PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Saturday, 22 February 2025, Day: 53, Week: 08

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاکستانی زبانیں

164 زبانوں/بولیوں اور لہجوں پر دلچسپ اور نایاب معلومات


پنجابی

"پنجابی" (Punjabi)، پاکستان کی سب سے بڑی زبان ہے۔۔!

"ہندیورپین" (Indo-European) زبانوں کے خاندان میں "ہند آریائی" (Indo-Aryan) گروپ سے تعلق رکھنے والی "پنجابی زبان"، وادی نیلم (کشمیر) سے وادی مہران (سندھ) اور کوہِ ہمالیہ سے دریائے سندھ کے پار کوہِ سلیمان تک پھیلی ہوئی ہے۔

پانچ دریاؤں کی سرسبز و شاداب سرزمین اور بے شمار بولیوں اور لہجوں والی دنیا کی قدیم ترین "پنجابی زبان"، دو مختلف ممالک میں "پاکستانی پنجابی" اور "سکھ پنجابی" کے طور پر بولی جاتی ہے۔

کیا پنجابی،سنسکرت سے نکلی تھی؟

پنجابی زبان کو برصغیر پاک و ہند کی شمال وسطی زبانوں کی طرح "ہندآریائی" زبان کہا جاتا ہے۔ عام طور پر اس سے یہ مراد لی جاتی ہے کہ پنجابی، ایک ہندوستانی زبان ہے جو ساڑھے تین ہزار سال قبل وسطی ایشیاء کے حملہ آور آریاؤں کی زبان "سنسکرت" سے وجود میں آئی تھی۔

یہ آدھا سچ اور آدھا جھوٹ ہے۔۔!
آدھا سچ تو یہی ہے کہ پنجابی، واقعی اس خطے کی دیگر زبانوں کی طرح ایک خالص ہندوستانی زبان ہے جس کی تاریخ وادی سندھ کی پانچ ہزار سالہ انتہائی ترقی یافتہ تہذیب سے ملتی ہے اور اسی وجہ سے پنجابی زبان کا خاص طور پر ہندی، سندھی اور گجراتی زبانوں سے گہرا لسانی رشتہ ثابت ہوتا ہے حالانکہ اسی "ہندآریائی" گروپ کی دیگر زبانوں یعنی بنگالی، مراٹھی اور اوڑیسہ وغیرہ سے ویسا لسانی رشتہ نہیں بنتا۔

اب آدھا بلکہ پورا جھوٹ یہ ہے کہ ہندوستان پر قابض حملہ آور آریاؤں کی "مقدس اور مہذب زبان" سنسکرت نے برصغیر کی سبھی "کمتر اور غیرمہذب" مقامی زبانوں کو جنم دیا تھا۔ گویا ان کی تشریف آوری سے قبل اس خطہ کے سبھی لوگ گونگے بہرے تھے اور آریاؤں نے انھیں پہلی بار بولنا سکھایا تھا۔۔!

حقیقت یہ ہے کہ سنسکرت نے ہندوستان کی کسی بھی زبان کو جنم نہیں دیا اور نہ ہی کوئی زبان راتوں رات وجود میں آتی ہے بلکہ اس کے لیے صدیوں کا ارتقائی عمل درکار ہوتا ہے۔ سنسکرت، مقامی زبانوں پر اثرانداز ضرور ہوئی تھی جیسے دیگر حملہ آوروں یعنی یونانیوں، عربوں، ایرانیوں، ترکوں یا انگریزوں کی زبانیں اثر انداز ہوئی تھیں۔

"ہند" کا پنجاب سے کیا تعلق ہے؟

کیسی عجیب بات ہے کہ "ہند"، اصل میں پنجاب کو کہا جاتا تھا۔۔!
موجودہ بھارت کو عربی میں "ہند" اور باقی دنیا میں "India" کہا جاتا ہے، تاریخی طور پر بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال، بھوٹان، مالدیب اور سری لنکا کے سات ممالک (سارک ممالک) کو "India, Indian subcontinent, South Asia"، "برصغیر پا ک و ہند"، "جنوبی ایشیاء" یا "ہندوستان" کہتے ہیں۔

"ہند" کا لفظ پہلی بار ہندوؤں کی سنسکرت میں لکھی ہوئی ساڑھے تین ہزار سالہ قدیم مذہبی کتاب "رگ وید" میں ملتا ہے جس میں خطہ پنجاب کو "سپتا سندھو" کے نام سے یاد کیا گیا جو ایرانیوں کے نزدیک "ہفتہ ہندو" ہوگیا یعنی اس وقت کا پنجاب "سات دریاؤں کی سر زمین" ہوتا تھا جس کے پانچ روایتی دریاؤں کے علاوہ دریائے سندھ اور ایک گمشدہ دریا، "سرسوتی" کا ذکر بھی ملتا ہے جو جنوبی پنجاب کو سیراب کرتا ہوا راجستھان اور گجرات کے راستے بحیرہ عرب میں میں جا گرتا تھا۔ اس طرح سے دریائے سندھ کا نام ہی فارسی (اور عربی) میں "ہندو" بنا جس کے مشرق کا تمام تر علاقہ "ہندوستان" کہلایا۔ یونانی زبان میں یہ Indus اور India کہلایا۔

پنجاب، پانچ دریاؤں کی سرزمین کب بنا؟

پنجاب کو "پانچ دریاؤں کی سرزمین" یا Pentapotamia کا نام پہلی بار یونانیوں نے دیا جب چار سو سال قبل مسیح میں سکندرِاعظم (356-323 قبل مسیح) کی قیادت میں پنجاب پر حملہ کیا اور دریائے جہلم اور چناب کے درمیانی علاقہ کے راجہ پورس سے جنگ ہوئی تھی۔

گپتا سلطنت کے دور (579-240ء) میں تکمیل پانے والی ہندوؤں کی ایک اور مذہبی رزمیہ کتاب "مہابھارت" میں بھی پنجاب کو "پنج ند" کا نام دیا گیا جو ڈیڑھ ہزار سال تک استعمال ہوتا رہا۔ "پنجاب" کا نام پہلی بار تحریری شکل میں اردو کے پہلے شاعر امیرخسرو (1325-1253ء) کی ایک کتاب میں ملتا ہے۔

جب پنجابی زبان مسلمان ہوئی

8ویں صدی میں عربوں نے سندھ اور ملتان جبکہ 11ویں صدی میں افغانیوں نے لاہور کی فتح کے بعد پنجاب میں پہلی اسلامی حکومت قائم کی تو پنجابی زبان میں اسلامی، عربی اور فارسی اثرات آنا شروع ہوئے۔ فارسی، پنجاب کی سرکاری زبان قرار پائی اور ساڑھے آٹھ سو سال تک رہی، یہاں تک کہ سکھوں کے پچاس سالہ دور (1849-1799ء) میں بھی فارسی ہی پنجاب کی سرکاری زبان تھی۔

13ویں صدی میں دہلی فتح ہوا جہاں فارسی بولنے والے افغانیوں کی حکومت تھی جس کو 16ویں صدی میں وسطی ایشیاء سے آئے ہوئے مغل ترکوں نے شکست دے کر ہندوستان پر قبضہ کیا اور پنجابی زبان پر عربی اور فارسی کے بعد کچھ ترکی اثرات بھی مرتب ہوئے۔

پنجابی زبان پر انگریزی کے اثرات

1849ء میں انگریزوں نے پنجاب فتح کیا تو انھوں نے پہلی بار تقریباً ساڑھے آٹھ سو سال سے سرکاری زبان فارسی کی جگہ انگریزی اور "ہندوستانی یا اردو" کو پنجاب کی سرکاری زبان قرار دیا۔ اس طرح سے انگریزی اور اردو، اب تک کی آخری زبانیں ہیں جنھوں نے پنجابی زبان پر بڑے گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔

انگریزی اور اردو ہی کی طرح سنسکرت، یونانی، عربی، فارسی اور ترکی نے بھی پنجابی پر اپنے اپنے اثرات ڈالے ہیں لیکن یہ زبان اتنی سخت جان ثابت ہوئی ہے کہ صدیوں کی اس محکومی کے باوجود زندہ و پائندہ ہے اور ابھی اگلی کئی صدیوں تک اس کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

پنجابی زبان کے اعدادوشمار

2023ء کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں بارہ کروڑ سے زائد افراد پنجابی زبان بولتے ہیں۔ اس میں 8 کروڑ 89 لاکھ "پنجابی"، 2 کروڑ 88 لاکھ "سرائیکی" اور 55 لاکھ 90 ہزار "ہندکو" بولتے ہیں۔

بھارتی پنجاب کی آبادی 3 کروڑ سے زائد ہے جس میں 58 فیصد سکھ اور 38 فیصد ہندو ہیں۔ باقی 3 فیصد مسلمان، عیسائی ہیں اور دیگر مذاہب ہیں۔

پنجابی زبان، بھارت کی 22 سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے اور بھارتی صوبہ پنجاب میں ذریعہ تعلیم بھی ہے لیکن پاکستان میں اسے کوئی سرکاری حیثیت حاصل نہیں اور نہ ہی سکولوں میں پڑھائی جاتی ہے۔ پنجابی زبان کی گرامر پہلی بار فورٹ ولیم کالج کلکتہ میں 1814ء کو ترتیب دی گئی تھی۔

پنجابی طرزِ تحریر

صدیوں سے بولی جانے والی پنجابی زبان ، دو ملکوں (پاکستان اور بھارت) اور چار بڑے مذاہب (مسلمانوں ، سکھوں ، ہندوؤں اور عیسائیوں) میں تقسیم ہے۔ یہ شاید دنیا کی واحد زبان ہے جو چار مختلف طرزِ تحریر یعنی شاہ مکھی ، گور مکھی، دیونا نگری اور رومن میں لکھی جاتی ہے۔

گورمکھی کے بارے میں تفصیل سے "سکھ پنجابی" کے حصہ میں بات کی گئی ہے، یہاں پاکستان میں مستعمل "شاہ مکھی" رسم الخط پر بات ہوگی۔

شاہ مکھی حروفِ تہجی

پاکستانی پنجاب میں چونکہ پنجابی ذریعہ تعلیم نہیں، اس لیے حروفِ تہجی کے بارے میں بھی اختلافات ہیں۔ "پاکستان پنجابی ادبی بورڈ لاہور" نے 1995ء میں جو "پنجابی کا پہلا قاعدہ" شائع کیا اس میں 53 حروف ہیں۔ اس میں دو "ن" ہیں جن میں سے ایک پر دو نقطے ڈالے گئے ہیں جو بالکل اجنبی لگتے ہیں۔ کل 38 مفرد اور 15 مرکب ہائیہ حروف ہیں۔ "آ" نہیں ہے۔

اس کے برعکس وکی پیڈیا پر "شاہ مکھی" کا جو رسم الخط بتایا گیا ہے اس میں کل 58 حروف ہیں جن میں 41 مفرد حروف ہیں جن میں "ل" اور "ن" میں "چھوٹی ط" ڈالی گئی ہے جبکہ "ں" اور "ھ" بھی شامل ہیں جبکہ 17 ہائیہ مرکب حروف ہیں جن میں "وھ" اور "یھ" کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔

کلاسیک پنجابی ادب میں وہی حروف استعمال ہوتے ہیں جو اردو میں ہوتے ہیں، اور ہونا بھی ایسا ہی چاہیے۔ اس پر تفصیلی بحث "حروفِ تہجی" کے ایک ایک حرف پر کی گئی ہے۔

پنجابی زبان کی بولیاں

پنجابی زبان اپنی وسعت کی وجہ سے بے شمار مختلف انداز میں بولی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پانچ دریاؤں کی اس سرزمین پر 80 کے قریب مختلف بولیاں اور لہجے ہیں جن میں پاکستانی علاقے میں ماجھی، سرائیکی، ہندکو، شاہ پوری، جھنگوی اور پوٹھواری جبکہ بھارت میں ہندکو، گوجری، مالوی، دوآبی، پوادھی اور کانگڑی بڑی بڑی بولیاں یعنی dialects ہیں جن کے پھر بے شمار لہجے ہیں جیسے کہ سیالکوٹی اور لھوری وغیرہ۔


ماجھی

"ماجھی " (Majhi) ،پاکستان اور بھارت میں پنجابی زبان کی سٹینڈرڈ یا معیاری بولی تسلیم کی جاتی ہے۔

"ماجھا"، لفظ "مجھ" سے نکلا ہے جس کے معانی "مرکز یا درمیان" کے ہیں یعنی یہ پنجاب کا وسطی علاقہ ہے جو شمال میں دریائے جہلم سے جنوب میں دریائے بیاس اور ستلج تک اور مشرق میں کشمیر سے مغرب میں سرگودھا اور جھنگ کی "لہندا" بولیوں تک پھیلا ہوا ہے۔

"ماجھا" بولی کا مرکز، امرتسر کا ایک گاؤں بتایا جاتا ہے لیکن اس وقت "ماجھی" بولی، بھارت کے 4 اور پاکستان کے 14 اضلاع کی اکثریتی بولی ہے جبکہ پاکستانی پنجاب کا کوئی ایک بھی ضلع ایسا نہیں کہ جہاں یہ بولی نہ بولی جاتی ہو۔ علاوہ ازیں، یہ پنجابی زبان کی واحد بولی بھی ہے جو پنجاب کے پانچوں دریاؤں تک بولی جاتی ہے۔

معیاری یا سٹینڈرڈ بولی، کیوں؟

دنیا کی ہر بڑی زبان میں ہر بیس تیس کلومیٹر کے بعد تبدیلیاں شروع ہو جاتی ہیں جن کو اس زبان (language) کے مختلف انداز، بولیاں (dialect) اور لہجے (accent) کہا جاتا ہے۔ ان میں سے ہر زبان کی ایک سٹینڈرڈ یا معیاری بولی (standard dialect) ہوتی ہے جو عام طور پر مرکزی علاقے یعنی دارالحکومت میں بولی جاتی ہے۔

کسی بھی زبان کی معیاری بولی، سرکاری احکامات، ذرائع ابلاغ اور تعلیم و تربیت وغیرہ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس کی بہت بڑی مثال اردو/ہندی (ہندوستانی) زبانیں ہیں جو 13ویں صدی میں دہلی کی مقامی معیاری "کھڑی بولی" سے وجود میں آئیں۔ ان کے علاوہ 15ویں صدی میں دارالحکومت لندن اور ایسٹ مڈلینڈ کے تعلیم یافتہ افراد کی بول چال کا انداز، انگریزی زبان کی معیاری بولی قرار پایا تھا۔

ماجھی، معیاری پنجابی کیوں ہے؟

"ماجھی" بولی کے معیاری یا سٹینڈرڈ پنجابی بولی ہونے کی بڑی وجوہات میں سے وسطی یا مرکزی پنجاب کی خالص بولی ہونے کے علاوہ اکثریتی آبادی کی زبان بھی ہے جو دارالحکومت لاہور کے علاوہ بیشتر بڑے شہروں میں پڑھے لکھے لوگوں کی عام بول چال کی زبان ہے۔

ذرائع ابلاغ، شعر و ادب، ریڈیو، ٹی وی، فلموں اور فلمی گیتوں کی وجہ سے بھی "ماجھی" بولی دیگر سبھی بولیوں پر حاوی رہی ہے جبکہ دیگر بولیاں زیادہ تر دیہی اور دوردراز کے علاقوں کی پسماندہ زبانیں رہی ہیں جس سے احساسِ محرومی بھی پیدا ہوتا ہے جس کو کچھ مفاد پرست عناصر کیش کروانے کے لیے لسانی منافرت پھیلانے کی مذموم کوششیں کرتے رہتے ہیں۔

ماجھی: پنجاب کے ہر ضلع کی بولی

پاکستانی پنجاب کے وہ علاقے جہاں "ماجھی" کے علاوہ دیگر بولیاں بولی جاتی ہیں، وہاں بھی کوئی ایک بھی ضلع ایسا نہیں جہاں "ماجھی" بولنے والوں کی تعداد 30 فیصد سے کم ہو۔ "مرکزِ تحقیقات لسانیات" (Center for Language Engineering) کے ایک دلچسپ سروے کے مطابق، پنجاب کے سبھی اضلاع کے اعدادوشمار سے "ماجھی" بولی کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے:

ماجھی: 100 فیصد

اس سروے کے مطابق، لاہور، قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، گوجرانوالہ،سیالکوٹ،نارووال اورگجرات کے علاوہ فیصل آباد، اوکاڑہ، بہاولنگر اور ویہاڑی کی قریباً سو فیصدی آبادی بھی"ماجھی" بولی بولتی ہے جو شاید مکمل طور پر درست نہیں ہے۔

ماجھی: 55 فیصد سے زائد

پاکپتن، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چینوٹ، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین کے اضلاع میں 55 فیصد سے زائد آبادی کی مادری بولی "ماجھی" ہے۔ ان علاقوں میں "رچنا جوی" یا "جانگلی" دیگر بولیاں ہیں۔

ماجھی: 45 فیصد سے زائد

جھنگ، خانیوال، سرگودھا، خوشاب اور چکوال کی 45 فیصد سے زائد آبادی "ماجھی" بولتی ہے۔ ان علاقوں میں دیگر بولیاں مثلاً "جھنگوی،چناوری اور لموچڑی" کے علاوہ "شاہ پوری" کے دو لہجے "دھنی اور اعوان کاری" بولے جاتے ہیں۔

ماجھی: 40 فیصد سے زائد

راولپنڈی، جہلم، بہاولپور اور رحیم یار خان کے اضلاع میں 40 فیصد لوگ "ماجھی" بولتے ہیں جبکہ اکثریتی بولیاں بالترتیب "پوٹھواری/پنڈی وال" اور "ریاستی" ہیں۔ اس فہرست میں "چولستانی" کا ذکر نہیں ملتا تو صحرائے چولستان میں بولی جاتی ہے۔

ماجھی: 35 فیصد سے زائد

ملتان، لودھراں، مظفرگڑھ، لیہ، بھکر، میانوالی اور اٹک میں 35 فیصد پنجابیوں کی مادری بولی "ماجھی" ہے۔ یہاں اکثریتی بولیاں بالترتیب "ملتانی/سرائیکی"، "تھلوچی"، "ملکی/جنڈالی/ چھبالی" اور "ہندکو" کے لہجے "گھیبی اورچھاچھی" ہیں۔

ماجھی: 30 فیصد سے زائد

سب سے کم یعنی 30 فیصد "ماجھی" بولی بولنے والے پنجاب کے دو اضلاع ڈیرہ غازیخان اور راجن پور ہیں جہاں کی اکثریتی بولی "ڈیرہ والی" ہے۔ یہاں دریائے سندھ کے پار کوہِ سلیمان کے علاقوں میں "جعفری اور کیتھرانی" بھی بولی جاتی ہیں۔

ماجھی بولی کے مختلف لہجے

"ماجھی بولی" (dialect) متعدد مقامی لہجوں (accent) میں تقسیم ہے۔ اس کے مرکزی علاقوں میں لاہور اور قصور کے اضلاع کے علاوہ دریائے بیاس اور دریائے راوی کے درمیان واقع بھارتی اضلاع امرتسر، ترن تار، پٹھانکوٹ اور گورداسپور آتے ہیں، جبکہ دیگر "ماجھی" علاقوں کو مزید ذیلی بولیوں یا لہجوں میں یوں تقسیم کیا گیا ہے:

  • شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب: "لمے دی بولی"
  • سیالکوٹ اور نارووال: "ڈرھب بولی"
  • گوجرانوالہ، حافظ آباد: "بار دی بولی"
  • پنڈی بھٹیاں: "اُبھے دی بولی"
  • گجرات اور منڈی بہاؤالدین کے کچھ علاقے: "جٹاتر بولی"
دنیا کی ہر زبان کی طرح پنجابی زبان کے لہجوں میں بھی طبقاتی، علاقائی اور مذہبی فرق صاف نظر آتا ہے۔ "ماجھی" علاقوں کے شہری اور دیہاتی لہجوں میں نمایاں فرق ہے۔ اسی طرح سے پڑھے لکھے اور ان پڑھ افراد کی بول چال میں بھی فرق پایا جاتا ہے۔ کاروباری اور پیشہ ور لوگوں کا اپنا اپنا انداز ہوتا ہے۔ "لہوری "، "سیالکوٹی" اور "شکرگڑھی" لہجے بھی اپنی انفرادیت رکھتے ہیں۔

ماجھی کے گرد حصار

مرکزی بولی "ماجھی" کے "خالص پنجابی" زبان ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی رہی ہے کہ پنجابی زبان کی دیگر بولیاں "ماجھی" بولی کو اپنے حصار میں لیے ہوئے ہیں جو اس کو دیگر زبانوں کے اثرات سے بچاتی رہی ہیں، مثلاً:

  • شمال میں "ماجھی" کو کشمیری زبان سے الگ کرنے کے لیے" ڈوگری، گوجری، پوٹھواری (میرپوری، پہاڑی) اور ہندکو" ہیں۔
  • جنوب میں "ماجھی" کو راجستھانی زبانوں سے الگ کرنے کے لیے "مالوی، باگڑی، بھٹیانی اور ریاستی" ہیں۔
  • مشرق میں "ماجھی" کو ہندی زبان سے الگ کرنے کے لیے " کانگڑی، دوآبی اور پوادھی" ہیں۔
  • مغرب میں "ماجھی" کو پشتو، بلوچی اور سندھی سے الگ کرنے کے لیے "دھنی، شاہ پوری، جانگلی، تھلی، ملتانی اور ڈیرہ والی" وغیرہ ہیں۔

ماجھی/پنجابی ادب

12ویں صدی میں پنجابی زبان کے پہلے مستند شاعر پاکپتن کے بابا فرید گنج شکرؒ (1265-1175ء) کے علاوہ شاہ حسینؒ (1600-1538ء)، سلطان باہو ؒ (1691-1630ء)، بلھے شاہؒ (1757-1680ء)، وارث شاہؒ (1798-1722ء) اور میاں محمدبخشؒ (1907-1830ء) جیسے عظیم شاعروں کے لافانی روحانی کلام بھی پنجابی زبان کی ماجھی بولی میں ملتے ہیں۔ ان کے علاوہ علامہ اقبالؒ (1938-1877ء) اور فیض احمد فیض (84-1911ء) کی مادری زبانیں بھی ماجھی بولی تھیں۔ پنجابی لوک گیتوں کی اکثریت بھی "ماجھی" بولی ہی میں ملتی ہے۔

ریڈیو پاکستان لاہور اور پی ٹی وی لاہور کےعلاوہ آل انڈیا ریڈیو اور دوردرشن امرتسر کے پنجابی پروگرام، خبریں، ڈرامے اور پنجابی گیت بھی "ماجھی" بولی میں ہوتے تھے۔ ان کے علاوہ برصغیر پاک و ہند کی پہلی پنجابی فلم ہیررانجھا (1932) اور پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے (1949) بھی "ماجھی بولی" میں بنائی گئی تھیں۔ بھارت کی پہلی پنجابی فلم چمن (1948) کے علاوہ 1970 کی دھائی تک بھارتی پنجابی فلمیں اور گیت بھی "ماجھی بولی" ہی میں ہوتے تھے جو اب "مالوی" میں ہیں۔


جانگلی

جانگلی(Jangli) کو پنجابی زبان کی اصل بولی (dialect) سمجھاجاتا ہے۔

اس کلاسیک بولی میں "جانگلی، جٹکی، جھنگوی اور جھنگوچی" کے علاوہ "سرائیکی" اور "شاہ پوری" بھی شامل کی جاتی ہیں۔ ان سبھی بولیوں کو "لہندا" بھی کہتے ہیں۔

یہ وارث شاہؒ اور پنجابی کی کلاسیک رومانوی داستانوں، ہیررانجھا اور مرزا صاحباں کا دیس ہے۔

"جانگلی" بولیوں کا علاقہ "ماجھی" بولی کے مغرب اور جنوب میں آتا ہے جو انگریز راج سے قبل "بار" یعنی جنگلات کا علاقہ تھا۔ یہ علاقے مختلف دریاؤں کے درمیان تھے جن کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

  • ساندل بار: مغربی پنجاب میں جھنگ، فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے اضلاع ہیں جو "رچنا دو آب" یعنی راوی اور چناب دریاؤں کے درمیان کا علاقہ ہے۔
  • کرانہ بار: مغربی پنجاب میں ضلع سرگودھا اور جھنگ کے بالائی علاقے ہیں جنھیں "چج دو آب" یعنی چناب اور جہلم دریاؤں کے درمیان کا علاقہ ہے۔
  • نیلی بار: مغربی پنجاب میں ساہیوال، اوکاڑہ اور پاکپتن کے اضلاع ہیں جو دریائے راوی اور دریائے ستلج کا درمیانی علاقہ ہے۔
  • گنجی بار: ضلع بہاولنگر اور چشتیاں کا علاقہ ہے جو دریائے ستلج اور بیاس کا درمیانی علاقہ ہے۔

پوٹھواری

پوٹھواری یا پہاڑی (Pothwari)، پنجابی زبان کی ایک بولی (dialect) جو "ملتانی" اور "جھنگوی" سے مل کر "لہندا" کہلاتی ہے۔

یہ بولی، خطہ پوٹھوار کی مناسبت سے "پوٹھواری" کہلاتی ہے اور گوجرخان اس کا مرکز ہے۔ دریائے جہلم کے شمالی علاقوں کے علاوہ آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور بھارتی ریاست ہماچل پردیش کی "پہاڑی" بولیوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔ میرپوری، پونچھی، گوجری، چمبیالی، جندالی/روہی، چھاچھی، کیرالی،گھیبی، اعوانکاری وغیرہ دیگر اہم بولیاں/لہجے ہیں۔

خطہ پوٹھوار، اپنی شاندار عسکری روایات کی وجہ سےبرطانوی راج سے اپنی خاص پہچان رکھتا ہے۔ قدیم علمی مرکز ٹیکسلا کی تاریخ کا امین بھی ہے۔ پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد، جی ایچ کیو ہیڈکوارٹر راولپنڈی، کھیوڑا کی نمک کان اور منگلاڈیم اس علاقے کی خاص پہچان ہیں۔

"پوٹھواری" بولی کا "ملتانی" اور "جھنگوی" بولیوں سے گہرا لسانی رشتہ ہے جس کی وجہ سے انھیں "لہندا" کہتے ہیں۔ "اچھنا" (آنا) اور "گھچھنا (جانا) جیسے سنسکرت الفاظ کے علاوہ "مینوں" (مجھے) کو "میں کی" اور "ساڈا" (ہمارا) کو "مہاڑا" اور "دا" کی جگہ "نا" وغیرہ بولتے ہیں۔


شاہ پوری

شاہ پوری (Shahpuri)،پنجابی زبان کی دیگر بولیوں، ماجھی، پوٹھواری اور جھنگوچی کا مرکب ہے۔

"شاہپوری"، دریائے چناب کے مغربی علاقہ سے دریائے جہلم کے پار دریائے سندھ تک پھیلے ہوئے ضلع سرگودھا اور ضلع خوشاب کے علاقوں میں بولی جاتی ہے جس کا نام ایک مقامی قصبے "شاہ پور" سے نکلا۔ یہ بولی، منڈی بہاؤالدین، جھنگ، چینوٹ، میانوالی، بھکر، اٹک، چکوال، ڈیرہ غازی خان اور ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقوں میں بھی بولی جاتی ہے۔

"شاہ پوری" بولی میں "کرنا یا کردا" کو "کریندا" اور "کرساں" (کروں گا) کو "کریساں" وغیرہ بولتے ہیں۔ اس بولی کو ماجھی، پوٹھوہاری اور جھنگوچی بولیوں کا مرکب کہا جا سکتا ہے۔


گوجری

"گوجری" (Gojri) بھی پنجابی زبان کی ایک بولی (dialect) ہے جس میں ہندی/اردو کا ٹچ ملتا ہے۔۔!

"ہندآریائی" (Indo-Aryan) زبانوں کے گروپ سے تعلق رکھنے والی گوجری میں بیشتر الفاظ کے آخری میں "و" استعمال ہوتی ہے۔

آزاد کشمیر میں بیس فیصد اور مقبوضہ کشمیر میں دس فیصد آبادی کی یہ بولی ہے جو سکولوں میں پڑھائی بھی جاتی ہے۔ ریڈیو اور ٹی وی پروگراموں کے علاوہ "گوجری" اب تک انسائیکلوپیڈیا، شعروادب کے علاوہ لغات، گرامر، لوک داستانیں، فن اور فن تعمیر، زراعت، سماجیات اور تحقیق کے موضوعات پر کتابیں شائع ہوئی ہیں۔

گوجری حروفِ تہجی

"گوجری" کا حروفِ تہجی مکمل طور پر اردو/پنجابی کی کاپی ہے۔

گوجری/پنجابی گنتی

گوجری/پنجابی گنتی

جاندلی

جاندلی/روہی (Jandli)، پنجابی زبان کی شمالی بولی "پوٹھواری" کا ایک لہجہ (accent) ہے جو تحصیل جنڈ اور میانوالی کے علاقوں میں بولا جاتا ہے۔ یہ لہجہ "چھاچھی" اور "تھلوچی" کا مکسچر ہے۔


پونچھی

پونچھی (Poonchhi)، پنجابی زبان کی ایک بولی "پوٹھواری" کا ایک لہجہ (accent) ہے جو مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پونچھ میں بولا جاتا ہے۔


بھیروچی

بھیروچی (Bherochi)، پنجابی زبان کی ایک بولی "شاہ پوری" کا ایک لہجہ (accent) ہے جو ضلع سرگودھا کے مشہور اور تاریخی شہر "بھیرا" میں بولا جاتا ہے۔

"بھیرا"، عظیم یونانی فاتح سکندرِاعظم کے اس گھوڑے Beuys Felix کے نام کا ترجمہ ہے جو 326 قبل مسیح میں ہندوستان پر حملے میں دریائے جہلم اور دریائے چناب کے درمیانی علاقے "چج دو آب" کے راجہ پورس سے مقابلے میں ہلاک ہوگیا تھا، اسی کی یاد میں اس شہر کا نام رکھا گیا تھا۔


بار دی بولی

بار دی بولی (Baar di Boli)، پنجابی زبان کی ایک بولی "ماجھی" کا ایک لہجہ (accent) ہے جو ضلع گوجرانوالہ کے ماجھا کے علاقے میں دریائے چناب کے کنارے ایک جنگلی علاقے میں بولا جاتا ہے۔


وزیرآبادی

وزیرآبادی (Wazirabadi)، پنجابی زبان کی ایک بولی "ماجھی" کا ایک مقامی لہجہ (accent) ہے جو دریائے چناب کے کنارے آباد شہر وزیرآباد میں بولا جاتا ہے۔


رچنوی

رچنوی (Rachnavi)، پنجابی زبان کی ایک بولی "ماجھی" کا ایک لہجہ (accent) ہے جو ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاوہ ساہیوال، چینوٹ اور فیصل آباد کے علاقوں میں بھی بولا جاتا ہے۔


جٹکی

جٹکی (Jatki)، پنجابی زبان کی ایک بولی "ماجھی" کا ایک مقامی لہجہ (accent) ہے جو دریائے راوی اور دریائے ستلج کے کنارے ضلع ساہیوال میں بولا جاتا ہے۔


چنواری

چنواری (Chenavri)، پنجابی زبان کی ایک بولی "ماجھی" کا ایک مقامی لہجہ (accent) ہے جو دریائے چناب کی مناسبت سے ضلع جھنگ کے علاقے میں بولا جاتا ہے۔


کاچی

کاچی/ کاچھڑی (Kachi)، پنجابی زبان کی ایک بولی "ماجھی" کا ایک مقامی لہجہ (accent) ہے جو دریائے جہلم کے کنارے بولا جاتا ہے۔


Pakistan Linguistic Database

Pakistan Linguistic Database on PAK Magazine contains information on 164 languages, dialects and accents.

12 main languages

Details on main languages in Pakistan.

1.Arabic
2.Balochi
3.Brahui
4.English
5.Hindi
6.Hindko
7.Pashto
8.Persian
9.Punjabi
10.Saraiki
11.Sindhi
12.Urdu


58 Languages

A complete list of languages of Pakistan.

No. Language Region Group
1 AerSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Gujarati
2 ArabicThe Muslim WorldSemitic
3 ArsoniwarChitral, Khyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
4 BadeshiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanUnclassified
5 BagriPunjab, PakistanIndo-Aryan
6 BalochiBalochistan, Pakistan, Iran and AfghanistanWestern Iranian, Northwestern
7 BaltiGilgit-Baltistan, PakistanBodish, Ladakhi–Balti
8 BashgaliwarKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
9 BateriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic Kohistani
10 BengaliBangladesh, India and Karachi, PakistanIndo-Aryan
11 BhayaSindh, PakistanIndo-Aryan, Western Hindi
12 BrahuiBalochistan, PakistanNorthern
13 BurushaskiGilgit-Baltistan, PakistanSouth Asian
14 ChilissoKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
15 DameliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kunar
16 DariKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan and AfghanistanWestern Iranian, Persian
17 DogriJammu & KashmirIndo-Aryan, Northern, Western Pahari
18 Englishthe whole worldGermanic
19 Gawar-BatiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kunar
20 GawriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
21 GheraSindh, PakistanIndo-Aryan, Western Hindi
22 GoariaSindh, PakistanIndo-Aryan, Rajasthani
23 GowroKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
24 GujaratiSindh, PakistanWestern Indo-Aryan
25 GurgulaSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
26 HindiIndiaCentral Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani
27 HindkoKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Punjabic, Lahnda
28 KalashaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Chitrali
29 KalkotiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic, Shinaic
30 KashmiriKashmirIndo-Aryan, Dardic
31 KatiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanNuristani
32 KhowarKhyber Pakhtunkhwa and Gilgit-Baltistan, PakistanIndo-Aryan, Chitrali
33 KohistaniKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic
34 Kundal ShahiAzad KashmirIndo-Aryan, Eastern Dardic, Shinaic
35 LoarkiSindh, PakistanIndo-Aryan, Western, Rajasthani
36 MarwariPunjab, Sindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
37 MemoniSindh, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Sindhic
38 MewatiPunjab and Sindh in PakistanIndo-Aryan
39 OadkiSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
40 OrmuriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern Iranian
41 PalulaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic
42 Parkari KoliSindh, PakistanIndo-Aryan, Western, Gujarati
43 PashtoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan and AfghanistanEastern-Iranian
44 PersianIran and Balochistan, PakistanWestern Iranian
45 PunjabiPakistani and Indian PunjabIndo-Aryan, Northwestern
46 SansiSindh, PakistanIndo-Aryan
47 SaraikiPunjab, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Punjabic, Lahnda
48 SarikoliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern-Iranian, Shugni-Yazgulami
49 ShinaKhyber Pakhtunkhwa, Gilgit-Baltistan and KashmirIndo-Aryan, Eastern Dardic
50 Sikh PunjabiPunjab, IndiaIndo-Aryan, Northwestern
51 SindhiSindh, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Sindhic
52 Thall LamentiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
53 TorwaliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
54 UrduPakistan and IndiaCentral Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani
55 UshojoSwat, Khyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic, Kohistani
56 UyghurGilgit-Baltistan, PakistanTurkic
57 WakhiGilgit-Baltistan, Pakistan, Afghanistan, Tajikstan and ChinaEastern Iranian
58 YidghaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern-Iranian

64 Dialects

A list of known dialects of various languages in Pakistan.

No. Dialect Language Region
1 BazigarPunjabiPunjab, Pakistan
2 BilaspuriPunjabiHimachal Pradesh, India
3 BrokskatShinaGilgit-Baltistan, Pakistan
4 Central PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
5 ChambealiPunjabiHimachal Pradesh, India
6 CholistaniPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
7 DawoodiBurushaskiGilgit-Baltistan, Pakistan
8 DehwariPersianBalochistan, Pakistan
9 DerawaliPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
10 DhatkiSindhiSindh, Pakistan
11 DoabiPunjabiPunjab, Pakistan
12 DogriPunjabiJammu & Kashmir
13 FaraqiSindhiSindh, Pakistan
14 GojriPunjabiJammu & Kashmir
15 HazargiPersianBalochistan, Pakistan
16 HindkoPunjabiKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
17 JadgaliSindhiSindh, Pakistan
18 JandavraGujaratiSindh, Pakistan
19 JangliPunjabiPunjab, Pakistan
20 JhalawaniBrahuiBalochistan, Pakistan
21 JogiHindiSindh, Pakistan
22 KabutraHindiSindh, Pakistan
23 Kachi KoliGujaratiSindh, Pakistan
24 KangriPunjabiHimachal Pradesh, India
25 KhetraniPunjabi/SaraikiBalochistan, Pakistan
26 KomviriPashtoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
27 KoroshiBalochiBalochistan, Pakistan
28 KulluiPunjabiHimachal Pradesh, India
29 KutchiSindhiSindh, Pakistan
30 LariSindhiSindh, Pakistan
31 LasiSindhiSindh, Pakistan
32 MadaklashtiPersianBalochistan, Pakistan
33 MajhiPunjabiPunjab, Pakistan
34 MakraniBalochiBalochistan, Pakistan
35 MalwaiPunjabiPunjab, India
36 MandealiPunjabiHimachal Pradesh, India
37 MankiyaliHindkoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
38 MewariHindiSindh, Pakistan
39 MultaniPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
40 Northern PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
41 Pamir KyrgyzKyrgyzGilgit-Baltistan, Pakistan
42 PothwariPunjabiNorthern Punjab, Pakistan
43 PuadhiPunjabiPunjab, Pakistan
44 PurgiBaltiGilgit-Baltistan, Pakistan and India
45 RakhshaniBalochiBalochistan, Pakistan
46 Rakhshani BrahuiBrahuiBalochistan, Pakistan
47 RangriHindiPunjab, Pakistan
48 RiastiPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
49 SaraikiPunjabiPunjab, Pakistan
50 SaravaniBrahuiBalochistan, Pakistan
51 SaroliSindhiSindh, Pakistan
52 SawiShinaKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
53 ShahpuriPunjabiPunjab, Pakistan
54 Sindhi BhilSindhiSindh, Pakistan
55 Sindhi BrahuiBrahuiBalochistan, Pakistan
56 Southern PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
57 SulemaniBalochiBalochistan, Pakistan
58 ThalochriPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
59 ThareliSindhiSindh, Pakistan
60 UtradiSindhiSindh, Pakistan
61 VaghriGujaratiSindh, Pakistan
62 WacholiSindhiSindh, Pakistan
63 Wadiyara KoliGujaratiSindh, Pakistan
64 WaneciPashtoBalochistan, Pakistan

44 Accents

A list of known accents of various dialects and languages in Pakistan.

No. Accent Dialect Language
1 AajriHindkoPunjabi
2 AfridiNorthern PashtoPashto
3 AwankariPothwari/HindkoPunjabi
4 Baar di BoliMajhiPunjabi
5 BanawaliMalwaiSikh Punjabi
6 BhattianiMalwaiSikh Punjabi
7 BherochiShahpuriPunjabi
8 Bugti SulemaniBalochi
9 ChenavriMajhiPunjabi
10 ChenhawriMultaniPunjabi/Saraiki
11 ChhachhiPothwari/HindkoPunjabi
12 DhanniShahpuri/HindkoPunjabi
13 DomkiMakraniBalochi
14 GhebiPothwari/HindkoPunjabi
15 HindkiMultaniPunjabi/Saraiki
16 JaghdaliDerawaliPunjabi/Saraiki
17 JandliPothwariPunjabi
18 JatkiMajhiPunjabi
19 KachhiThalochriPunjabi/Saraiki
20 KachiMajhiPunjabi
21 Kalati RakhshaniBalochi
22 KandaharSouthern PashtoPashto
23 KarachiMakraniBalochi
24 KechiMakraniBalochi
25 KohatiHindkoPunjabi
26 LashariMakraniBalochi
27 LubankiMalwaiSikh Punjabi
28 MandwaniSulemaniBalochi
29 MazariSulemaniBalochi
30 MulkiThalochriPunjabi/Saraiki
31 PachhadiDerawaliPunjabi/Saraiki
32 PanjgoriRakhshaniBalochi
33 PashoriHindkoPunjabi
34 PoonchhiPothwariPunjabi
35 RachnaviMajhiPunjabi
36 RathiJhangviPunjabi/Saraiki
37 RathooriMalwaiSikh Punjabi
38 SarawaniRakhshaniBalochi
39 Sarhaddi RakhshaniBalochi
40 SibiSulemaniBalochi
41 SwaenHindkoPunjabi
42 WazirabadiMajhiPunjabi
43 WaziriSouthern PashtoPashto
44 YusufzaiNorthern PashtoPashto

Pakistan Linguistic Database

On the International Mother Language Day on February 21, 2025, PAK Magazine is introducing the Pakistan Linguistic Database.
It contains information on 164 languages, dialects and accents.

Pakistan Linguistic Database

پاکستانی زبانوں کا ڈیٹابیس

پاک میگزین ، 21 فروری 2005ء کو یعنی "مادری زبان کے عالمی دن" کے موقع پر پاکستانی زبانوں کے ایک منفرد ڈیٹابیس کا آغاز کر رہا ہے جس میں پاکستان میں بولی جانے والی سبھی زبانوں، بولیوں اور لہجوں کی نایاب معلومات محفوظ کی جارہی ہیں۔


پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ

1988
جونیجو حکومت کی برطرفی
جونیجو حکومت کی برطرفی
2020
پی آئی اے پر پابندی
پی آئی اے پر پابندی
1979
بھٹو کے خلاف ریاستی پروپیگنڈہ
بھٹو کے خلاف ریاستی پروپیگنڈہ
1958
جنرل ایوب خان کی پہلی کابینہ
جنرل ایوب خان کی پہلی کابینہ
1979
بھٹو کی پھانسی کے خلاف مظاہرے
بھٹو کی پھانسی کے خلاف مظاہرے


پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات

آئین پاکستان
آئین پاکستان
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
مردم شماری
مردم شماری
انتخابات
انتخابات
سیاسی جماعتیں
سیاسی جماعتیں
آئی ایم ایف
آئی ایم ایف
امریکی امداد
امریکی امداد


تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات

قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف


تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل

تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
عظیم منصوبے
عظیم منصوبے
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری


پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.