خطاطی
مینارِ پاکستان کے نچلے بیرونی حصے پر سنگِ مرمر کی 7 فٹ لمبی اور 2 فٹ چوڑی 19تختیاں نصب ہیں جن پر خط کوفی میں آیات قرآنی ، خط ثلث میں 99 اسمائے حسنہ ، خط نستعلیق میں پاکستان کی آزادی کی مختصر تاریخ ، قومی ترانہ ، قائد اعظم کی تقاریر سے اقتباسات ، علامہ اقبال کی نظم ”خودی کا سرِنہاں لاالہ الااللہ“ اور قراردادِ پاکستان کا مکمل متن اردو ، بنگالی اور انگریزی زبانوں میں کندہ ہیں۔ صدر دوازے پر ”اللہ اکبر“ اور ”مینارِ پاکستان“کی تختیاں آویزاں ہیں۔ یہ خوبصورت خطاطی ، حافظ یوسف سدیدی ، محمد صدیق الماس ، صوفی خورشید عالم ، ابن پروین رقم اور محمد اقبال کی مرہونِ منت ہے۔
ایک تفریحی پارک
مینار پاکستان کے اردگرد 18 ایکڑ رقبے پر محیط خوبصورت اقبال پارک ہے جس میں سبزہ زار ، فوارے ، رہداریاں اور ایک جھیل بھی موجود ہے۔ مینار کے سائے تلے قومی ترانہ کے خالق حفیظ جالندھری آسودہ خاک ہیں۔ پنجاب حکومت نے 2015ء میں اس پارک کو 125 ایکڑ رقبے تک وسعت دیتے ہوئے ایک ارب روپے کی خطیر رقم سے تزئین و آرائش کا آغاز کیا۔ سبزہ زار ، فوارے ، رہداریوں اور جھیل کی توسیع اور مزید خوبصورتی کیساتھ پوئیٹ ریسٹورنٹ اور قومی تاریخی میوزیم کا اضافہ کیا۔ تاریخی عالمگیری مسجد ، شاہی قلعہ اور علامہ اقبالؒ کے مزار کو بھی پارک کی حدود میں شامل کر کے اسے "گریٹر اقبال پارک" کا نام دیدیا گیا جو ایک نئے محکمے "پارک اینڈ ہارٹیکلچرل" کے سپرد کیا گیا ہے۔
Minar-e-Pakistan
Wednesday, 23 March 1960
Minar-e-Pakistan is a national monument to remember The Lahore Resolution from March 1940..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
13-05-2020: دیامر بھاشا ڈیم کا معاہدہ
25-11-1974: حمودالرحمان کمیشن رپورٹس ، ایوب کی معزولی
25-11-1974: حمودالرحمان کمیشن رپورٹس ، ادھر تم ادھر ہم