1963ء کی فلم شرارت میں
مسعودرانا نے اپنا پہلا ہٹ اردو گیت گایا تھا:
اس گیت کی دھن دیبو بھٹاچاریہ نے بنائی تھی اور اسے مسرورانور نے لکھا تھا۔ یہ گیت جو اصل میں ایک شوخ غزل تھی ، عظیم اداکار محمد علی پر فلمایا گیا تھا جن کی بطور ہیرو یہ پہلی فلم تھی اور ان پر فلمایا ہوا یہ پہلا پہلا گیت تھا ۔ اس فلم کے ہدایتکار رفیق رضوی تھے جن کی مسعودرانا کے ساتھ یہ پہلی فلم تھی۔ انہوں نے اپنی اگلی تینوں فلموں آرزو (1965) ، پھر صبح ہو گی (1967) اور پھر چاند نکلے گا (1970) میں بھی مسعودرانا سے گیت گوائے تھے۔ اس فلم کے فلمساز اقبال شہزاد تھے جبکہ کہانی مقبول جلیس نے لکھی اور مکالمے علی سفیان آفاقی نے لکھے تھے۔ اس ناکام فلم میں محمد علی کی دو ہیروئنیں تھیں ، لیلیٰ اور بہار جبکہ ولن کا کردار سکندر نے کیا تھا۔
مسعودرانا کے فلم بنجارن میں کل 4 گیت
اسی سال
محمد علی کی بطور ہیرو دوسری فلم
مسٹر ایکس بھی ریلیز ہوئی تھی جس میں
مسعودرانا کے تین گیت اور تھے جو تین مختلف شاعروں ،
موج لکھنوی ،
شور لکھنوی اور
ایس اے غفار کے لکھے ہوئے تھی جن کی دھنیں موسیقار
لال محمد اقبال کی جوڑی نے بنائی تھیں۔ اس فلم میں
محمد علی کی ہیروئن
ناصرہ تھی جس کی بطور ہیروئن پہلی فلم تھی جبکہ ولن
ادیب تھے۔ یہ ایک جاسوسی فلم تھی جس کے ہدایتکار اور کہانی نویس
ایس اے غفار تھے جن کی کل دو میں سے یہ پہلی اردو فلم تھی۔ اس فلم کے فلمساز
عثمان کھیتانی تھے جن کی کل تین فلمیں تھیں۔
مسعودرانا کے فلم مسٹر ایکس میں کل 3 گیت