پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
منگل 27 مارچ 1979
بھٹو کیس اور جسٹس صفدر شاہ
سپریم کورٹ کی طرف سے بھٹو کے لیے رحم کی سفارش۔۔؟
27 مارچ 1979ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک جج، جسٹس صفدر شاہ نے مغربی اخباروں نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے آخر میں جو کہا گیا ہے کہ صدر جنرل ضیاء الحق، بھٹو کے لیے رحم کی اپیل کرتے وقت وکیلِ صفائی کے ان نکات پر غور کر سکتے ہیں جو فیصلے پر تو اثرانداز نہیں ہوتے لیکن رحم کرتے وقت قابلِ غور ہیں، وہ دراصل عدالتِ عالیہ کی طرف سے جناب بھٹو کے لیے رحم کرنے کی سفارش ہے۔جسٹس صفدر شاہ کے خلاف مہم
جسٹس صفدر شاہ کے اس بیان پر ان کے خلاف سرکاری میڈیا میں ایک زبردست مہم چلائی گئی اور روزنامہ جنگ کے اداریے میں لکھا گیا کہ "جسٹس صفدر شاہ کے لیے اب سپریم کورٹ میں بیٹھنا مناسب نہیں۔۔" یاد رہے کہ صفدر شاہ، ان تین ججوں میں سے ایک تھے، جنھوں نے بھٹو کو بری کیا تھا۔
بھٹو سے سزائے موت کے قیدی کا سلوک
اسی دن بی بی سی کی خبر کے مطابق بیگم نصرت بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے بھٹو سے جیل میں آدھ گھنٹہ ملاقات کی تھی جس کے بعد بے نظیر نے بتایا کہ بھٹو صاحب کو ایک پھانسی کے قیدی کے طور پر 10x8 کے سیل میں رکھا گیا جہاں ان سے سبھی سہولتیں چھین لی گئی ہیں۔ بیڈ بھی نہیں اور وہ فرش پر سوتے ہیں۔ ایک بلب ہر وقت جلتا رہتا ہے اور پیشاب کے لیے ایک ڈبہ ہے جو اسی بدبودار سیل میں ہے۔
مبصرین کے مطابق، حکومت بھٹو کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ کسی طریقے سے رحم کی اپیل کریں لیکن بھٹو صاحب، صحتِ جرم سے انکاری ہیں اور سختی سے منع کر رکھا ہے کہ ان کی جان بخشی کے لیے ان کا کوئی عزیز رحم کی اپیل نہیں کرے گا۔ اسی دن روزنامہ جنگ میں ایک چھوٹی سی خبر شائع ہوئی تھی کہ "بھٹو کے بارے میں موت کا پروانہ جاری کر دیا گیا ہے۔" بھٹو کی پھانسی سے ایک دن پہلے یعنی 3 اپریل 1979ء کو حکومت نے بھٹو کی کراچی، لاڑکانہ اور نوڈیرو کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے اور وہاں سے انتہائی اہم اور خفیہ دستاویزات برآمد کر لی تھیں جو مختلف جگہوں پر چھپائی گئی تھیں۔27 مارچ 1979ء کی سیاسی ڈائری کا ایک ورق
30 مارچ 1979ء کی سیاسی ڈائری کا ایک ورق
Bhutto case and justice Safdar Shah
Tuesday, 27 March 1979
Justice Safdar Shah about SC's decision..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
10-09-2020: روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ
22-11-1954: محمد علی بوگرا فارمولا
21-06-1967: قائدِاعظم یونیورسٹی اسلام آباد