19 اگست 1988ء کو میں نے اپنی ذاتی ڈائری میں جنرل ضیاع مردود کی ہلاکت پر یہ تبصرہ کیا تھا:
"جنرل ضیاء کی ہلاکت، پاکستان کے لیے انتہائی خوش آئند ہے۔۔!
عرصہ گیارہ سال سے ملک پر مسلط یہ جابر و غاصب ڈکٹیٹر شخص، کبھی نہ جانے والا تھا۔ وہ "پاکستان کا ہر مسئلہ حل کر کے جانا چاہتا تھا" مگر پاکستان کا مسئلہ تو نہ حل کر سکا، اسی کا مسئلہ حل ہوگیا۔
اقتدار پر چمٹے رہنے کی ہوس نے اس شخص کو پاکستان کے وجود و استحکام سے لاپرواہ کررکھا تھا۔ ملک میں نسلی، لسانی، علاقائی اور فرقہ وارانہ فسادات عروج پرتھے۔ جنرل ضیاء "لڑاؤ اور حکومت کرو" کی پالیسی پر کاربند تھا۔ بھٹو مرحوم کا خون کر کے اس نے اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کی کوشش کی۔ بلاوجہ دو بار انتخابات ملتوی کیے اور جب انتخابات کروائے تو پیپلز پارٹی کے خوف سے غیرجماعتی بنیادوں پر کروائے۔ اگر یہ تجربہ کامیاب ہو جاتا تو شاید جنرل ضیاء کا یہ جرم معاف کر دیا جاتا لیکن اس شخص نے ایک ناکام تجربے کے بعد پھر سے اسے دھرانا مناسب سمجھا، اسے کوئی نہیں روک سکتا تھا۔
لیکن "استخارہ" کر کے خدا سے رہنمائی لینے والے کو خدا نے ایسا سبق سکھایا کہ دنیا کے لیے عبرت کی مثال بن گیا۔ اب اس کے مرنے کے بعد امید ہے کہ 16 نومبر کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے اور اس کے نتیجے میں ایک جمہوری حکومت وجود میں آجائے گی۔"
Very good news for Pakistan's democracy..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……