A Tribute To The Legendary Playback Singer Masood Rana
مائے نی میں کنوں آکھاں
درد وچھوڑے دا حال نی
دھواں تُخے میرے مرشد والا
جاں پھولاں تاں لال نی
دُکھاں دی روٹی، سُولاں دا سالن
آہیں دا بالن بال نی
جنگل بیلے پھراں میں ڈھونڈیندی
اجے نہ پائیو لال نی
کہے حسین فقیر نمانا
شوہ ملے تاں تھیواں نہال نی
مائے نی میں کنوں آکھاں
درد وچھوڑے دا حال نی
حامدعلی بیلا کو پنجاب کے عظیم صوفی شاعر شاہ حسینؒ کی کافیاں گانے میں کمال حاصل تھا۔ "مائے نی میں کنوں آکھاں۔۔" اور "ربّا ، میرے حال دا محرم تُو۔۔" جیسے لازوال عارفانہ کلام ان کی پہچان بنے۔۔!
1925ء میں امرتسر میں پیدا ہونے والے حامدعلی کا خاندان ہر سال بڑی باقاعدگی سے لاہور کے سالانہ 'میلہ چراغاں' میں شرکت کرتا تھا۔
پنجابی زبان کے سولہویں صدی کے عظیم صوفی شاعر شاہ حسینؒ (1539/99ء) عرف حضرت مادھو لال حسینؒ کے عرس کے موقع پر ہر سال مارچ کے آخری ہفتے میں لاہور کے باغبانپورہ میں یہ میلہ ان کے مزار پر منعقد ہوتا ہے۔ دور دراز سے ہزاروں لوگ ، عقیدت اور حاجت روی کے لیے آتے ہیں ، دیے جلا کر منتیں مانتے ہیں اور میلے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
میلہ چراغاں' کے موقع پر مختلف لوک فنکار ، شاہ حسینؒ کا کلام بھی گاتے ہیں۔ انھیں سن کر حامدعلی کو بھی گانے کا شوق پیدا ہوا اور انھوں نے بھی وہاں اپنی آواز کا جادو جگانا شروع کردیا۔ شاہ حسینؒ کا کلام گاتے ہوئے حامدعلی کی آواز کے سوز و گداز ، اداسی اور اضطراب نے ایک بزرگ کو یہ کہنے پر مجبور کردیا تھا کہ "تمہاری آواز ، جنگل میں بیلے جیسی ہے۔۔" تب سے 'بیلا' ان کے نام کا لاحقہ بن گیا تھا۔
حامدعلی بیلا ، اپنے ابتدائی دور میں ریڈیو پر گیت اور غزلیں گاتےتھے۔ پنجاب کے میلے ٹھیلوں میں لوک گیت بھی گاتے تھے۔ پنجابی زبان کے دیگر عظیم صوفی شعراء ، سلطان باہوؒ (1630/91ء) ، میاں محمدبخشؒ (1830/1907ء) اور خواجہ غلام فریدؒ (1845/1901ء) کے کلام بھی گاتے تھےلیکن شاہ حسینؒ سے ذاتی عقیدت کی وجہ سے انھی کے کلام تک محدود ہوکر رہ گئے تھے۔
ربّا ، میرے حال دا محرم تُو
اندر تُو ہے ، باہر تُوہے،روم روم وِچ تُو
تُوہے تانا ، تُوہے بانا ، میرا سبھ کجھ تُو
کہے حسین فقیر نمانا ، میں ناہیں، سب تُو
ربّا ، میرے حال دا محرم تُو
پاکستان کی پہلی تین دھائیوں میں سب سے زیادہ مقبولیت فلمی موسیقی کو حاصل ہوتی تھی جس میں دولت و شہرت بھی زیادہ ہوتی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ دیگر اصناف کے گلوکار بھی فلمی دنیا میں جانے کے خواہش مند ہوتےتھے۔
حامدعلی بیلا نے بھی کوشش کی تھی لیکن کامیابی سے محروم رہے ۔ پاکستان فلم میگزین کے غیر حتمی اعدادوشمار کے مطابق انھوں نے کل سات فلموں میں سات ہی گیت گائے تھے جن میں سے کوئی ایک بھی مقبول گیت نہیں تھا اور نہ ہی کوئی سولو گیت تھا۔ ریکارڈز کے لیے ان کے فلمی گیتوں کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے:
موسیقار سیف چغتائی نے اردو فلم چودہ سال (1968) میں ایک قوالی گوائی تھی "داتا ، تیرا دربا ہے ، رحمت کا خزانہ۔۔" جس میں حامدعلی بیلا کو پہلی بار کسی فلم کے لیے گانے کا موقع ملا تھا۔ دیگر نمایاں آوازیں شوکت علی ، باتش اور ساتھیوں کی تھیں۔ یہ واحد فلم تھی جس میں اداکارہ نبیلہ نے فرسٹ ہیروئن کے طور پر کام کیا تھا اور یوسف خان ہیرو تھے۔
اسی سال کی پنجابی فلم جوانی مستانی (1968) میں موسیقار بابا جی اے چشتی نے حزیں قادری کی لکھی ہوئی دھمال "لال میری پت رکھیو بلا جھولے لالن۔۔" کو حامدعلی بیلا کی نمایاں آواز میں گوایا تھا ، ساتھ میں آئرن پروین اور ساتھی تھے۔ خلیفہ نذیر اور ساتھیوں پر یہ دھمال فلمائی گئی تھی۔
سندھ میں سہیون شریف کے عظیم صوفی بزرگ حضرت لال شہباز قلندرؒ (1177/1274ء) کے عقیدت مند ، ان کی شان اور حاجت روی کے لیے بے خودی کے عالم میں ناچ گا کر جو دھمالیں ڈالا کرتے تھے وہ 'قلندری دھمالوں'کے نام سے مشہور ہوئیں۔ ہماری فلموں میں ایسی دھمالیں بڑی تعداد میں گائی گئی ہیں جن پر ایک الگ سے مضمون لکھا جا سکتا ہے۔ طوالت سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل فہرست میں صر ف وہ دھمالیں شامل ہیں جن کی استھائی میں "لال میری پت رکھیو بلا ۔۔" کے الفاظ آتے ہیں:
بات حامدعلی بیلا کی فلموں کی ہورہی تھی۔ ان کی تیسری فلم گیت کہیں سنگیت کہیں (1969) تھی جس میں انھوں نے ایک قوالی میں ساتھ دیا تھا "پڑھ لاالہ الا اللہ ، محمد پاک رسول اللہ ﷺ۔۔" ایک قوال پارٹی پر فلمائی ہوئی اس قوالی کو حامدعلی بیلا کے علاوہ منیر حسین ، سائیں اختر ، پرویز اختر اور ساتھیوں نے گایا تھا لیکن آخری بول مسعودرانا کی آواز میں تھے جو فلم کے ہیرو محمدعلی پر فلمائے جاتے ہیں۔
اسی سال حامدعلی بیلا نے مسعودرانا کے ساتھ دوسرا فلمی گیت فلم شیراں دی جوڑی (1969) میں گایا تھا "تیرا مکھ جے نہ ویکھاں ، چین آندا نئیں ، میں وی ہور کسے نال ، دل لاندا نئیں۔۔" سعیدجعفری کے لکھے ہوئے اس گیت کی دھن بابا چشتی نے بنائی تھی۔ مسعودرانا کا یہ شاہکار گیت چرس کے نشے میں مست زلفی اور ساتھیوں پر فلمایا جاتا ہے۔ اس گیت میں مظہرشاہ پر جو بول فلمائے جاتے ہیں ، وہ حامدعلی بیلا کی آواز میں ہوتے ہیں۔ اس گیت کو سن کر صاف اندازہ ہوجاتا ہے کہ فلمی گلوکار بننا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی تھی اور نہ ہی ہر آواز اس معیار پر پورا اترتی تھی۔
فلم انورا ، پردیسی (1970) اور سوہنا مکھڑا (1974) وغیرہ میں بھی حامدعلی بیلا کے کورس گیت ملتے ہیں لیکن فلمی دنیا میں انھیں کوئی پذیرائی نہ مل سکی تھی۔ زندگی بھر تنگ دستی کا شکار رہے اور 2001ء میں انتقال ہوا تھا۔
1 | تیرا مکھ جے نہ ویکھاں چین آندا نئیں ، میں وی ہور کسے نال دل لاندا نئیں..فلم ... شیراں دی جوڑی ... پنجابی ... (1969) ... گلوکار: مسعود رانا ، حامدعلی بیلا مع ساتھی ... موسیقی: جی اے چشتی ... شاعر: سعید جعفری ... اداکار: زلفی ، مظہر شاہ مع ساتھی |
2 | پڑھ لاالہ الا اللہ ، محمد پاک رسول اللہ ﷺ..فلم ... گیت کہاں سنگیت کہاں ... اردو ... (1969) ... گلوکار: منیر حسین ، حامدعلی بیلا ، پرویز اختر ، سائیں اختر ، مسعود رانا مع ساتھی ... موسیقی: ماسٹر طفیل ... شاعر: ساحل فارانی ... اداکار: ؟ ،؟ ، امداد حسین ، محمد علی مع ساتھی |
3 | جنے دو گھڑیاں سکھ لینا..فلم ... پردیسی ... پنجابی ... (1970) ... گلوکار: مسعودرانا ، حامدعلی بیلا ... موسیقی: وزیر افضل ... شاعر: خواجہ پرویز ... اداکار: ؟ |
1 | پڑھ لاالہ الا اللہ ، محمد پاک رسول اللہ ﷺ ...(فلم ... گیت کہاں سنگیت کہاں ... 1969) |
1 | تیرا مکھ جے نہ ویکھاں چین آندا نئیں ، میں وی ہور کسے نال دل لاندا نئیں ...(فلم ... شیراں دی جوڑی ... 1969) |
2 | جنے دو گھڑیاں سکھ لینا ...(فلم ... پردیسی ... 1970) |
1. | 1968: Javani Mastani(Punjabi) |
2. | 1969: Sheran Di Jori(Punjabi) |
3. | 1969: Geet Kahin Sangeet Kahin(Urdu/Bengali double version) |
4. | 1970: Pardesi(Punjabi) |
1. | Punjabi filmSheran Di Jorifrom Friday, 1 August 1969Singer(s): Masood Rana, Hamid Ali Bela & Co., Music: G.A. Chishti, Poet: Saeed Jafri, Actor(s): Zulfi, Mazhar Shah & Co. |
2. | Urdu filmGeet Kahin Sangeet Kahinfrom Friday, 26 September 1969Singer(s): Munir Hussain, Hamid Ali Bela, Parvez Akhtar, Sain Akhtar, Masood Rana & Co., Music: Master Tufail, Poet: Sahil Farani, Actor(s): ?, ?, Imdad Hussain, Mohammad Ali & Co. |
3. | Punjabi filmPardesifrom Friday, 25 September 1970Singer(s): Masood Rana, Hamid Ali Bela, Music: Wazir Afzal, Poet: Khawaja Parvez, Actor(s): ? |
پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……
"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔
"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔
یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔
اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔
سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔
PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.