PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Saturday, 22 February 2025, Day: 53, Week: 08

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاکستانی زبانیں

164 زبانوں/بولیوں اور لہجوں پر دلچسپ اور نایاب معلومات


سکھ پنجابی

"پاکستانی پنجابی" اور "سکھ پنجابی"، عملی طور پر اردو اور ہندی کی طرح دو مختلف زبانیں بن چکی ہیں۔۔!

"پاکستانی پنجابی"، گزشتہ ایک ہزار سالہ تاریخ کی امین ہے جو 1970 کی دھائی تک، پاکستانی اور بھارتی پنجاب کی مشترکہ معیاری پنجابی زبان رہی ہے۔ پنجابی زبان کا لافانی ادبی اور تہذیبی خزانہ اور "شاہ مکھی" رسم الخط، مسلمانوں، ہندوؤں اور سکھوں کا مشترکہ ورثہ رہا ہے۔

اس کے برعکس، گزشتہ نصف صدی سے "سکھ پنجابی"، ایک الگ زبان بن چکی ہے جس پر سنسکرت اور سکھ عقائد کی گہری چھاپ نظر آنے لگی ہے۔ معیاری یا ٹیکسالی زبان اور لہجہ بھی بدل گیا ہے۔ سکھوں کی مذہبی طرزِ تحریر، "گورمکھی" کو "پنجابی" زبان کی پہچان بنا دیا گیا ہے جس سے پنجابی بولنے والے ہندوؤں کے علاوہ مسلمانوں کی اکثریت بھی لاتعلق ہے۔

"سکھ پنجابی" کیوں؟ "انڈین پنجابی" کیوں نہیں؟

تاریخ کے ایک طالبِ علم ہونے کے ناطے میں نے دانستہ طور پر "سکھ پنجابی" کی اصطلاح استعمال کی ہے اور اس کو "انڈین یا بھارتی پنجابی"، اس لیے نہیں کہا کہ بھارت میں پنجابی زبان صرف سکھوں کی زبان اور پہچان بن کر رہ گئی ہے۔

پنجابی، جو اصل میں ہندوؤں کی زبان ہوتی تھی لیکن ہندو قوم پرستی کے شدید جذبات میں انھوں نے اپنی شناخت "ہندی، ہندو اور ہندوستان" کے سلوگن کے عین مطابق کی اور تقسیم کے بعد اپنی پنجابی شناخت تک کو خیرآباد کہہ دیا حالانکہ تعداد میں وہ سکھوں سے دگنے تھے۔

1947ء سے قبل، متحدہ پنجاب میں مسلمانوں کی 53 فیصد آبادی کے بعد ہندوؤں کی 30 فیصد آبادی ہوتی تھی۔ سکھ، صرف 15 فیصد کے لگ بھگ تھے۔ تقسیم کے بعد 56 فیصد پنجاب، پاکستان کو اور 44 فیصد بھارت کو ملا جس میں موجود ریاستیں، ہریانہ اور ہماچل پردیش بھی شامل تھیں۔

ہندی، ہندو اور ہندوستان

آزادی کے بعد سکھوں کو اپنی قومی، مذہبی اور لسانی شناخت کااحساس بڑی شدت سے ہوا تھا۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ پورے بھارت کی طرح پنجاب میں بھی ہندوؤں کو "ہندی، ہندو اور ہندوستان" کے نعروں نے بے حد متاثر کیا تھا جو 19ویں صدی میں "اردو ہندی تنازعہ" کی وجہ سے ہندو مسلم کشیدگی کا باعث بنے تھے۔ اس لسانی تحریک میں کامیابی سے ہندوؤں نے فارسی زدہ "ہندوستانی" زبان کو دیوناگری رسم الخط میں لکھنے کا اپنا دیرینہ مطالبہ انگریز حکمرانوں سے منظور کروا لیا تھا لیکن اس سے "اردو"، مسلمانوں کی اور "ہندی"، ہندوؤں کی دو الگ الگ زبانیں بن گئی تھیں۔

پنجاب میں بھی ہندوؤں نے اپنی مذہبی زبان سنسکرت سے متاثرشدہ قومی زبان، "ہندی" کو اپنی پہچان قرار دے دیا اور اپنی مادری زبان، "پنجابی" کو بھی ہندی زبان کی ایک بولی قرار دینے لگے تھے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ ہندوؤں کی اکثریت ہریانہ اور ہماچل پردیش کی ریاستوں میں آباد تھی جہاں اکثریتی زبان ہندی یا اس کی پنجابی کی ملاوٹ شدہ بولیاں مثلاً ہریانوی، باگڑی، پوادھی وغیرہ بولی جاتی تھیں۔ ان کے برعکس، سکھوں کی آبادی کی اکثریت خالص پنجابی بولنے والے علاقوں میں تھی اور سکھوں کا مذہبی ورثہ بھی صرف پنجاب کے ساتھ منسلک تھا۔ ان حالات نے "ہندو سکھ کشیدگی" کی راہ ہموار کردی تھی۔

ہندو سکھ کشیدگی

1947ء میں انگریز راج کے خاتمے اور پاکستان اور بھارت کے قیام کے بعد کئی نئے مسائل ابھرے جن میں زبان کا مسئلہ زیادہ گھمبیر تھا۔ پاکستان میں اگر "اردو بنگالی جھگڑا" تھا تو بھارت میں "ہندی دراوڑی" کے علاوہ دیگر بڑے لسانی مسائل نے سر اٹھایا۔ بھارت کی ہر ریاست کی اپنی اپنی زبان اور اس کی اپنی اپنی تاریخ رہی ہے جس پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں تھا لیکن بھارتی وزیرِاعظم جواہر لال نہرو کی خواہش تھی کہ صرف ہندی ہی پورے بھارت کی قومی زبان بنے۔

سکھوں نے بھی اپنے صوبے اور زبان کے لیے سیاسی جدوجہد شروع کردی جو طویل، پرتشدد اور خونی ثابت ہوئی۔ بتایا جاتا ہےکہ گولڈن ٹمپل پر حملہ صرف اندراگاندھی ہی نے نہیں بلکہ اس کے باپ نہرو نے بھی کیا تھا جس کی زندگی میں سکھ اپنے مطالبات منظور نہ کروا سکے تھے۔ بالآخر 1962ء کی ہندچینی جنگ اور 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں سکھوں کی کارکردگی سے متاثر ہوکر بھارتی حکومت نے انھیں الگ صوبہ دینے کا مطالبہ منظور کر لیا تھا۔

"سکھ صوبہ پنجاب" کا قیام

19 سالہ طویل جدوجہد کے بعد یکم نومبر 1966ء کو موجودہ بھارتی صوبہ پنجاب یا حقیقت میں "سکھ صوبہ پنجاب" کی تشکیل ہوئی جس کی سرکاری زبان پنجابی قرار پائی جو گورمکھی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور یہی ذریعہ تعلیم بھی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت تک اردو ہی بھارتی پنجاب کی بھی سرکاری اور تعلیمی زبان تھی۔ ہریانہ اور ہماچل پردیش کو پنجاب سے الگ کر کے الگ ہندی (اور ہندو) ریاستیں بنا دیا گیا تھا۔

موجودہ بھارتی صوبہ پنجاب میں 2011ء کی مردم شماری کے مطابق، سکھوں کی تعداد 58 فیصد اور ہندوؤں کی 38 فیصد ہے۔ مسلمان، صرف 2 فیصد ہیں جو کبھی بھارتی پنجاب کے کئی اضلاع میں اکثریت میں تھے لیکن 1947ء کےخونی فسادات میں ان کا صفایا کردیا گیا تھا۔

پنجابی ہندوؤں کی بڑی تعداد دیگر ریاستوں اور دہلی کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کے جموں کے علاقے میں آباد ہے جن کی پنجابی زبان کی ایک بولی "ڈوگری" کو 1969ء میں ایک الگ زبان کا درجہ دیا گیا تھا جو سراسر ایک سیاسی فیصلہ تھا۔

گورمکھی رسم الخط

"سکھ پنجابی"، "گورمکھی" رسم الخط میں لکھی جاتی ہے جو ہندوستان کے قدیم "براہمی" طرزِ تحریر سے ماخوذ ہے اور موجودہ "دیوناگری" رسم الخط کی نقل اور ترتیب ہے جس میں بیشتر حروف کی شکل، بقول ہندوؤں کے، "بگاڑ" دی گئی ہے۔

سکھوں کے دوسرے گورو انگد (1552-1504ء) نے "گورمکھی" کا اجراء کیا تھا۔ 1970 کی دھائی تک یہ لکھائی صرف سکھوں کی مذہبی کتابوں، بالخصوص گروگرنتھ صاحب تک محدود رہی جو تقسیم سے قبل پنجاب بھر میں صرف "خالصہ سکولوں" میں پڑھائی جاتی تھی لیکن 1966ء میں نئے صوبہ پنجاب کی تشکیل اور گورمکھی کو سرکاری طرزِ تحریر بنانے کے بعد یہ "سکھوں کی پنجابی زبان" کی عالمی پہچان بن چکی ہے۔

"گورمکھی" الفابیٹ میں کل 35 حروف تھے جن میں پہلے تین Vowels ہیں جبکہ باقی 32 Consonants ہیں۔ ان میں بعد میں مزید چھ "غیرپنجابی یا غیر مقامی" حروف یعنی "ش،خ،غ،ز اور ف" کے علاوہ "ل" میں "ڑ" کی ملی جلی آواز کا اضافہ کیا گیا جو متعلقہ آوازوں کے حروف کے نیچے ہندی کی طرح ایک بندی، ڈاٹ یا نقطہ لگا کر کیا گیا۔

اس طرح سے کل 41 حروف ہوئے لیکن ان میں بھی مزید آوازوں کا اضافہ کیا جاتا ہے کیونکہ گورمکھی میں ہندی کی طرح متعدد "ہائیہ حروف" نہیں ہیں جیسے کہ "رھ، ڑھ، لھ، نھ، مھ" وغیرہ۔ اسی طرح "بھ، جھ، دھ، ڈھ اور گھ" کے حروف تو ہیں لیکن ان کے ڈبل پنجابی تلفظ نہیں ہیں۔

گورمکھی حروف کے تلفظ

گورمکھی حروف تہجی جس کو "لپی اور پینتی" یعنی "35 حروف والی پٹی" بھی کہتے ہیں۔ 1950/60 کی دھائیوں میں "پنجاب صوبہ تحریک" اور "ہندوسکھ کشیدگی" کے دوران ان حروف کے تلفظ کا خوب مذاق اڑایا گیا اور ہندو پنجابیوں نے اس کو اپنانے سے انکار کر دیا تھا۔ ہندو، پنجابی زبان کو ہمیشہ سے دیوناگری میں لکھتے آئے ہیں۔ گورمکھی کی پوری پٹی ملاحظہ فرمائیں:

    اُووڑا، ایڑا، ایڑی، سسا، ہاہا
    ککا، کھکھا، گگا، گھگھا،ننگا
    چچا، چھچھا، ججا، جھجھا، ننیا
    ٹینکا (ٹٹا)، ٹھٹھا، ڈڈا، ڈھڈھا، نڑانا
    تتا، تھتھا، ددا، دھدھا، ننھا
    پپا، پھپھا (ففا)، ببا، بھبھا،مما
    ییا، رارا، للا، واوا، ڑاڑا
    ششا، خخا (کھکھا)، غغا، ززا، ففا، لڑا

مندرجہ بالا گورمکھی الفابیٹ کے پہلے 35 حروف، سکھوں کی مقدس کتاب، گوروگرنتھ صاحب میں ملتے ہیں لیکن باقی 6 حروف بعد میں شامل کیے گئے۔ ان میں سے بعض کے تلفظ اور ترتیب پر اختلافات ہیں۔

"سکھ پنجابی" کی بولیاں/لہجے

"سکھوں کی پنجابی" کی بنیاد بھی "پاکستانی پنجابی" کی طرح "ماجھی" بولی ہے جس کا مرکز امرتسر کا ایک گاؤں ہے۔ موجود بھارتی پنجاب کے 4 اور پاکستانی پنجاب کے 14 اضلاع میں یہ اکثریتی بولی بولی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی پنجاب میں "مالوی، دوآبی، پوادھی اور کانگڑی" وغیرہ "سکھ پنجابی" زبان کی بڑی بڑی بولیاں ہیں۔


مالوی

مالوی (Malwai)، بھارتی پنجاب کی سب سے زیادہ بولی جانے والی پنجابی بولی (dialect) ہے۔

"پنجابی زبان" کی یہ بولی، دریائے ستلج اور "ماجھی" بولی کے جنوبی علاقوں میں بولی جاتی ہے جو بھارتی پنجابی کا سب سے بڑا علاقہ ہے اور جس کا صدر مقام لدھیانہ ہے۔ انبالا، فیروزپور، فاضلکا، فریدکوٹ، موگا، بٹھنڈہ، سنگرور، پٹیالہ، برنالا، مکتسر وغیرہ کی اکثریتی آبادی یہ بولی بولتی ہے۔ اس کے علاوہ "مالوی" بولی، ہریانہ اور راجستھان میں بھی بولی جاتی ہے۔

پاکستان میں "مالوی" بولی، ویہاڑی، بہاولنگر اور ننکانہ صاحب کے اضلاع میں ہندوستانی مہاجرین بولتے ہیں۔

مالوی کی خصوصیات

"مالوی" بولی میں "اُو" کا بہت استعمال ہوتا ہے مثلاً "آئے گا" کو مالوی میں "آؤگا" کہا جاتا ہے۔ اسی طرح کئی الفاظ میں "ل" کی جگہ "ر" بولی جاتی ہے۔


دوآبی

دوآبی (Doabi)، پنجابی زبان کی ایک بولی (dialect) ہے۔

"سکھ پنجابی" کی بڑی بولیوں میں سے ایک "دوآبی" ہے جو بھارتی پنجاب میں دریائے بیاس اور ستلج کے درمیانی علاقے میں بولی جاتی ہے۔ جالندھر، ہوشیارپور، نگر اور کپورتھلا، اس بولی کے بڑے اضلاع ہیں۔

"دوآبی" بولی، پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد (لائلپور) اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی بولی جاتی ہے۔ یہ وہ زمیندار طبقہ لوگ تھے جنھیں انگریز دور میں نہری نظام کی برکت سے بننے والی نئی زرعی زمینوں پر کام کرنے کے لیے بطورِ خاص بلایا گیا تھا۔

دوآبی، ہندو پنجابیوں کی بولی؟

"دوآبی" بولی بولنے والی آبادی کی اکثریت ہندو پنجابیوں پر مشتمل ہے جو بھارتی صوبہ پنجاب کے ضلع جالندھر (64فیصد)، ہوشیارپور (63فیصد) اور نگر (66فیصد) کے علاوہ "ماجھی" بولنے والے اضلاع، پٹھانکوٹ (88فیصد) اور گورداسپور (47فیصد) اور "مالوی" بولنے والے ضلع فاضلکا (54فیصد) میں آباد ہیں۔

تقسیم سے قبل، امرتسر سمیت ان میں سے بیشتر اضلاع میں مسلمان اکثریت میں ہوتے تھے لیکن اب ان کی کل تعداد دو فیصد سے بھی کم ہے۔ ان کی جگہ پاکستان سے جانے والے ہندوؤں (اور سکھوں) نے لے لی تھی جبکہ سکھ صرف ایک ضلع لدھیانہ میں اکثریت میں ہوتے تھے۔ دوسری طرف، پاکستانی پنجاب کے کسی ایک بھی ضلع میں ہندوؤں اور سکھوں کی اکثریت نہیں ہوتی تھی۔

"دوآبی" بولی، پنجابی زبان کی دیگر بولیوں، "ماجھی، مالوی، پوادھی اور کانگڑی" میں گری ہوئی ہے۔ "دونا" اور "منجکی"، اس کے دیگر لہجے (accent) ہیں۔

دوآبی بولی کی خصوصیات

"دوآبی" بولی میں "و" کو"ب" اور "ش" کو "چ" کے حروف سے بدل دیا جاتا ہے۔ اسی طرح جملے کو بھی معیاری پنجابی (ماجھی) کے مقابلے میں لمبا کر دیا جاتا ہے مثلاً اگر یہ کہنا ہو کہ "او کردا سی۔۔" (وہ کرتا تھا) تو دوآبی میں کہتے ہیں "او کردا سی گا۔۔" یا "اسیں کردے سی۔۔" (ہم کرتے تھے) کو "آپاں کردے سی گے۔۔" بولتے ہیں۔


پوادھی

پوادھی (Puadhi) بھی پنجابی زبان کی ایک بولی (dialect) ہے جو بھارتی پنجاب میں بولی جاتی ہے۔

"پوادھی بولی"، بھارتی صوبہ پنجاب اور ہریانہ کی سرحد پر واقع دریائے ستلج اور گھاگھری کے درمیان "پوادھ" کے علاقے میں ضلع روپ نگر کے علاوہ پٹیالہ، امبالہ اور مشترکہ دارالحکومت چندی گڑھ کے علاوہ ہماچل پردیش کے کچھ علاقوں میں بھی بولی جاتی ہے۔

"پوادھی" کا لفظ، سنسکرت کے لفظ "پوروا اردھ" سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے: "مشرق کی طرف کا آدھا علاقہ"، اسی لیے اس خطے کے لوگوں کو "پوادھی" اور وہاں بولی جانے والی بولی کو "پوادھی" کہا جاتا ہے۔

پوادھی بولی کی خصوصیات

"پوادھی" بولی پر ہمسایہ بولی ہریانوی/ہندی کا بڑا اثر ہے مثلاً "ساڈا" اور "تہاڈا" کو "مہارا" اور "تہارا" کہا جاتا ہے۔ یہ بولی بھی شمال میں "دوآبی" اور مغرب میں "مالوی" کی طرح گورمکھی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور بولنے والوں کی اکثریت سکھوں کی ہے۔


ڈوگری

"ڈوگری" (Dogri) کو ایک الگ زبان (language) تسلیم کیا گیا ہے حالانکہ یہ پنجابی زبان کی ایک بولی (dialect) ہے۔۔!

"ہند آریائی" (Indo-Aryan) زبانوں کے گروپ سے تعلق رکھنے والی "ڈوگری زبان"، مقبوضہ کشمیر میں جموں کے ہندوؤں کی اکثریتی زبان ہے جس کو ایک پنجابی سمجھنے والا بغیر کسی مترجم کے سمجھ لیتا ہے لیکن بھارتی آئین کے تحت یہ پنجابی زبان سے ایک الگ زبان شمار کی گئی ہے۔ ہماچل پردیش، بھارتی پنجاب کے شمال اور پاکستانی پنجاب کے سرحدی علاقوں میں بھی بولی جاتی ہے۔

"ڈوگری زبان"، بھارت کی 22 شیڈول زبانوں اور مقبوضہ کشمیر کی پانچ سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔ 1969ء میں ماہرینِ لسانیات کی سفارش پر ڈوگری کو ایک الگ زبان کا درجہ ملا جبکہ 2003ء میں بھارتی آئین کی 22 سرکاری زبانوں میں شمار کی گئی۔

"ڈوگری" کا لسانی تعلق پنجابی زبان کی بولی "پوٹھواری" سے زیادہ ہے اور اس کی کئی پہاڑی شاخیں ہیں۔ یہاں مثلاً "گئے نیں" (گئے ہیں) کہنا ہو تو "گئے دے نیں" کہا جاتا ہے۔

ڈوگری حروفِ تہجی

"ڈوگری زبان" کو بھارت میں دیوناگری رسم الخط میں لکھا جاتا ہے جبکہ مسلمان، عربی/فارسی رسم الخط میں لکھتے ہیں اور حروفِ تہجی مکمل طور پر اردو/پنجابی سے ملتا ہے۔ ریڈیو جموں سے بیشتر پروگرام اسی زبان میں نشر ہوتے ہیں۔


کانگڑی

کانگڑی (Kangri) بھی پنجابی زبان کی ایک بولی (dialect) ہے جو ہماچل پردیش میں بولی جاتی ہے۔

"ہندآریائی" (Indo-Aryan) زبانوں کے گروپ سے تعلق رکھنے والی "کانگڑی" زبان، پنجابی/ڈوگری کی ایک بولی ہے لیکن 1971ء کی مردم شماری میں بھارتی حکومت نے پہلی بار اس کو ہندی زبان کی بولیوں میں شمار کیا جو کسی طور پر بھی درست نہیں ہے۔ یاد رہے کہ 1966ء سے قبل ہماچل پردیش، بھارتی صوبہ پنجاب کا ایک حصہ تھا۔

"کانگڑی زبان"، ہماچل پردیش کے سب سے بڑے ضلع کانگڑہ اور دھرم شالا کے علاوہ منڈی، چمبہ اور بھارتی پنجابی علاقوں گورداسپور اور ہوشیارپور وغیرہ میں بھی بولی جاتی ہے۔ 1947ء سے یہاں سے ہجرت کرکے پاکستان آنے والے بہت سے افراد یہ بولی بولتے ہیں۔

"کانگڑی" زبان کا ایک لہجہ "بلاسپوری/کلہوری" بھی کہلاتا ہے جو ہماچل پردیش میں ایک چھوٹی سی ہندو ریاست کی بولی ہوتی تھی۔

"کانگڑی زبان" کو "ٹکری" اور دیوناگری رسم الخط میں لکھا جاتا ہے اور بولنے والوں کی اکثریت، ڈوگری زبان کی طرح ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہے۔


چمبیالی

چمبیالی (Chambeali)، بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے شمال مشرقی علاقہ، ضلع چمبہ میں پنجابی زبان کی پہاڑی بولیوں کا ایک سلسلہ ہے۔ یہاں بولی جانے والی دیگر دو بولیاں، "گدی" اور "بھٹیالی" بھی ملتی جلتی ہیں لیکن "چراہی" اور "پنگوالی" بالکل مختلف ہیں۔


کولوئی

کولوئی (Kullui)، بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے وسطی ضلع "کولو" میں بولی جانے والی ایک پہاڑی شاخ ہے جو ایک پنجابی بولنے والا آسانی سے سمجھ لیتا ہے۔


منڈیالوی

منڈیالی (Mandeali)، بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے وسط میں منڈی کے ضلع میں بولی جانے والی پنجابی زبان کی ایک شاخ ہے۔ اس کے مشرق میں "کولوی"، شمال میں "کانگڑی" اور مغرب میں "بلاس پوری" کی پنجابی بولیاں بولی جاتی ہیں جبکہ جنوب میں شملہ کی بولی ان سے بالکل مختلف ہے۔


بلاسپوری

بلاسپوری یا کہلوری (Bilaspuri)، بھارتی ریاست ہماچل پردیش پنجاب سے ملحق علاقے میں بولی جاتی ہے۔ اس کے دو اطراف ہماچل پردیش کی دیگر پنجابی زبانیں، "کانگڑی" اور "منڈیالی" بولی جاتی ہیں جبکہ جنوب میں "ہندوری" بولی بھی پنجابی زبان کی ایک شاخ ہے۔ مشرق کی طرف صوبہ پنجاب میں پنجابی زبان کی بولی "دوآبی" بولی جاتی ہے۔


بھٹیانی

بھٹیانی (Bhatiani)، پنجابی زبان کی "مالوی بولی" کا ایک لہجہ (accent) ہے۔

بھارتی صوبہ پنجاب کے جنوب میں حصار اور بیکانیر کے علاقوں میں "بھٹیانی" بولی جاتی ہے جو "مالوی" اور "ہریانوی" کی ایک ملی جلی بولی ہے۔ بیکانیر کے رانوں کی مخصوص زبان ہے۔


راٹھوری

راٹھی (Rathi)، پنجابی زبان کی "مالوی بولی" کا ایک لہجہ (accent) ہے۔

بھارتی صوبہ پنجاب کے جنوب میں ہریانہ کے بارڈر پر بٹھنڈہ، مکستر اور منسا کے اضلاع میں بولی جاتی ہے۔ یہ بولی "مالوی، بھٹیانی، باگڑی" اور ہریانوی کے درمیانی علاقوں میں بولی جاتی ہے۔


بازیگر

"بازیگر" (Bazigar) بھی پنجابی زبان کی ایک بولی (dialect) ہے جو کبھی مداریوں کی زبان ہوتی تھی۔

پنجابی زبان کی اس بولی کو بعض ماہرین نامعلوم زبان قرار دیتے ہیں حالانکہ وکی پیڈیا پر موجود ویڈیو دیکھ کر صاف اندازہ ہوجاتا ہے کہ یہ پنجابی زبان کی ایک شاخ ہے جو ماضی میں شمالی ہندوستان اور پاکستان کے پنجاب کے علاقوں میں کرتب دکھانے والے مداری لوگ استعمال کرتے تھے۔ ان کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد بیان کی جاتی ہے اور زیادہ تر پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت میں آباد ہوئے۔

ان لوگوں کی ایک خوبی یہ تھی کہ خفیہ بات کرنے کے لیے عجیب و غریب قسم کی زبان بولتے تھے جو کسی اور کی سمجھ میں نہیں آتی تھی۔ یہ زبان بھی معدومی کے خطرے سے دوچار ہے۔


بانوالی

بانوالی (Banawali)، پنجابی زبان کی "مالوی بولی" کا ایک لہجہ (accent) ہے۔

بھارتی صوبہ پنجاب کے جنوب میں سرسہ اور حصار کے علاقے میں "بانوالی" بولی جاتی ہے جو "مالوی" اور "ہریانوی" کی ایک ملی جلی بولی ہے۔


لبانکی

لبانکی (Lubanki)، پنجابی زبان کی "مالوی بولی" کا ایک لہجہ (accent) ہے جو لبانا قبیلہ بولتا ہے۔ یہ بولی بھی معدومی کے خطرے سے دوچار ہے۔


Pakistan Linguistic Database

Pakistan Linguistic Database on PAK Magazine contains information on 164 languages, dialects and accents.

12 main languages

Details on main languages in Pakistan.

1.Arabic
2.Balochi
3.Brahui
4.English
5.Hindi
6.Hindko
7.Pashto
8.Persian
9.Punjabi
10.Saraiki
11.Sindhi
12.Urdu


58 Languages

A complete list of languages of Pakistan.

No. Language Region Group
1 AerSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Gujarati
2 ArabicThe Muslim WorldSemitic
3 ArsoniwarChitral, Khyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
4 BadeshiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanUnclassified
5 BagriPunjab, PakistanIndo-Aryan
6 BalochiBalochistan, Pakistan, Iran and AfghanistanWestern Iranian, Northwestern
7 BaltiGilgit-Baltistan, PakistanBodish, Ladakhi–Balti
8 BashgaliwarKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
9 BateriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic Kohistani
10 BengaliBangladesh, India and Karachi, PakistanIndo-Aryan
11 BhayaSindh, PakistanIndo-Aryan, Western Hindi
12 BrahuiBalochistan, PakistanNorthern
13 BurushaskiGilgit-Baltistan, PakistanSouth Asian
14 ChilissoKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
15 DameliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kunar
16 DariKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan and AfghanistanWestern Iranian, Persian
17 DogriJammu & KashmirIndo-Aryan, Northern, Western Pahari
18 Englishthe whole worldGermanic
19 Gawar-BatiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kunar
20 GawriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
21 GheraSindh, PakistanIndo-Aryan, Western Hindi
22 GoariaSindh, PakistanIndo-Aryan, Rajasthani
23 GowroKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
24 GujaratiSindh, PakistanWestern Indo-Aryan
25 GurgulaSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
26 HindiIndiaCentral Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani
27 HindkoKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Punjabic, Lahnda
28 KalashaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Chitrali
29 KalkotiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic, Shinaic
30 KashmiriKashmirIndo-Aryan, Dardic
31 KatiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanNuristani
32 KhowarKhyber Pakhtunkhwa and Gilgit-Baltistan, PakistanIndo-Aryan, Chitrali
33 KohistaniKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic
34 Kundal ShahiAzad KashmirIndo-Aryan, Eastern Dardic, Shinaic
35 LoarkiSindh, PakistanIndo-Aryan, Western, Rajasthani
36 MarwariPunjab, Sindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
37 MemoniSindh, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Sindhic
38 MewatiPunjab and Sindh in PakistanIndo-Aryan
39 OadkiSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
40 OrmuriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern Iranian
41 PalulaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic
42 Parkari KoliSindh, PakistanIndo-Aryan, Western, Gujarati
43 PashtoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan and AfghanistanEastern-Iranian
44 PersianIran and Balochistan, PakistanWestern Iranian
45 PunjabiPakistani and Indian PunjabIndo-Aryan, Northwestern
46 SansiSindh, PakistanIndo-Aryan
47 SaraikiPunjab, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Punjabic, Lahnda
48 SarikoliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern-Iranian, Shugni-Yazgulami
49 ShinaKhyber Pakhtunkhwa, Gilgit-Baltistan and KashmirIndo-Aryan, Eastern Dardic
50 Sikh PunjabiPunjab, IndiaIndo-Aryan, Northwestern
51 SindhiSindh, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Sindhic
52 Thall LamentiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
53 TorwaliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
54 UrduPakistan and IndiaCentral Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani
55 UshojoSwat, Khyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic, Kohistani
56 UyghurGilgit-Baltistan, PakistanTurkic
57 WakhiGilgit-Baltistan, Pakistan, Afghanistan, Tajikstan and ChinaEastern Iranian
58 YidghaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern-Iranian

64 Dialects

A list of known dialects of various languages in Pakistan.

No. Dialect Language Region
1 BazigarPunjabiPunjab, Pakistan
2 BilaspuriPunjabiHimachal Pradesh, India
3 BrokskatShinaGilgit-Baltistan, Pakistan
4 Central PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
5 ChambealiPunjabiHimachal Pradesh, India
6 CholistaniPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
7 DawoodiBurushaskiGilgit-Baltistan, Pakistan
8 DehwariPersianBalochistan, Pakistan
9 DerawaliPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
10 DhatkiSindhiSindh, Pakistan
11 DoabiPunjabiPunjab, Pakistan
12 DogriPunjabiJammu & Kashmir
13 FaraqiSindhiSindh, Pakistan
14 GojriPunjabiJammu & Kashmir
15 HazargiPersianBalochistan, Pakistan
16 HindkoPunjabiKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
17 JadgaliSindhiSindh, Pakistan
18 JandavraGujaratiSindh, Pakistan
19 JangliPunjabiPunjab, Pakistan
20 JhalawaniBrahuiBalochistan, Pakistan
21 JogiHindiSindh, Pakistan
22 KabutraHindiSindh, Pakistan
23 Kachi KoliGujaratiSindh, Pakistan
24 KangriPunjabiHimachal Pradesh, India
25 KhetraniPunjabi/SaraikiBalochistan, Pakistan
26 KomviriPashtoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
27 KoroshiBalochiBalochistan, Pakistan
28 KulluiPunjabiHimachal Pradesh, India
29 KutchiSindhiSindh, Pakistan
30 LariSindhiSindh, Pakistan
31 LasiSindhiSindh, Pakistan
32 MadaklashtiPersianBalochistan, Pakistan
33 MajhiPunjabiPunjab, Pakistan
34 MakraniBalochiBalochistan, Pakistan
35 MalwaiPunjabiPunjab, India
36 MandealiPunjabiHimachal Pradesh, India
37 MankiyaliHindkoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
38 MewariHindiSindh, Pakistan
39 MultaniPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
40 Northern PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
41 Pamir KyrgyzKyrgyzGilgit-Baltistan, Pakistan
42 PothwariPunjabiNorthern Punjab, Pakistan
43 PuadhiPunjabiPunjab, Pakistan
44 PurgiBaltiGilgit-Baltistan, Pakistan and India
45 RakhshaniBalochiBalochistan, Pakistan
46 Rakhshani BrahuiBrahuiBalochistan, Pakistan
47 RangriHindiPunjab, Pakistan
48 RiastiPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
49 SaraikiPunjabiPunjab, Pakistan
50 SaravaniBrahuiBalochistan, Pakistan
51 SaroliSindhiSindh, Pakistan
52 SawiShinaKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
53 ShahpuriPunjabiPunjab, Pakistan
54 Sindhi BhilSindhiSindh, Pakistan
55 Sindhi BrahuiBrahuiBalochistan, Pakistan
56 Southern PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
57 SulemaniBalochiBalochistan, Pakistan
58 ThalochriPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
59 ThareliSindhiSindh, Pakistan
60 UtradiSindhiSindh, Pakistan
61 VaghriGujaratiSindh, Pakistan
62 WacholiSindhiSindh, Pakistan
63 Wadiyara KoliGujaratiSindh, Pakistan
64 WaneciPashtoBalochistan, Pakistan

44 Accents

A list of known accents of various dialects and languages in Pakistan.

No. Accent Dialect Language
1 AajriHindkoPunjabi
2 AfridiNorthern PashtoPashto
3 AwankariPothwari/HindkoPunjabi
4 Baar di BoliMajhiPunjabi
5 BanawaliMalwaiSikh Punjabi
6 BhattianiMalwaiSikh Punjabi
7 BherochiShahpuriPunjabi
8 Bugti SulemaniBalochi
9 ChenavriMajhiPunjabi
10 ChenhawriMultaniPunjabi/Saraiki
11 ChhachhiPothwari/HindkoPunjabi
12 DhanniShahpuri/HindkoPunjabi
13 DomkiMakraniBalochi
14 GhebiPothwari/HindkoPunjabi
15 HindkiMultaniPunjabi/Saraiki
16 JaghdaliDerawaliPunjabi/Saraiki
17 JandliPothwariPunjabi
18 JatkiMajhiPunjabi
19 KachhiThalochriPunjabi/Saraiki
20 KachiMajhiPunjabi
21 Kalati RakhshaniBalochi
22 KandaharSouthern PashtoPashto
23 KarachiMakraniBalochi
24 KechiMakraniBalochi
25 KohatiHindkoPunjabi
26 LashariMakraniBalochi
27 LubankiMalwaiSikh Punjabi
28 MandwaniSulemaniBalochi
29 MazariSulemaniBalochi
30 MulkiThalochriPunjabi/Saraiki
31 PachhadiDerawaliPunjabi/Saraiki
32 PanjgoriRakhshaniBalochi
33 PashoriHindkoPunjabi
34 PoonchhiPothwariPunjabi
35 RachnaviMajhiPunjabi
36 RathiJhangviPunjabi/Saraiki
37 RathooriMalwaiSikh Punjabi
38 SarawaniRakhshaniBalochi
39 Sarhaddi RakhshaniBalochi
40 SibiSulemaniBalochi
41 SwaenHindkoPunjabi
42 WazirabadiMajhiPunjabi
43 WaziriSouthern PashtoPashto
44 YusufzaiNorthern PashtoPashto

Pakistan Linguistic Database

On the International Mother Language Day on February 21, 2025, PAK Magazine is introducing the Pakistan Linguistic Database.
It contains information on 164 languages, dialects and accents.

Pakistan Linguistic Database

پاکستانی زبانوں کا ڈیٹابیس

پاک میگزین ، 21 فروری 2005ء کو یعنی "مادری زبان کے عالمی دن" کے موقع پر پاکستانی زبانوں کے ایک منفرد ڈیٹابیس کا آغاز کر رہا ہے جس میں پاکستان میں بولی جانے والی سبھی زبانوں، بولیوں اور لہجوں کی نایاب معلومات محفوظ کی جارہی ہیں۔


پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ

1979
جنرل ضیاع کا اسلامی نظام
جنرل ضیاع کا اسلامی نظام
1947
محمد ایوب کھوڑو
محمد ایوب کھوڑو
1972
وزارتِ سائنسی امور کا قیام
وزارتِ سائنسی امور کا قیام
1961
سکوں کا اعشاری نظام
سکوں کا اعشاری نظام
2024
پاک میگزین کے 25 سال
پاک میگزین کے 25 سال


پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات

آئین پاکستان
آئین پاکستان
صدر
صدر
وزیر اعظم
وزیر اعظم
آرمی چیف
آرمی چیف
چیف جسٹس
چیف جسٹس
مردم شماری
مردم شماری
انتخابات
انتخابات
سیاسی جماعتیں
سیاسی جماعتیں
آئی ایم ایف
آئی ایم ایف
امریکی امداد
امریکی امداد


تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات

قائد اعظمؒ
قائد اعظمؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
ذوالفقار علی بھٹوؒ
بے نظیر بھٹو
بے نظیر بھٹو
نواز شریف
نواز شریف
عمران خان
عمران خان
سکندرمرزا
سکندرمرزا
جنرل ایوب
جنرل ایوب
جنرل یحییٰ
جنرل یحییٰ
جنرل ضیاع
جنرل ضیاع
جنرل مشرف
جنرل مشرف


تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل

تحریک پاکستان
تحریک پاکستان
جغرافیائی تاریخ
جغرافیائی تاریخ
سقوط ڈھاکہ
سقوط ڈھاکہ
عظیم منصوبے
عظیم منصوبے
سیاسی ڈائری
سیاسی ڈائری


پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.