پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
بدھ 24 جنوری 1979
بھٹو کے خلاف تیسرا وہائٹ پیپر
جب ایک آئین شکن نے بھٹو پر آئین شکنی کا وہائٹ پیپر شائع کیا۔۔!
ذوالفقار علی بھٹوؒ کی پھانسی سے قبل انھیں بدنام کرنے کا جو سلسلہ جاری تھا اس میں 24 جنوری 1979ء کو ایک اور وہائٹ پیپر میں بھٹو پر آئین کی پامالی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ان کے علاوہ سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے اور آمرانہ طرز حکومت کے الزامات بھی شامل تھے۔
بھٹو کی آئین شکنی ؟
بھٹو صاحب کے دور حکومت میں سات آئینی ترامیم ہوئیں جو مروجہ اصول و ضوابط کے تحت قومی اسمبلی میں اکثریت رائے سے ہوئی تھیں۔ پہلی ترمیم مشرقی پاکستان کے بارے میں تھی تو دوسری قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے بارے میں تھیں۔ اگلی چاروں ترامیم عدلیہ کے بارے میں تھیں جبکہ ساتویں اور آخری ترمیم کسی مسئلہ پر عوامی رائے جاننے کے لیے ریفرنڈم کروانے کے بارے میں تھی۔ ان میں کوئی ایک بھی ترمیم ایسی نہ تھی کہ جو قابل اعتراض یا غیر قانونی ہو بلکہ پہلی ترمیم پر تو عدلیہ سے اجازت تک لی گئی تھی۔
بھٹو کا سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنا
بھٹو صاحب پر اپنے سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے کے الزامات بھی بڑے تواتر سے لگائے جاتے رہے ہیں۔ اس سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے کہ بھٹو کے مخالفین حق پر تھے اور ساری غلطی بھٹو ہی کی تھی حالانکہ اس عظیم ترین رہنما کی مفاہمت پسندی کی سب سے بڑی مثال یہ دی جاسکتی ہے کہ انھوں نے پاکستان کو ایک متفقہ آئین دیا اور بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا تھا۔ بھٹو کے خلاف تو یہاں تک بہتان تراشی کی جاتی ہے کہ انھوں نے اپنے متعدد سیاسی مخالفین کو قتل بھی کروایا تھا حالانکہ ان میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا جو بھٹو کے لیے سیاسی طور پر کوئی اہمیت رکھتا ہو۔ پاکستانی قوم نے ایسی ہر بکواس کو مسترد کیا ہے۔
The third Whitepaper on Bhutto
Wednesday, 24 January 1979
Another whitepaper on Bhutto regime by a dictator General Zia..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
03-11-2007: جسٹس عبد الحمید ڈوگر
25-03-1969: مارشل لاء 1969ء
16-12-1957: ملک فیروز خان نون