پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
منگل 4 اگست 2020
نقشہ اپنا اپنا
"سقوطِ کشمیر" کی پہلی برسی پر پاکستان کا نیا نقشہ جاری ہوا۔۔!
پاکستان کا نیا نقشہ
حکومتِ پاکستان نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نیا سرکاری اور سیاسی نقشہ جاری کرتے ہوئے بھارت کے زیراثر پورے جموں و کشمیر (اور لداخ) کے غیر متعین شدہ علاقوں کے علاوہ سابق ریاست جوناگڑھ کو ایک بار پھر پاکستان کا حصہ بنا کر پیش کیا۔ اس کے علاوہ بحیرہ عرب کے علاقہ میں سرکریک کے متنازعہ علاقے کو بھی پاکستان کا علاقہ ظاہر کیا گیا۔ اس نقشہ کا احترام نہ کرنے پر سزاؤں کا اعلان بھی کیا گیا۔
نیا نقشہ کیوں؟
5 اگست 2019ء کو بھارتی حکومت نے ایک آئینی ترمیم کے بعد کشمیر کی خودمختار حیثیت کو ختم کر کے اسے مرکز میں ضم کردیا تھا۔ اس موقع پر جو نیا نقشہ جاری کیا گیا اس میں صوبہ "جموں و کشمیر" میں پاکستان کا آزاد کشمیر اور صوبہ لداخ میں پاکستان کے علاقے گلگت و بلتستان بھی شامل کیے گئے۔ گویا اب اگر پاکستان کے مبینہ مجاہدین کی طرف سے کشمیر میں دخل اندازی ہوئی تو وہ ریاست کشمیر میں نہیں بلکہ براہِ راست بھارتی سرزمین پر ہوگی۔
ایک سال بعد 4 اگست 2020ء کو حکومت پاکستان نے نہلے پہ دہلہ پھینکتے ہوئے پورے کشمیر کو ایک صوبہ بنا کر پیش کر دیا ہے جو ایک مقبوضہ اور متنازعہ علاقہ بھی ہے۔ بھارت نے تو اپنے نقشہ میں واضح سرحدیں کھینچی تھیں لیکن ہمارا جہاں تک بس چلتا تھا ، وہاں تک لکیریں کھینچ دی ہیں اور لداخ تک پہنچتے پہنچتے ہمارے پر جلنے لگے تھے کیونکہ وہاں ہمارے ہمالیہ سے بھی بلند دوست قابض ہیں۔ بھارت نے تو ایک آئینی ترمیم سے یہ سب کام کیا لیکن ہمارے ہاں بے چارے بے جان آئین سے کون پوچھے کہ جو چند صفحات پر مشتمل صرف ایک کتاب ہے اور بس۔۔!
آزاد کشمیر حکومت ختم؟
حکومتِ پاکستان کا یہ نقشہ کسی آئینی ترمیم کے بغیر ہوا۔ عملی طور پر آزاد کشمیر کی نام نہاد حکومت بھی ختم ہو گئی جس کو پاکستان کے سوا کوئی دوسرا ملک تسلیم بھی نہیں کرتا لیکن پھر بھی علاقائی وسائل پر یہ بہت بڑا بوجھ ابھی باقی ہے۔ گلگت و بلتستان کی نیم صوبائی حیثیت بھی مشکوک ہوگئی ہے۔
نجانے حکومت وقت کے اس عاجلانہ فیصلے سے گلگت و بلتستان کی حکومت اور عوام کی کیا رائے ہوگی کہ جنھیں آزاد کشمیر کی حکومت اور عوام کی طرح آئین پاکستان میں تحفظ حاصل تھا۔ ان غیر سنجیدہ حرکتوں پر جگ ہنسائی بھی بڑی ہوگی کہ پہلے تو ہم صرف بھارت کے زیر انتظام کشمیر ، جموں اور لداخ کو ہی مقبوضہ علاقہ کہتے تھے اور دنیا مانتی بھی تھی لیکن ہماری بے نیازی کا یہ عالم ہے کہ اب ہم نے یہ بھی تسلیم کر لیا ہے کہ ہمارے زیر انتظام ، آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان بھی متنازعہ علاقے ہیں اور بھارت کا ان پر دعویٰ درست ہے۔۔!
عمران خان کی کٹھ پتلی حکومت کے جاری کردہ اس نئے نقشہ میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پاکستان کے تمام سرکاری نقشوں میں ہمیشہ سے مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا علاقہ ہی دکھایا جاتا رہا ہے جیسے کہ سی پیک کا یہ سرکاری نقشہ۔۔
Pakistan's new map
Tuesday, 4 August 2020
Pakistan government issued a new map of the country with whole Kashmir as a disputed area..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
14-04-2022: عمران خان کا بیانیہ دفن
01-11-1989: بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد
31-03-2022: پاکستان کے وزرائے اعظم