A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
2020ء میں پاکستان فلم میگزین پر عظیم فلمی گلوکار اور میرے آل ٹائم فیورٹ سنگر جناب مسعودرانا صاحب کی 25ویں برسی پر فلمی معلومات پر مبنی تفصیلی مضامین کا یہ بے مثل سلسلہ شروع کیا گیا تھا جو ان شاء اللہ ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا۔
اس عظیم الشان سلسلہ میں پہلے مرحلہ کے طور پر مسعودرانا کے گائے ہوئے ایک ہزار سے زائد فلمی گیتوں کو اردو رسم الخط میں محفوظ کیا گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں ، ان کے خاص خاص گیتوں ، اہم فلموں ، ساتھی فنکاروں اور دیگر یادگار واقعات پر تفصیلی مضامین کے علاوہ گزشتہ نصف صدی کے میرے ذاتی فلمی تجربات ، مشاہدات اور خیالات پر مبنی دو سو سے زائد مضامین لکھے جا چکے ہیں۔
مسعودرانا ، پاکستانی فلمی تاریخ کے سب سے بہترین آل راؤنڈ گلوکار تھے جو ہر رنگ ، ہر انگ اور ہر ڈھنگ میں گاتے تھے۔ وہ ، پاکستان کے واحد گلوکار تھے جو 1962ء میں اپنی پہلی فلم سے لے کر 1995ء میں اپنے انتقال تک فلمی گائیکی کی ضرورت بنے رہے۔ ان 34 برسوں میں کوئی ایک سال بھی ایسا نہیں تھا کہ جب ان کی بطور گلوکار کوئی فلم ریلیز نہ ہوئی ہو۔
اپنے اس طویل اور انتہائی قابل رشک فلمی کیرئر میں انھوں نے سب سے زیادہ فلموں میں سب سے زیادہ گیت گائے تھے اور واحد گلوکار تھے جو بیک وقت اردو اور پنجابی فلموں کی ضرورت ہوتے تھے۔
مسعودرانا ہی کو فلموں کے اصل گیتوں ، یعنی ٹائٹل اور تھیم سانگ گانے پر مکمل اجارہ داری بھی حاصل تھی۔
مسعودرانا کی انھی خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے انھیں 'پاکستانی رفیع' بھی کہا جاتا تھا حالانکہ ان کا اپنا سٹائل تھا اور اونچی سروں کی گائیکی میں پورے برصغیر میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ فلمی گائیکی کے سنہرے دور میں کہا جاتا تھا کہ برصغیر میں دو ہی مکمل فلمی گلوکار ہیں ، ہندوستان میں محمدرفیع اور پاکستان میں مسعودرانا..!
مسعودرانا کو اپنے عہد کے سبھی فلمی گلوکاروں پر کیوں اور کیسے برتری حاصل تھی ، اس پر بڑی تفصیل سے بحث ہو گی لیکن اس وقت پاکستان کے پہلے تین عشروں کے تین ادوار کے تین تین بڑے گلوکاروں کے فلمی ریکارڈز ملاحظہ فرمائیں جو بہت کچھ بیان کر رہے ہیں اور جب حقائق سامنے ہوں تو پھر کسی کی ذاتی پسند و ناپسند یا ماہرانہ رائے کی اہمیت باقی نہیں رہتی ..!
گلوکار | کل گیت | کل فلمیں | اردو گیت | اردو فلمیں | پنجابی گیت | پنجابی فلمیں |
---|---|---|---|---|---|---|
عنایت حسین بھٹی | 353 | 164 | 87 | 46 | 256 | 114 |
سلیم رضا | 303 | 167 | 271 | 145 | 32 | 21 |
منیر حسین | 294 | 194 | 189 | 119 | 105 | 68 |
احمدرشدی | 974 | 542 | 880 | 449 | 89 | 80 |
مسعودرانا | 1051 | 658 | 407 | 213 | 637 | 392 |
مہدی حسن | 685 | 488 | 586 | 397 | 97 | 85 |
اخلاق احمد | 125 | 82 | 118 | 73 | 8 | 6 |
اے نیر | 137 | 149 | 108 | 103 | 29 | 25 |
غلام عباس | 129 | 120 | 87 | 66 | 42 | 43 |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.