PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Saturday, 22 February 2025, Day: 53, Week: 08

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاکستانی زبانیں

164 زبانوں/بولیوں اور لہجوں پر دلچسپ اور نایاب معلومات


ہندی

"ہندی" (Hindi) ، پاکستان کی قومی زبان "اردو" (Urdu) کی بنیاد ہے۔۔!

دورِ حاضر میں کرہ ارض پر بولی جانے والی زبانوں کے سب سے بڑے خاندان "ہندیورپین" (Indo-European) سے تعلق رکھنے والی ہندی زبان، مادری زبان کے طور پر "چینی"، ہسپانوی اور "انگریزی" کے بعد چوتھے نمبر پر سب سے زیادہ بولی جاتی ہے جو "اردو" کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ زبان "ہندوستانی" بھی کہلاتی ہے اور اس طرح سے دنیا بھر میں مجموعی طور پر تیسری سب سے زیادہ بولی جانے زبان بن جاتی ہے۔

کیا ہندی اور اردو ایک ہی زبان ہیں؟

"ہندی" اور "اردو" زبانوں کی سٹینڈرڈ یا معیاری dialect دہلی میں بولی جانے والی "کھڑی بولی" ہے۔ ایک مشترکہ بنیاد یا ماخذ کے علاوہ تاریخ و جغرافیہ، بول و چال اور قواعدوضوابط (صرف و نحو یا گرامر) میں یکسانیت کی وجہ سے ان دونوں زبانوں کو ایک ہی زبان شمار کیا جاتا رہا ہے اور عرف عام میں "ہندوستانی" زبان کہا جاتا ہے جو بھارت کے شمال وسطی علاقوں کے علاوہ بالی وڈ کی فلموں کی زبان بھی ہے۔

"ہندی" اور "اردو" بولنے والے بغیر کسی ترجمان کے ایک دوسرے سے جو بات کر سکتے ہیں، وہ کسی دوسری زبان کے بولنے والوں سے نہیں کر سکتے لیکن طرزِ تحریر میں مکمل اختلاف کے بعد مذہبی، سیاسی اور علاقائی اختلافات نے نمایاں فرق پیدا کر دیا ہے۔ ہندی زبان میں سنسکرت الفاظ اور اردو میں عربی/فارسی/انگریزی الفاظ کی بھرمار کی وجہ سے ان دونوں زبانوں کا مشترکہ اثاثہ کم ہوتے ہوئے اندازاً 70فیصد تک رہ گیا ہے۔

"ہندی" اور "اردو" بولنے والوں کا تناسب

1947ء میں تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان میں آباد ہونے والے ہندوستانی مسلمانوں کی مادری زبان "اردو" تھی جو نوزائیدہ ریاست کی قومی زبان قرار پائی۔ 2023ء کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں سوا دو کروڑ افراد کی مادری زبان "اردو" ہے جو کل آبادی کا قریباً 10فیصد بنتی ہے۔

بھارت کی 14 فیصد مسلم آبادی میں سے ہر چوتھے شخص کی مادری زبان "اردو" ہے جو بھارت کی کل آبادی کا صرف پانچ فیصد بنتا ہے۔یہ بھارت کی ساتویں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ اکثریت دہلی اور لکھنو یا اترپردیش اور بہار وغیرہ میں گنگا جمنا کے آس پاس "ہندی بیلٹ" میں آباد ہیں۔

"ہندی"، بھارت کی قومی زبان نہیں بلکہ "اردو" سمیت 22 زبانوں میں سے سب سے بڑی سرکاری زبان ہے جو آدھی سے زائد بھارتی عوام کی مادری زبان بھی ہے اور شمال وسطی ریاستوں میں پچاس کے قریب مختلف بولیوں کی صورت میں بولی جاتی ہے۔ "کھڑی بولی" کے علاوہ "برج بھاشا"، "اودھی"، "قنوجی"، "بندیلی"، "ہریانوی" اور "مارواڑی" وغیرہ دیگر اہم بولیاں ہیں۔

بھارت میں لسانی تفریق ہمیشہ سے بڑی گہری ہے اور سبھی ریاستوں کی تقسیم بھی لسانی بنیادوں پر ہوئی ہے یا ہوتی ہے۔ جنوبی دراوڑی ریاستوں کے علاوہ بنگالی، گجراتی اور مرہٹی وغیرہ اپنی اپنی زبانیں بولتے ہیں حالانکہ وہ سبھی ہندو ہیں لیکن ان کی پہچان لسانی بنیادوں پر ہوتی ہے۔

"ہندی" کا لفظ کہاں سے آیا؟

"ہند" کا لفظ "سندھو" کا معرب ہے جو قدیم سنسکرت میں دریائے سندھ کو کہتے تھے۔ اس عظیم دریا کے جنوب مغرب میں واقع، آج کے بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان کے دو صوبوں، پنجاب اور سندھ کو یہ نام دیا گیا تھا۔ اس خطے کے سبھی باسیوں اور بولیوں کو "ہندی" کہا جاتا تھا جو یونانی اور لاطینی زبانوں میں Indus دریا کی وجہ سے "انڈیا" بنا۔

اردو میں عام طور پر بھارت اور پاکستان کو "پاک و ہند" یا "برصغیر" یا انگریزی میں Sub-continent یا "ساؤتھ ایشیا" کہا جاتا ہے۔ فارسی میں اس پورے خطے کو "ہندوستان" کہا جاتا تھا اور یہاں کی مرکزی زبان (ہندی/اردو) کو "ہندی"، "ہندوی" یا "ہندوستانی" کہا جاتا تھا۔

ہندی/اردو کہاں سے آئیں؟

برصغیر، پاک و ہند کی سبھی زبانوں پر سنسکرت زبان کا گہرا اثر ہے، اسی لیے انھیں "ہندآریائی" (Indo-Aryan) زبانیں کہا جاتا ہے۔

سنسکرت، ہمیشہ سے اشرافیہ (حکمرانوں، مذہبی اور دانشور طبقات) کی زبان رہی لیکن اس وقت کی مقامی بولیوں مثلاً پانچ ہزار سالہ قدیم وادی سندھ (ہڑپہ اور موہنجوڈارو) میں بولی جانے والی زبانوں اور موجودہ دور میں جنوبی بھارت میں بولی جانے والی دراوڑی زبانوں سے اختلاط سے کئی ایک نئی زبانیں وجود میں آئیں جن میں "پالی" اور "پراکرت" خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ اول الذکر زبان یعنی "پالی"، ہندومت کے ذات پات کے جاہلانہ نظام کے خلاف بطورِ احتجاج بننے والے مذہب، بدھ مت کی مذہبی زبان بنی جبکہ موخرالذکر زبان یعنی "پراکرت"، دیگر علاقائی زبانوں یعنی ہندی/اردو، پنجابی، سندھی، گجراتی، بنگالی اور مراٹھی وغیرہ کی بنیاد بنی۔

آریا کون تھے؟

برصغیر پاک و ہند میں دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں نے جنم لیا جن میں گندھارا اور وادی سندھ کی تہذیب (موہنجودڑو اور ہڑپہ) بہت بڑے نام ہیں۔ یہ ہزاروں سال پرانی تہذیبیں تھیں لیکن ہمیں صرف ساڑھے تین ہزار سال قبل آریانسل کے حملہ آوروں کا ذکر ملتا ہے جنھوں نے مقامی باشندوں کو سندھ اور گنگا جمنا کے زرخیز علاقوں سے بے دخل کیا اور جو رہ گئے، انھیں شودر یا غلام بنا لیا گیا اور ذات پات کا ایک بدترین نظام وضع کیا گیا تھا جس میں نسلی، گروہی اور لسانی تعصب کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔

آریا نسل کے لوگ موجودہ روسی علاقے بحیرہ اسود اور بحیرہ کیسپین کے درمیانی علاقوں سے نکلے، کچھ یورپ چلے گئے، کچھ ایران میں رک گئے اور باقی ہندوستان چلے آئے تھے۔ وہ اپنے ساتھ سنسکرت زبان لے کر آئے جس کا قدیم یونانی، ایرانی (آوستان/فارسی)، روسی، گوتھک (جرمن/انگلش) اور لاطینی/رومن (اطالوی/فرانسیسی/ہسپانوی/پرتگیزی) زبانوں سے گہرا تعلق تھا جس کی وجہ سے بنگلہ دیش سے لے کر شمالی یورپ کے ملک آئس لینڈ تک پھیلے ہوئے وسیع و عریض خطے پر بولی جانے زبانوں کو "ہندیورپین" (Indo-European) زبانیں کہا جاتا ہے۔

سنسکرت زبان کی تاریخ

سنسکرت، اپنے دور کی ایک انتہائی ترقی یافتہ زبان تھی جس میں مذہبی عقائد، فلسفہ، شاعری، موسیقی، ڈرامہ، ریاضی، سائنسی، تکنیکی اور دیگر آزمودہ علوم شامل تھے۔ ہندو دھرم کے تمام مقدس صحائف (اتھر وید، یجر وید، سام وید، رِگ وید) اسی زبان میں لکھے گئے ہیں۔

بدقسمتی سے علم و حکمت کے ان خزانوں پر ہندو پنڈت کسی سانپ کی طرح سے بیٹھے ہوئے تھے اور انھوں نے اس بیش بہا علم کو عام نہیں کیا اور صرف اپنے تک ہی محدود رکھا۔ یہ کمال عرب و عجم اور سپین کے مسلمان سائنسدانوں کے حصہ میں آیا کہ جنھوں نے ان میں سے کچھ علوم کو عام کیا جس میں سب سے بڑا تحفہ "صفر" کی دریافت تھا جو دورِحاضر کی جدید تیکنیک کی بنیاد بنا۔

بدقسمتی سے ہندوستان کے مسلم حکمرانوں نے بھی علم و ہنر کی قدر نہیں کی اور ملک گیری کی ہوس کے علاوہ اپنی تمام تر توجہ فضول قسم کی بیش قیمت عمارات اور مزارات پر صرف کی۔ کوئی علمی درسگاہ یا تجربہ گاہ نہیں بنائی جہاں جدید علوم کی حوصلہ افزائی ہوتی اور یورپین اقوام کی طرح ترقی ہوتی۔ یہی روش سلطنتِ عثمانیہ کی رہی جو مسلمانوں کے زوال پر مہر ثبت کر گئی۔

سنسکرت زبان، ابتدائی ڈیڑھ ہزار سال تک صرف بولی جاتی تھی۔ پہلی صدی سے مختلف رسم الخط میں لکھی جانے لگی اور اس کی گرامر بھی وجود میں آئی جس کو چوتھی صدی میں "پانینی" نامی سکالر نے مزید بہتر کیا۔ 7ویں صدی تک ناگری رسم الخط عام استعمال میں تھا جو براہمی طرزِ تحریر تھا۔ " کالی داس" کا سنسکرت میں وہی مقام ہے جو انگلش میں شیکسپئر کا تھا۔ 1791ء میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے دور میں وارانسی (بنارس) میں پہلا سنسکرت کالج قائم کیا گیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2011ء کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں سنسکرت، کسی ایک بھی شخص کی مادری زبان نہیں تھی لیکن 24 لاکھ کے قریب لوگ یہ زبان جانتے تھے جو زیادہ تر ہندو مذہبی رسومات کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ ہندوؤں میں سنسکرت کو بھی یہودیوں کی زبان عبرانی کی طرح دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ خاص طور پر "ہندی" زبان میں فارسی کی جگہ بڑی تعداد میں غیرمانوس سنسکرت الفاظ کو شامل کیا جارہا ہے۔

جب ہندی نے اردو کو جنم دیا

13ویں صدی میں جب مسلمانوں نے دہلی فتح کیا تو فاتحین کی زبان فارسی تھی۔ اس وقت کے دارالحکومت دہلی میں ہندی زبان کی سٹینڈرڈ بولی یا dialect، "کھڑی بولی" بولی جاتی تھی۔ اسی بولی کے ساتھ جب فارسی زبان کا ملاپ ہوا تو ایک نئی زبان وجود میں آنا شروع ہوئی۔ سنسکرت کی جگہ نئے حکمرانوں کی زبانوں، فارسی اور عربی نے لے لی۔ جو لوگ مسلمان ہوئے، انھوں نے اپنے عقائد کی وجہ سے اس نئی زبان کو اپنالیا جبکہ اکثریتی آبادی نے طوعاًوکرہاً قبول کیا لیکن اپنی مذہبی تقریبات اور رسومات کے لیے سنسکرت کا استعمال جاری رکھا۔

چھ صدیوں کے ارتقائی عمل کے بعد "ہندی" اور "فارسی" کے ملاپ سے جو زبان وجود میں آئی، اس کو "ہندی"، "ہندوی" یا "دہلوی" کہا جاتا تھا جبکہ عام بول چال کی زبان میں اس کو "ہندوستانی" کہا جاتا تھا۔ شعروشاعری کی فصیح و بلیغ زبان کو "ریختہ" کہا جاتا تھا جس میں فارسی کی چاشنی زیادہ تھی اوراس کا دوسرا نام "اردوئے معلی" تھا جو ایک درباری زبان تھی۔ یہی زبان "اردو" کہلائی۔

جب زبان کا مسئلہ "دو قومی نظریہ" بنا!

انگریزوں نے بطورِ خاص "اردو زبان" کی ترویج و ترقی میں اہم کردار ادا کیا اور 1837ء میں فارسی کی جگہ اردو کو انگریزی کے ساتھ شمالی ہندوستان یا ہندی بولنے والے علاقوں کی سرکاری زبان بنایا اور 1843ء میں پہلی اردو/ہندی یا ہندوستانی لغت اور گرامر شائع کی تھی۔

ہندو آبادی کی اکثریت نے فارسی/عربی زدہ اردو کو دورِ غلامی کی یاد کے طور پر تسلیم نہیں کیا اور 1867ء میں بنارس کی ایک کانفرنس میں ہندی زبان کے لیے دیوناگری طرزِتحریر کی واپسی کا مطالبہ کیا جو ایک "براہمی طرزِ تحریر" تھا اور ان کی مذہبی زبان سنسکرت میں بھی استعمال ہوتا تھا۔ ان کا مطالبہ ایک طویل جدوجہد اور مسلمانوں کے ساتھ شدید کشیدگی کے بعد 1900ء میں مان لیا گیا اور اس طرح سے "ہندی"، ہندوؤں کی اور "اردو" مسلمانوں کی زبان بن گئی تھی۔

اصل میں یہ زبان کا مسئلہ ہی تھا کہ جس نے "دو قومی نظریہ" کو جنم دیا تھا۔ علی گڑھ یونیورسٹی کے بانی سرسیداحمدخان، (1898-1817ء) وہ پہلے شخص تھے جنھوں نے 1884ء میں حالات کی کشیدگی سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قوم ہیں جن کے مفادات آپس میں ٹکراتے ہیں، جس میں زبان بہت بڑا مسئلہ تھا جو ایک مذہبی مسئلہ بن گیا تھا۔ مسلمانوں کی قرآن مجید کی وجہ سے فارسی رسم الخط کی بڑی اہمیت تھی جبکہ اس کے مقابلے میں ہندو تنظیموں کا یہ نعرہ بڑا مقبول ہوا کہ "ہندی، ہندو اور ہندوستان"، گویا ہندوستان کی تقسیم کا آغاز ہی ہندوؤں نے خود کیا تھا۔

براہمی طرزِ تحریر

"ہندی"، کو "دیوناگری" رسم الخط یا "ورن مالا" میں لکھا جاتا ہے جو تیسری صدی قبل مسیح دریافت ہونے والے ہندوستان، تبت اور جنوبی ایشیائی ممالک میں رائج "براہمی" طرزِ تحریر سے اخذ کیا گیا تھا جس کا سلسلہ وادی سندھ کی تہذیب سے جوڑا جاتا ہے۔ ہندو روایات کے مطابق رسم الخط کی ایجاد کا سہرا برہما کی دھرم پتنی، سرسوتی کے سر جاتا ہے۔ چوتھی صدی تک یہ "ناگری" کہلاتا تھا لیکن ساتویں صدی سے "دیونا گری" بنا جو "ہندی کے علاوہ "مراٹھی"، "گجراتی"، "بنگالی" اور "گرمکھی پنجابی" کی بنیاد بھی بنا۔ "براہمی" طرزِ تحریر ہی سے بھارت کی جنوبی ریاستوں کی دیگر دراوڑی زبانوں "تامل اور ملیالم" اور "کناڑا اور تیلگو"کے الگ الگ رسم الخط بھی وجود میں آئے تھے۔

ہندی زبان میں "دیوناگری" طرزِ تحریر 7ویں صدی سے مروج تھا جو ہندوستان پر 13ویں صدی میں مسلمانوں کے قبضےکے بعد فارسی سے متاثر ہوا لیکن جس کو 19ویں صدی میں انگریزوں کے دور میں حیاتِ نو بخشی گئی اور "جدید ہندی" کے قالب میں ڈھالا گیا تھا۔ گزشتہ چند دھائیوں سے ہندوؤں کے مذہبی، قومی اور لسانی جنون کی وجہ سے ہندی میں زیادہ سے زیادہ سنسکرت الفاظ کی آمیزش کی کوششیں جاری ہیں۔

ہندی حروفِ تہجی

"ہندی" کی حروفِ تہجی (ورن مالا) میں حروف کی تعداد متنازعہ ہے جو عام طور پر 44 بتائی جاتی ہے جن میں 11 حروفِ علت، اعراب،حرکات یا سُر (Vowels) اور 33 حروفِ صحیح یا ونجن (Consonants) ہیں۔

ماہرینِ لسانیات کے مطابق یہ ایک "ایبوجیداز" (Abugidas) طرزِ تحریر ہے جس میں اِعراب کا لکھنا ضروری ہوتا ہے لیکن "زبر" کی حرکت ہر حرف میں پہلے سے موجود ہوتی ہے یعنی اگر کسی لفظ میں صرف "زبر" کی حرکات ہیں تو اس میں کوئی Vowel نہیں لکھا جائے گا۔ بصورتِ دیگر رومن طرزتحریر (Alphabets) کی طرح سبھی اِعراب لکھنا ضروری ہوتا ہے جس سے تحریر کو صحیح تلفظ میں پڑھنا آسان ہو جاتا ہے جو "ابجد" (Abjads) طرزِتحریر یعنی عربی، فارسی اور اردو میں ممکن نہیں ہوتا کیونکہ وہ اِعراب یا حرکات کے بغیر لکھی جاتی ہیں۔

"دیوناگری"، دنیا میں چوتھے نمبر پر سب سے زیادہ استعمال ہونے والا طرزِ تحریر ہے جو بائیں سے دائیں لکھا جاتا ہے اور جس کو 120 مختلف زبانیں استعمال کرتی ہیں۔ ہر حرف پر ایک افقی لکیر اس رسم الخط کی خاص پہچان ہے۔ رومن کی طرح چھوٹے بڑے حروف نہیں اور ہر حرف وہی آواز دیتا ہے جس طرح سے بولا جاتا ہے۔

میوزیکل ورن مالا

ہندی کے حروفِ تہجی یا "ورن مالا" (Alphabet) کے حروف کو میوزیکل انداز میں پیش کیا گیا ہے جس کی ترتیب بڑی دلچسپ ہے:

  • پہلے پانچ حروف "حلق" کے ہیں: کا، کھا، گا، گھا، انگ
  • دوسرے پانچ حروف "تالو" کے ہیں: چا، چھا، جا، جھا،نیاں
  • تیسرے پانچ حروف "زبان" کے ہیں:ٹا، ٹھا، ڈا، ڈھا، ناں
  • چوتھے پانچ حروف "دانتوں" کے ہیں:تا، تھا، دا، دھا،نا
  • پانچویں پانچ حروف "لبوں" کے ہیں: پا، پھا، با، بھا،ما
مندرجہ بالا 25 حروف کی پہلی چار لائنوں کا آخری حرف "ناک" سے نکلتا ہے جن میں سے پہلے تین حروف "غنہ" اور آخری "نون" کی آواز دیتا ہے۔ ان کے علاوہ "یا، را، لا اور وا" کو نیم حروفِ علت (semi-vowels) کہتے ہیں جبکہ "شا، شا اور سا" کو ہلکی آوازوں (sibilant) میں اور آخری مفرد حرف "ہا" کو حلقی (aspirate) آواز میں شمار کیا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ تین سپیشل مرکب حروف ہیں "کشا،ترا اور نیاں" بھی ہیں جبکہ چار سو سے ایک ہزار کے قریب دیگر مرکب حروف (conjuncts) ہیں جن میں دو سے پانچ حروف کو ملا کر ایک حرف جاتا ہے جو نئے سیکھنے والوں کے لیے ایک اچھا خاصا امتحان ہوتا ہے۔

"ہندی" میں اِعراب کی مختلف شکلیں ہیں۔ "زبر، زیر اور پیش" جیسے short-vowels کے علاوہ "آ، اے، اَے، او، اُو،اؤ اور ای" جیسے long-vowels کو شروع میں پورے حرف کے طور پر جبکہ درمیان اور آخر میں حروف کے اوپر ایک مختصر سی کش (ماترا) کے ساتھ لکھا جاتا ہے۔ الفاظ میں حرف کے اوپر ایک نقطہ، بندی یا ڈاٹ لگا کر "نون غنہ" اور لفظ کے آخر میں دو اوپر تلے نقطے لگا کر "ہ" کی آواز بنائی جاتی ہے۔

ہندی میں "ڑ" کا حرف نہیں ہے!

دلچسپ بات یہ ہے کہ برصغیر کی زبانوں کےمخصوص حرف "ڑ" کو فارسی میں "رائے ہندی" کہا جاتا ہے لیکن ہندی حروفِ ہجا میں "ڑ" کا حرف باقاعدہ طور پر شامل ہی نہیں بلکہ "ڈ" کے نیچے ایک نقطہ لگا کر اس کو "ڑ" پڑھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی لوگ، ہندی الفاظ کو جب رومن میں لکھتے ہیں تو جہاں "ڑ" کی آواز ہو، وہاں D لکھتے ہیں لیکن پاکستان میں R لکھا جاتا ہے کیونکہ اردو میں "ر" پر ایک چھوٹی "ط" ڈال کر "ڑ" بنائی جاتی ہے۔

اردو حروفِ تہجی میں 15 "ہائیہ یا ہکاری حروف" بھی ہیں، یعنی وہ حروف جن کے ساتھ دو چشمی "ھ" لکھ کر حرف کو موٹا پڑھا جاتا ہے۔ ان میں سے دس حروف تو ہندی کے ہیں لیکن باقی پانچ حروف یعنی "رھ، ڑھ، لھ، مھ اور نھ" اردو کے اپنے ہیں اور ہندی میں نہیں پائے جاتے۔

ان کے علاوہ "دیوناگری" رسم الخط میں مخصوص اردو/فارسی/عربی حروف (یا آوازیں)، "خ، ز، غ، ف اور ق" بھی نہیں ہیں۔ ان کے متبادل حروف کے طور پر یعنی "کھ، ج، گ، پھ اور ک" کے نیچے ایک نقطہ لگا کر یہ آوازیں بنائی جاتی ہیں لیکن انھیں صرف اردو دان طبقہ ہی سمجھتا ہے، ہندی پڑھنے والے نہیں جانتے اور "خان" کو "کھان"، "قاضی" کو "کاجی"، "زخمی" کو "جکھمی"، "فضل" کو "پھجل" اور "غزل" کو " گجل" ہی پڑھتے ہیں۔

Hindi

Hindi Language is Institutional and spoken in India. It belongs to the Indo-European, Indo-Iranian, Central Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani linguistic group.

Title:Hindi - ہندی
Type:Language
Speakers:345 million in 2023
Region:India
Location:North central India
Family:Indo-European, Indo-Iranian
Group:Central Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani
Status:Institutional
Dictionary, Grammar, Literature, Newspapers, Radio, TV, Film
Writting:Devanagari
Etc.:Hindi is "sister-language" to Pakistan's national language, Urdu.

Pakistan Linguistic Database

Pakistan Linguistic Database on PAK Magazine contains information on 164 languages, dialects and accents.

12 main languages

Details on main languages in Pakistan.

1.Arabic
2.Balochi
3.Brahui
4.English
5.Hindi
6.Hindko
7.Pashto
8.Persian
9.Punjabi
10.Saraiki
11.Sindhi
12.Urdu


58 Languages

A complete list of languages of Pakistan.

No. Language Region Group
1 AerSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Gujarati
2 ArabicThe Muslim WorldSemitic
3 ArsoniwarChitral, Khyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
4 BadeshiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanUnclassified
5 BagriPunjab, PakistanIndo-Aryan
6 BalochiBalochistan, Pakistan, Iran and AfghanistanWestern Iranian, Northwestern
7 BaltiGilgit-Baltistan, PakistanBodish, Ladakhi–Balti
8 BashgaliwarKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
9 BateriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic Kohistani
10 BengaliBangladesh, India and Karachi, PakistanIndo-Aryan
11 BhayaSindh, PakistanIndo-Aryan, Western Hindi
12 BrahuiBalochistan, PakistanNorthern
13 BurushaskiGilgit-Baltistan, PakistanSouth Asian
14 ChilissoKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
15 DameliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kunar
16 DariKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan and AfghanistanWestern Iranian, Persian
17 DogriJammu & KashmirIndo-Aryan, Northern, Western Pahari
18 Englishthe whole worldGermanic
19 Gawar-BatiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kunar
20 GawriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
21 GheraSindh, PakistanIndo-Aryan, Western Hindi
22 GoariaSindh, PakistanIndo-Aryan, Rajasthani
23 GowroKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
24 GujaratiSindh, PakistanWestern Indo-Aryan
25 GurgulaSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
26 HindiIndiaCentral Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani
27 HindkoKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Punjabic, Lahnda
28 KalashaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Chitrali
29 KalkotiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic, Shinaic
30 KashmiriKashmirIndo-Aryan, Dardic
31 KatiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanNuristani
32 KhowarKhyber Pakhtunkhwa and Gilgit-Baltistan, PakistanIndo-Aryan, Chitrali
33 KohistaniKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic
34 Kundal ShahiAzad KashmirIndo-Aryan, Eastern Dardic, Shinaic
35 LoarkiSindh, PakistanIndo-Aryan, Western, Rajasthani
36 MarwariPunjab, Sindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
37 MemoniSindh, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Sindhic
38 MewatiPunjab and Sindh in PakistanIndo-Aryan
39 OadkiSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
40 OrmuriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern Iranian
41 PalulaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic
42 Parkari KoliSindh, PakistanIndo-Aryan, Western, Gujarati
43 PashtoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan and AfghanistanEastern-Iranian
44 PersianIran and Balochistan, PakistanWestern Iranian
45 PunjabiPakistani and Indian PunjabIndo-Aryan, Northwestern
46 SansiSindh, PakistanIndo-Aryan
47 SaraikiPunjab, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Punjabic, Lahnda
48 SarikoliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern-Iranian, Shugni-Yazgulami
49 ShinaKhyber Pakhtunkhwa, Gilgit-Baltistan and KashmirIndo-Aryan, Eastern Dardic
50 Sikh PunjabiPunjab, IndiaIndo-Aryan, Northwestern
51 SindhiSindh, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Sindhic
52 Thall LamentiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
53 TorwaliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
54 UrduPakistan and IndiaCentral Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani
55 UshojoSwat, Khyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic, Kohistani
56 UyghurGilgit-Baltistan, PakistanTurkic
57 WakhiGilgit-Baltistan, Pakistan, Afghanistan, Tajikstan and ChinaEastern Iranian
58 YidghaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern-Iranian

64 Dialects

A list of known dialects of various languages in Pakistan.

No. Dialect Language Region
1 BazigarPunjabiPunjab, Pakistan
2 BilaspuriPunjabiHimachal Pradesh, India
3 BrokskatShinaGilgit-Baltistan, Pakistan
4 Central PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
5 ChambealiPunjabiHimachal Pradesh, India
6 CholistaniPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
7 DawoodiBurushaskiGilgit-Baltistan, Pakistan
8 DehwariPersianBalochistan, Pakistan
9 DerawaliPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
10 DhatkiSindhiSindh, Pakistan
11 DoabiPunjabiPunjab, Pakistan
12 DogriPunjabiJammu & Kashmir
13 FaraqiSindhiSindh, Pakistan
14 GojriPunjabiJammu & Kashmir
15 HazargiPersianBalochistan, Pakistan
16 HindkoPunjabiKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
17 JadgaliSindhiSindh, Pakistan
18 JandavraGujaratiSindh, Pakistan
19 JangliPunjabiPunjab, Pakistan
20 JhalawaniBrahuiBalochistan, Pakistan
21 JogiHindiSindh, Pakistan
22 KabutraHindiSindh, Pakistan
23 Kachi KoliGujaratiSindh, Pakistan
24 KangriPunjabiHimachal Pradesh, India
25 KhetraniPunjabi/SaraikiBalochistan, Pakistan
26 KomviriPashtoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
27 KoroshiBalochiBalochistan, Pakistan
28 KulluiPunjabiHimachal Pradesh, India
29 KutchiSindhiSindh, Pakistan
30 LariSindhiSindh, Pakistan
31 LasiSindhiSindh, Pakistan
32 MadaklashtiPersianBalochistan, Pakistan
33 MajhiPunjabiPunjab, Pakistan
34 MakraniBalochiBalochistan, Pakistan
35 MalwaiPunjabiPunjab, India
36 MandealiPunjabiHimachal Pradesh, India
37 MankiyaliHindkoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
38 MewariHindiSindh, Pakistan
39 MultaniPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
40 Northern PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
41 Pamir KyrgyzKyrgyzGilgit-Baltistan, Pakistan
42 PothwariPunjabiNorthern Punjab, Pakistan
43 PuadhiPunjabiPunjab, Pakistan
44 PurgiBaltiGilgit-Baltistan, Pakistan and India
45 RakhshaniBalochiBalochistan, Pakistan
46 Rakhshani BrahuiBrahuiBalochistan, Pakistan
47 RangriHindiPunjab, Pakistan
48 RiastiPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
49 SaraikiPunjabiPunjab, Pakistan
50 SaravaniBrahuiBalochistan, Pakistan
51 SaroliSindhiSindh, Pakistan
52 SawiShinaKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
53 ShahpuriPunjabiPunjab, Pakistan
54 Sindhi BhilSindhiSindh, Pakistan
55 Sindhi BrahuiBrahuiBalochistan, Pakistan
56 Southern PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
57 SulemaniBalochiBalochistan, Pakistan
58 ThalochriPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
59 ThareliSindhiSindh, Pakistan
60 UtradiSindhiSindh, Pakistan
61 VaghriGujaratiSindh, Pakistan
62 WacholiSindhiSindh, Pakistan
63 Wadiyara KoliGujaratiSindh, Pakistan
64 WaneciPashtoBalochistan, Pakistan

44 Accents

A list of known accents of various dialects and languages in Pakistan.

No. Accent Dialect Language
1 AajriHindkoPunjabi
2 AfridiNorthern PashtoPashto
3 AwankariPothwari/HindkoPunjabi
4 Baar di BoliMajhiPunjabi
5 BanawaliMalwaiSikh Punjabi
6 BhattianiMalwaiSikh Punjabi
7 BherochiShahpuriPunjabi
8 Bugti SulemaniBalochi
9 ChenavriMajhiPunjabi
10 ChenhawriMultaniPunjabi/Saraiki
11 ChhachhiPothwari/HindkoPunjabi
12 DhanniShahpuri/HindkoPunjabi
13 DomkiMakraniBalochi
14 GhebiPothwari/HindkoPunjabi
15 HindkiMultaniPunjabi/Saraiki
16 JaghdaliDerawaliPunjabi/Saraiki
17 JandliPothwariPunjabi
18 JatkiMajhiPunjabi
19 KachhiThalochriPunjabi/Saraiki
20 KachiMajhiPunjabi
21 Kalati RakhshaniBalochi
22 KandaharSouthern PashtoPashto
23 KarachiMakraniBalochi
24 KechiMakraniBalochi
25 KohatiHindkoPunjabi
26 LashariMakraniBalochi
27 LubankiMalwaiSikh Punjabi
28 MandwaniSulemaniBalochi
29 MazariSulemaniBalochi
30 MulkiThalochriPunjabi/Saraiki
31 PachhadiDerawaliPunjabi/Saraiki
32 PanjgoriRakhshaniBalochi
33 PashoriHindkoPunjabi
34 PoonchhiPothwariPunjabi
35 RachnaviMajhiPunjabi
36 RathiJhangviPunjabi/Saraiki
37 RathooriMalwaiSikh Punjabi
38 SarawaniRakhshaniBalochi
39 Sarhaddi RakhshaniBalochi
40 SibiSulemaniBalochi
41 SwaenHindkoPunjabi
42 WazirabadiMajhiPunjabi
43 WaziriSouthern PashtoPashto
44 YusufzaiNorthern PashtoPashto

Pakistan Linguistic Database

On the International Mother Language Day on February 21, 2025, PAK Magazine is introducing the Pakistan Linguistic Database.
It contains information on 164 languages, dialects and accents.

Pakistan Linguistic Database

پاکستانی زبانوں کا ڈیٹابیس

پاک میگزین ، 21 فروری 2005ء کو یعنی "مادری زبان کے عالمی دن" کے موقع پر پاکستانی زبانوں کے ایک منفرد ڈیٹابیس کا آغاز کر رہا ہے جس میں پاکستان میں بولی جانے والی سبھی زبانوں، بولیوں اور لہجوں کی نایاب معلومات محفوظ کی جارہی ہیں۔


پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.