Facts on Imtiaz Ali Taj
Real name | Syed Imtiaz Ali Taj |
First film | Svarg Ki Seerhi (Hindi/Urdu - 1934) |
First film | Chann Vay (Punjabi - 1951) |
Active career | (1935-1960) |
Life | 13-10-1900 - 19-04-1970 |
Born at | Lahore |
Language | Punjabi |
Profession | Writer, journalist |
Relations | Yasmin Tahir (daughter), Naeem Tahir (son-in-law) |
Syed Imtiaz Ali Taj wrote his all time best drama Anar Kali in 1922 which is the tragic love story of a Mughal Prince and a dancer and singer girl. This classic story is filmed seven times in the sub-continent. One of the greatest ever Indian film Mughal-e-Azam (1960) was also based on this story. In Pakistan, Madam Noorjahan's famous film Anar Kali (1958) was one of the all time greatest musical film. His other famous stories were Gulnar (1953), Zehr-e-Ishq in 1958 (also director for this film).
Syed Imtiaz Ali Taj was director of two pre-partition movies, Swarg ki Seerhi (1935) (which was also the first ever film of legendary music director Master Ghulam Haidar) and the second film was Suhag ka Daan in 1936.
Syed Imtiaz Ali Taj was born in 1900 at Lahore and was killed by some unknown killers on April 19, 1970.
فلم گلنار (1953) کا ٹائٹل رول ملکہ ترنم نورجہاں نے کیا تھا جبکہ ہیرو سنتوش تھے۔ سیدامتیازعلی تاج کی بطور ہدایتکار یہ اکلوتی پاکستانی فلم تھی۔ تقسیم سے قبل ان کی بطور ہدایتکار پہلی فلم سورگ کی سیڑھی (1934) تھی جو ماسٹرغلام حیدر کی پہلی فلم بھی تھی۔ بطور مصنف ، سیدامتیازعلی تاج نے چن وے (1951) ، انتظار (1956) ، زہرعشق (1958) اور جھومر (1959) جیسی مشہورزمانہ فلموں کی کہانیاں بھی لکھی تھیں۔ وہ ، ایک تاریخ ساز ادیب تھے اور شہرہ آفاق رومانوی داستان 'انارکلی' کے خالق تھے۔ مغل شہنشاہ اکبر کے بیٹے جہانگیر کے بارے میں اس افسانوی داستان کو برصغیر کی تاریخ میں کئی بار فلمایا گیا ہے۔ 1922ء میں 'انارکلی' کا ناول لکھا گیا اور پہلی بار اس ناول پر ایک خاموش فلم انارکلی (1928) بنی تھی۔ وقت کی مقبول فلمی جوڑی سلوچنا اور ڈی بلیموریا مرکزی کرداروں میں تھے۔ مزے کی بات ہے کہ جب فلموں کو زبان ملی تو اسی جوڑی کو لے کر ایک بار پھر فلم انارکلی (1935) بنائی گئی تھی۔ تقسیم کے بعد بھی بھارت میں انارکلی (1953) بنی ، پھر مغل اعظم (1960) جیسی تاریخ ساز فلم بھی اسی کہانی پر بنائی گئی تھی۔ پاکستان میں فلم انارکلی (1958) صرف ایک بار بنی تھی جس میں ملکہ ترنم نورجہاں نے ٹائٹل رول کیا تھا ، سدھیر ، شہزادہ سلیم اور ہمالیہ والا ، اکبر بنے تھے۔ راگنی ، شمیم آرا ار ظریف دیگر اہم فنکارتھے۔ ہدایتکار انورکمال پاشا کی یہ تاریخی فلم اپنے سدابہار گیتوں کی وجہ سے یاد رکھی جاتی ہے۔ اس طرح سیدامتیازعلی تاج نے اپنی زندگی ہی میں اپنی ذہنی اختراع کو آدھ درجن فلموں کی صورت میں دیکھا تھا جو ایک بہت بڑا اعزاز تھا۔ 1970ء میں کسی نامعلوم قاتل کی گولی کا نشانہ بن گئے تھے۔