پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
ہفتہ 23 نومبر 2002
میر ظفراللہ خان جمالی
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے واحد وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی۔۔!
جنرل پرویز مشرف کے دور میں ہونے والے 10 اکتوبر 2002ء کے انتخابات کے نتیجے میں مقتدر قوتوں کی راتوں رات بنائی گئی کٹھ پتلی سیاسی جماعت مسلم لیگ ق ، پیپلز پارٹی کے مقابلے میں کم وؤٹ حاصل کرنے کے باوجود پارلیمنٹ میں اکثریتی پارٹی بنا دی گئی تھی لیکن پھر بھی سادہ اکثریت سے محروم تھی۔
کٹھ پتلی وزیراعظم
متحدہ مجلس عمل اور پی پی کے بھگوڑوں کے تعاون سے ق لیگ کے لیڈر میر ظفراللہ جمالی کو 21 نومبر 2002ء سے 26 جون 2004ء تک ، پاکستان کا 14واں وزیر اعظم بنا دیا گیا تھا۔ ایک کٹھ پتلی وزیراعظم سے شورش زدہ صوبے بلوچستان کی سیاسی محرومی کو ختم کرنے کی کوشش بھی کی گئی تھی۔ لیکن یکم اکتوبر 2003ء کو امریکی دورے میں جمالی صاحب کی سیکریٹری دفاع ڈونلڈ رمز فیلڈ سے بلا اجازت تنہائی میں روبرو ملاقات جیسی گستاخی مقتدر حلقوں کو ہضم نہ ہو سکی تھی اور ان سے استعفیٰ طلب کر لیا گیا تھا۔
لوٹا کریسی کی عملی تصویر
میر ظفراللہ خان جمالی ، پاکستان میں "لوٹا کریسی" کی عملی تصویر تھے اور ہر مقتدر پارٹی میں شامل رہے جن میں پیپلز پارٹی ، ضیاع آمریت ، نون لیگ ، قاف لیگ اور تحریک انصاف کے نام آتے ہیں۔ 1970ء کے انتخابات میں انہیں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر شکست ہوئی۔ 1977ء کے انتخابات میں اسی پارٹی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے لیکن جب جنرل ضیاع نے مارشل لا نافذ کیا تو وہ وفاداری بدل کر آمرمردود کے ساتھ ہو لئے۔ 1985 کے غیر جماعتی انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
29 مئی 1988ء کو جب جنرل ضیاع مردود نے اپنے نامزد کردہ وزیراعظم محمد خان جونیجو حکومت کو بے بنیاد الزامات لگا کر برطرف کر دیا تو جمالی صاحب ، آمر مطلق کے حکم پر بلوچستان کے وزیر اعلیٰ بنے۔ 17 اگست 1988ء کو ضیاع ہلاک ہوا تو ہوا کا رخ دیکھ کر ایک بار پھر پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اور 18 نومبر 1988ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد دوبارہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے منصب پر فائز ہوئے۔ 1990ء کے انتخابات میں ناکام لیکن 1993ء میں کامیاب ہو گئے۔ نواز شریف کے دور میں 9 نومبر 1996ء تا 22 فروری 1997ء ایک بار پھر بلوچستان کے نگراں وزیراعلیٰ رہے۔ 1997ء میں سینٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ 1997ء میں نواز شریف کے تختہ الٹائے جانے کے بعد مشرف کے حامی بنے اور ق لیگ کی تشکیل کے بعد اس کے لیڈر بن کر ایک کٹھ پتلی وزیر اعظم بنائے گئے۔ عمران خان وزیراعظم بنائے گئے تو ان کی پارٹی میں بھی شامل رہے۔
میر ظفراللہ خان جمالی ، یکم جنوری 1944ء کو ڈیرہ مراد جمالی کے قصبے روجھان جمالی میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ سیاست سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ وہ اردو ، پنجابی ، سندھی ، پشتو اور براہوی زبانوں پر بھی عبور رکھتے تھے۔ 76 برس کی عمر میں 2 دسمبر 2020ء کو دل کا دورہ پڑنے سے راولپنڈی میں انتقال کر گئے۔
Mir Zafrullah Khan Jamali
Saturday, 23 November 2002
Zafarullah Khan Jamali was 15th Prime Minister of Pakistan from 2002-04..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
27-01-1961: وارسک ڈیم
18-11-1988: 1988ء کے عام انتخابات
23-03-1956: 1956ء کا معطل آئین