پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
جمعه 8 جون 1979
بھٹو کی پھانسی اور تارا مسیح
بھٹو کی پھانسی کا معاوضہ ، دس روپے
8 جون 1979ء کے روزنامہ جنگ میں جلاد تارا مسیح اور دیگر جیل حکام کے انٹرویوز شائع ہوئے جن میں بھٹو کے آخری لمحات کا ذکر کیا تھا۔ ان دنوں افواہوں کا ایک بازار گرم تھا جس میں بھٹو کے پھانسی کی بجائے قتل کی باتیں ہورہی تھیں۔
بھٹو کو پھانسی دینے والے جلاد تارا مسیح نے اس بات کی تردید کی کہ بھٹو کے آخری الفاظ تھے "مالک میری مدد کر، میں بے گناہ ہوں۔" انھوں نے پھانسی تک کوئی بات نہیں کی تھی۔ اس سے قبل ڈیڑھ بجے انھیں جگا کر جب وصیت لکھنے کا کہا گیا تو انھوں نے کہا کہ "وصیت تو کتابوں میں ہوتی ہے۔" تارا مسیح کے مطابق گیلی زمین ہونے کی وجہ سے بھٹو کو سٹریچر پر پھانسی گھاٹ تک پہنچایا گیا تھا۔ وہ خود چل کر پھندے تک پہنچے اور جب ان کے چہرے پر ماسک ڈالا جاتا تو کہتے "اسے ہٹا دو۔" بھٹو کو آدھ گھنٹے تک پھندے سے لٹکایا گیا۔ روایت ہے کہ اس دوران فلم بھی بنائی گئی تھی۔ جلاد تارا مسیح کو بھٹو کو پھانسی دینے کا معاوضہ دس روپے ادا کیا گیا تھا۔مفتی محمود کا مشن
بھٹو کی پھانسی کے بعد دیوبندی جماعت، جمیعت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا مفتی محمود (مولانا فضل الرحمان کے والد) نے سعودی عرب کے شاہ خالد سے ملاقات میں سرکاری موقف بیان کیا جس پر مبینہ طور پر شاہ نے کہا "خدا کا شکر ہے کہ ایک مجرم کو پھانسی دے دی گئی ہے۔"
مولانا مفتی محمود، 1977ء کے انتخابات میں بھٹو مخالف اتحاد، پی این اے (پاکستان قومی اتحاد) کے سربراہ تھے۔ انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف تحریک اور پھر "تحریک نظامِ مصطفیٰﷺ" میں بھی اہم کردار کیا۔ بھٹو حکومت کے خاتمے پر انتخابات کے وعدے پر جنرل ضیاع کی سول کابینہ میں بھی شامل ہوئے اور تین وزیر دیے۔ اس دوران بھٹو کی پھانسی پر رائے عامہ ہموار کرتے رہے۔ انتخابات کے انعقاد کی وعدہ خلافی یا آمرمردود کے لیے استعمال ہونے کے بعد دھتکارے جانے پر حکومت سے نکالے گئے اور بھٹو کے دیگر سیاسی مخالفین کی طرح ناکام و نامراد ہی دنیا سے چل بسے۔Bhutto hang
Friday, 8 June 1979
Tara Masih interview about last moments of Mr. Bhutto..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
05-06-1994: جسٹس سجاد علی شاہ
01-10-1989: پاکستان کی دولت مشترکہ میں واپسی
18-10-1957: آئی آئی چندریگر