Film Actress
Real name | Imrozia |
First film | Ilaqa Ghair (Pashto - 1972) |
Life | - |
Born at | |
Language | Punjabi |
Profession | Dancing |
Relations |
ستر اور اسی کے عشروں کی مقبول ترین ڈانسر اداکارہ امروزیہ کی پہلی فلم علاقہ غیر (1972) تھی۔ وہ پشتو فلموں میں بے حد پسند کی جاتی تھی۔ پنجابی فلم کھڑاک (1975) میں افشاں کا گیت "گڈی وانگوں اج مینوں سجناں ، اڈائی اڈائی جا۔۔" ، فلم مسٹرافلاطون (1981) میں میڈم نورجہاں کا گیت "سونے دی نتھلی ، اصلی کے نقلی ، شک جے کریں گا ڈھولنا۔۔" بھی امروزیہ پر فلمایا گیا تھا۔ فلم ضمیر (1981) میں مہناز کی آواز میں یہ سپرہٹ گیت بھی امروزیہ پر ہی فلمایا گیا تھا "ہم نہ ہوں گئے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا۔۔" مسعودرانا کا امروزیہ کے لیے کوئی دوگانا تو نہیں ملتا لیکن دو سولو گیت ضرور ملتے ہیں۔ ان میں سے پہلا ایک شاہکار کلاسیکل گیت فلم خوفناک (1976) میں تھا "سُراں نال پیار کری جا تے اکھیاں چار کری جا۔۔" اس منفرد گیت میں مسعودرانا ، راگ درباری اور راگ دیپک گا کر بتاتے ہیں کہ وہ راگ کیسے گائے جاتے ہیں۔ اس گیت سے پہلے امروزیہ ، منورظریف سے پوچھتی ہے "آپ کو گانا آتا ہے۔۔؟" جواب میں منورظریف بڑی بے ساختگی سے کہتے ہیں "تال میں ناچنا ، سُر میں گانا اور لڑکی بھگانا میرا فن ہے۔۔" اس گیت پر پرفامنس نے ثابت کر دیا تھا کہ گیتوں کی فلمبندی میں منورظریف کا کبھی کوئی ثانی نہیں ہوتا تھا۔ فلم پاگل پتر (1986) میں مسعودرانا کا یہ دلکش رومانٹک گیت "اج پھڑنی میں دودھ رنگی بانہہ تے رب جانے کی ہووے گا۔۔" علی اعجاز ، مجیدظریف اور خالدسلیم موٹا پر فلمایا گیا تھا جو سہاگ رات کے موقع پر امروزیہ وغیرہ کے لیے گاتے ہیں۔