پاکستانی زبانیں
164 زبانوں/بولیوں اور لہجوں پر دلچسپ اور نایاب معلومات
عربی
"عربی" (Arabic) ، کسی علاقے کی مادری زبان نہ ہونے کے باوجود پاکستان میں قرآنِ مجید اور عبادات کی صورت میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی زبان ہے۔۔!
"افریقی ایشیائی" (Afro-Asiatic) زبانوں کے خاندان میں "سامی" (Semitic) زبانوں کے گروپ سے تعلق رکھنے والی "عربی زبان"، مراکش سے خلیج فارس تک ہزاروں مربع میل پر پھیلے ہوئے بیس سے زائد عرب ممالک کے علاوہ دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کی روزمرہ استعمال کی مذہبی زبان بھی ہے۔
"عربی زبان"، دنیا بھر میں 5ویں نمبر پر سب سے زیادہ بولی جانے والی عالمی زبان ہونے کے علاوہ اقوامِ متحدہ کی چھ سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔
پاکستان میں مذہبی سکالرز عام طور پر عربی زبان جانتے ہیں۔ 2011ء کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں پچاس ہزار سے زائد افراد اپنی مادری زبان کے طور پر عربی زبان کا ذکر کرتے ہیں۔
عربی زبان کی فصاحت و بلاغت
عربی زبان، اپنی فصاحت و بلاغت کی وجہ سے دنیا کی منفرد زبان ہے جس کے بیشتر الفاظ کا "مادہ یا روٹ" صرف دو یا تین حروف پر مشتمل ہوتا ہے۔ اعراب، حرکات یا دیگر حروف کی تبدیلی سے ایک ہی موضوع پر بے شمار الفاظ بن جاتے ہیں۔ اس کی ایک مثال "ع، ل، م" یعنی "علم" کے مادے سے بننے والے دو درجن سے زائد الفاظ ملاحظہ فرمائیں:
- علم (Ilm): واقفیت، جاننا، آگاہی ہونا۔ (جمع: علوم)
- عالم (Aa-lim): جاننے والا، دانا، صاحبِ علم (تانیث: عالمہ)
- علیم (A-leem): دانا، جاننے والا، خدا کا صفاتی نام (تانیث: علیمہ)
- اَعلم (Aa'-lam): سب سے بڑا عالم
- اَعلام (A-laam): پروانہ، نوٹس
- اِعلام (I-laam): اعلان، اطلاع، آگاہ کرنا
- اِعلامیہ (I-laa-mia): سرکاری اعلان، خبرنامہ
- علماء (Ul-ma'a): تعلیم یافتہ، پڑھے لکھے افراد
- علام (Al-laam): بڑا دانا، بہت جاننے والا
- علامہ (Alla-ma): بہت بڑا عالم
- تعلیم (Taa-leem): لکھنا، پڑھنا، سیکھنا، سکھانا (جمع: تعلیمات)
- تعلم (Ta'-al-lum): پڑھائی، علم سیکھنا
- معلم (Mo'-lim): بتانے والا، سکھانے والا
- معلم (Mu'-al-lim): استاد، حج گائیڈ (تانیث: مُعَلِّمہ، جمع: معلمین)
- معلمان (Mu'-alli-maan): اساتذہ، پڑھانے والے (تانیث: معلمات)
- معلم (Mu'-al-lam): سکھایا ہوا، تربیت کیا ہوا (تانیث: معلمہ)
- معلمی (Mu'-alli-mi): پڑھانے کا پیشہ
- معلمانہ (Mu'-alli-maana): استاد کی طرح
- متعلم (Mu-ta'-al-lim): شاگرد، سیکھنے والا (تانیث: متعلمہ، جمع: متعلمین)
- معلوم (Maa'-loom): علم ہونا (جمع: معلومات)
- معلومہ (Maa'-looma): جانا ہوا، جس کا پہلے سے علم ہو
- یعلم (Ya'-lam): وہ جانتا ہے
- علم (A-lam): جھنڈا، پرچم
- عالم (Aa-lam): دنیا، جہاں، کائنات، زمانہ، حالت، کیفیت (جمع: عالمین)
- علامت (Alaa-mat): چھاپ، مہر، نشان (جمع: علامات)
- معلم (Mo'-lam): نقش کیا ہوا
- معلم (Maa'-lam): نشان، علامت
اس کے علاوہ عربی زبان کی مترادفات میں مثلاً "تلوار" کے ایک ہزار سے زیادہ نام ہیں جن میں سے ایک مشہور ترین نام "الذوالفقار" کا ہے جو حضرت علیؑ کی تلوار کا نام تھا۔ دیگر الفاظ میں "شیر" کے پانچ سو، "سانپ" کے دو سو اور "شہد" کے اسی سے زیادہ نام ملتے ہیں۔
عربی زبان کی تاریخ
عربی زبان، صدیوں سے جزیرہ نما عرب (موجودہ سعودی عرب وغیرہ) میں بولی جاتی رہی ہے جو مشرق وسطیٰ کی دیگر سامی زبانوں کی ایک شاخ ہے۔ حضرت نوحؑ کے تین بیٹوں، حام، سام اور یافث میں سے "حام" کی اولاد افریقہ اور "یافث" کی اولاد باقی دنیا یعنی ایشیا اور یورپ میں پھیلی۔"سام" کی اولاد مشرقِ وسطیٰ میں آباد تھی جس میں زیادہ تر نبی اور رسول مبعوث ہوئے۔ یہاں سب سے بڑی اور قدیم زبان "آرامی" تھی جس سے "عربی" اور "عبرانی" زبانیں وجود میں آئیں۔
آرامی زبان
حضرت نوحؑ کے دوسرے بیٹے "سام" سے منسوب سامی زبانوں سے تعلق رکھنے والی "آرامی زبان"، ایک ہزار سال تک یعنی 7ویں صدی قبل مسیح سے 7ویں صدی بعد از مسیح تک نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ اشوری سلطنت، بابل سلطنت اور اس دور کی ایرانی سلطنتوں کی سرکاری زبان بھی تھی جو یونان اور ہندوستان تک پھیلی ہوئی تھی۔ یونانی فاتح سکندرِاعظم (323-356 قبل مسیح) نے 334 ق م میں ایران فتح کیا تو "آرامی زبان" کا سرکاری اعزاز ختم ہوا۔
آرامی زبان، حضرت عیسیؑ (33-4ء) کے بعثت کے دور میں بھی بولی جاتی تھی جو اس وقت کے یہودیوں کی زبان بھی تھی جس کے آثار بحیرہ مردار سے ملے ہیں۔ بعد میں عربی زبان کی اجارہ داری نے آرامی زبان کو زوال پذیر کیا لیکن آج بھی یہ زبان، شام، عراق، ترکی، ایران، آرمینا اور جارجیا کے علاقوں میں عیسائی قبیلے بولتے ہیں۔
آرامی طرزِ تحریر بھی فونیشن رسم الخط سے متاثر تھا جو 8ویں صدی قبل مسیح سے استعمال میں رہا جس نے اس وقت کے میخی رسم الخط کو تبدیل کیا تھا۔
عربی طرزِ تحریر

عربی رسم الخط کی تاریخ 5ویں صدی میں ملتی ہے جو آرامی طرزِ تحریر سے متاثر تھا اورفونیشین اور عبرانی "ابجد" کی طرز پر خطِ کوفی میں لکھا جاتا تھا۔ یعنی اس وقت عربی حروفِ تہجی "الف، ب، ت، ث۔۔" کی ترتیب سے نہیں بلکہ "الف، ب، ج، د۔۔" کی ترتیب سے لکھی جاتی تھی جس کو "ابجد" ترتیب کہتے ہیں۔ اسی میں 632ء میں قرآنِ حکیم کی تکمیل ہوئی لیکن اس میں نقطے، اعراب یا علامات نہیں تھے۔ یہ اصلاحات 671ء اور 684ء میں ہوئیں۔
تین صدیوں بعد یعنی 939ء میں بغداد میں معروف خوشنویس ابنِ مقلہ (940-885ء) نے خطِ نسخ ایجاد کیا جو "قرآنی رسم الخط" کہلایا۔ اس عظیم دریافت نے جہاں عربی حروفِ تہجی کو خطِ کوفی سے بدلا، وہاں "ابجد" کی بجائے "شمسی" ترتیب یعنی حروف کو موجودہ صوتی اثرات کے مطابق ترتیب دیا گیا (یعنی الف، ب، ت، ث) لیکن تمام حروف کے اعداد وہی رہے، جو فونیشین حروفِ تہجی میں تھے یا دورِ حاضر کی عبرانی زبان میں موجود ہیں جو "الپ" سے "تا" تک کے 22 حروف ہونے کی وجہ سے ایک سے 400 تک کے عدد ہیں۔
عربی زبان میں مزید 6 مخصوص حروف (ث، خ، ذ، ض، ظ، غ) کے اضافہ سے کل 28 حروف ہوگئے اور ابجد کی ترتیب بھی 1000 تک چلی گئی تھی۔ 19ویں صدی میں عبرانی زبان کی حیاتِ نو میں اسی عربی ترتیب اور حروف کو نقل کیا گیا یا اپنایا گیا تھا۔ یوں سمجھیں کہ عربی اور عبرانی کا ایسا ہی اٹوٹ رشتہ ہے جیسے اردو اور ہندی کا ہے یعنی دونوں سگی بہنیں ہیں۔۔!
حسابِ ابجد
"حسابِ ابجد" میں عربی حروفِ تہجی کے ہر حرف کا ایک عدد مقرر ہوتا ہے جو اصل میں ماضی قدیم کی فونیشین زبان میں گنتی کے طور پر بھی استعمال ہوتا تھا۔ دورِ حاضر میں عربی/فارسی/اردو کتابوں میں رومن ہندسوں کے متبادل کے طور پر استعمال ہوتا ہے جبکہ علمِ اعداد، علمِ جمل یا علمِ روحانیات وغیرہ میں بھی عام استعمال ہے۔ حسابِ ابجد کی مکمل تفصیل مندرجہ ذیل ہے:
- ا، ب، ج، د (ابجد) ایک سے 4 تک
- ہ، و، ز (ہوز) 5 سے 7 تک
- ح،ط،ی (حطی) 8 سے 10 تک
- ک، ل، م، ن (کلمن) 20 سے 50 تک
- س،ع،ف،ص (سعفص) 60 سے 90 تک
- ق، ر، ش (قرشت) 100 سے 400 تک
- ث، خ، ذ (ثخذ) 500 سے 700 تک
- ض، ظ،غ (ضظغ) 800 سے 1000 تک
عربی حروفِ تہجی کو "ابجد" کیوں کہتے ہیں؟
دورِ حاضر میں عربی رسم الخظ، دنیا بھر میں لاطینی/رومن زبانوں کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ یعنی سو سے زائد اور خاص طور پر مسلم زبانوں میں استعمال ہوتا ہے، فارسی، اردو اور پاکستان کی دیگر زبانیں اس کی ایک بہت بڑی مثال ہیں۔ اس طرزِ تحریر کو علمِ لسانیات کی زبان میں "ابجد" کہا جاتا ہے جو Alphabet سے مختلف ہے۔
آج سے ساڑھے تین ہزار سال قبل موجودہ لبنان کے علاقے میں دنیا کا پہلا طرزِتحریر، "فونیشین"، حروف کی شکل میں وجود میں آیا جو 22 الگ الگ حروف پر مشتمل تھا اور دائیں سے بائیں لکھا جاتا تھا۔ اس میں صرف حروفِ صحیح (Consonant) تھے اور اعراب (Vowels) نہیں لکھے جاتے تھے۔
"ابجد" اور "الفابیٹ" میں فرق
"فونیشین" حروفِ تہجی کے پہلے چار حروف "الپ،بیت،جمل اور دیلت" (یا الف،بے،جیم،دال) سے "ابجد" کا نام سامنے آیا جو ایسے طرزِتحریر کو کہا جاتا ہے کہ جس میں اعراب پڑھے جاتے ہیں لیکن لکھے نہیں جاتے۔ عربی کے علاوہ فارسی، اردو اور عبرانی اس کی بڑی مثالیں ہیں۔
ان کے برعکس لاطینی/رومن اور روسی زبانیں بغیر اعراب کے نہیں لکھی جا سکتیں، اسی لیے انھیں "الفابیٹ" کہا جاتا ہے جو فونیشین ہی سے متاثر یونانی حروفِ تہجی کے پہلے دو حروف "الفا" اور "بیٹا" سے ماخوذ ہے۔ انگریزی زبان میں چھ حروف A,E,I,O,U,Y کو Vowels کہا جاتا ہے جن میں سے کسی ایک کے بغیر کوئی لفظ مکمل نہیں ہوتا۔ یونانی ہی ان Vowels کے موجد ہیں۔
عربی زبان کا عروج و زوال
عربی زبان، اپنی گہرائی اور گیرائی کی وجہ سے منفرد ہے جس میں الفاظ کو اس کے مکمل اور صحیح تلفظ میں پڑھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے عربی زبان میں تین "حروفِ علت"، "الف"،" و" اور" ی" ہیں جنھیں long-vowels کہتے ہیں جبکہ "اعراب، حرکات یا short-vowels میں "زبر،زیر اور پیش" آتے ہیں۔ ان کے علاوہ "علامات" میں "مد، شد، جزم، وصل اور ہمزہ" وغیرہ آتے ہیں۔ قرآنِ مجید کو صحیح تلفظ میں پڑھنے کے لیے مزید رموز و اوقاف موجود ہیں جن کا جاننا ہر مسلمان پر فرض ہے کیونکہ غلط تلفظ اور تلاوت سے الفاظ کے معانی تک بدل جاتے ہیں جو ثواب کی بجائے گناہ کا موجب بنتے ہیں۔
قرونِ وسطیٰ میں عربی زبان، انتہائی عروج پر رہی اور اس کے مختلف خطوط، "خطِ کوفی"، "خطِ نسخ"، "خطِ ثلث"، "خطِ نستعلیق" اور "خطِ رقعہ" وغیرہ میں خوشنویسی کے شاہکار فن پارے وجود میں آئے۔ مذہبی، ادبی، سائنسی اور علمی کتابیں لکھی گئیں اور غیر عرب کتابوں کے تراجم ہوئے۔ عربی زبان، دنیا کے وسیع و عریض علاقوں میں پھیلی اور بڑا عروج دیکھا لیکن تاریخ میں ہر عروج کو زوال کا سامنا رہا ہے، سو عربی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔
18ویں صدی میں نئی ایجادات نے عربی زبان کو پس منظر میں دھکیل دیا۔ ٹائپ رائٹر اور پرنٹنگ پریس کی آمد نے جہاں رومن زبانوں کو بامِ عروج پر پہنچا دیا، وہاں عربی زبان اپنی بنیادی ساخت کی وجہ سے زوال پذیر ہوگئی۔ رومن حروف الگ الگ لکھے جاتے ہیں جنھیں نئی تیکنیک کی مدد سے آسانی سے استعمال کیا جاسکتا تھا، اس کے برعکس عربی حروف کو ملا کر لکھا جاتا ہے اور 28 حروف کی پوری 100 اقسام بنتی ہیں، یعنی ایک لفظ لکھنے کے لیے ہر حرف کی دو سے چار تک مختلف شکلیں ہوتی ہیں جنھیں ٹائپ رائٹر یا پرنٹنگ میں استعمال کرنا بڑا مشکل ہوتا تھا۔
دیگر سیاسی اور تاریخی عوامل کے علاوہ یہ ایک بہت بڑی وجہ تھی کہ متعدد مسلم زبانوں نے وقت کے ساتھ عربی طرزِ تحریر کو ترک کر کےلاطینی/ رومن طرزِ تحریر اپنایا جن میں ترکی، ملائشیا، انڈونیشیا اور سابق روسی مسلم ریاستیں خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ غیرمسلم زبانوں میں سپین اور پرتگال کے علاوہ کینیا کی سواحلی زبان بھی کبھی عربی رسم الخط میں لکھی جاتی تھیں۔ پاکستان کی البتہ سبھی زبانیں آج بھی عربی/فارسی رسم الخط میں لکھی جاتی ہیں۔
جب ترکی نے عربی کو ترک کیا
سلطنتِ عثمانیہ (1922-1299ء) کے خاتمے کے بعد جدید ترکی (ترکیہ) نے ایک انقلابی فیصلہ کیا اور صدیوں سے رائج عربی/فارسی رسم الخط کی جگہ رومن/لاطینی رسم الخط کے استعمال کا حکمنامہ جاری کیا۔
ماہرین کے مطابق اس عمل میں دس سے پندرہ برسوں کی مدت درکار تھی لیکن جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال پاشا (1938-1881ء) نے ڈیڈ لائن دی کہ تین ماہ کے اندر اندر نتائج نظر آنا چاہئیں۔
"بابائے قوم" یا "اتا ترک" کے اس فرمان کی روشنی میں ترکی میں ایک بھرپور پروپیگنڈہ مہم شروع کی گئی۔ اخبارات اور جرائد کے علاوہ سڑکوں، چوراہوں اور دیگر عوامی مقامات پر بڑے بڑے اشتہارات لگائے گئے جن میں عربی/فارسی طرزِ تحریر کی خامیاں اور رومن/لاطینی طرزِ تحریر کی خوبیاں بیان کی گئیں۔
ایک اشتہار میں اس عنوان سے کہ "پرانی تحریر بڑی بوجھل تھی" کے ساتھ مثال دی گئی کہ ایک رومن "Z"، عربی/فارسی کے چار حروف "ز، ذ،ض اور ظ" سے بہتر ہے۔ اسی طرح سے ایک رومن "S"،عربی/فارسی کے تین حروف "ث، س اور ص" کے برابر ہے۔ ایسے ہی ایک اشتہار میں ایک ترکی لفظ کے تین مختلف مطالب ہیں لیکن عربی/فارسی میں وہ ایک ہی طرح سے بغیر کسی Vowel کے لکھے ہوئے ہیں جو صحیح تلفظ میں پڑھنا مشکل ہے۔

جب ترکی نے عربی زبان کو ترک کیا
ان کے علاوہ اس وقت کے ایک ترکی اخبار "وقت" نے اپنی لوح پر رومن میں Vakit کا اضافہ کیا اور ہیڈ لائن کی جگہ یہ عبارت لکھی "اس قوم کی ایسی ضرورت جو صدیوں میں پوری نہیں ہوئی، اب چند ہی برسوں میں پوری ہو جائے گی، کامیابی یقینی ہے۔"
دلچسپ بات یہ ہے کہ سو سال بعد یعنی 2024ء میں ترکیہ نے ترکی زبان بولنے والی وسطیٰ ایشیائی ریاستوں، قزاقستان، ازبکستان، ترکمانستان، کرغستان اور آذربائیجان کے ساتھ مل کر ترکی زبان کے رسم الخط کو نئی شکل دی اور چند نئے حروف کا اضافہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ترکی زبان بولنے اور یکساں تاریخ، نسل اور تہذیب و تمدن کے حامل علاقوں کو جن میں مندرجہ بالا چھ آزاد ممالک کے علاوہ چین کا مسلم صوبہ سنکیانگ بھی آتا ہے، ایک نیا نام "ترکستان" دیا گیا۔
کیا عربی ایک ہی زبان ہے؟
ماہرینِ لسانیات اس کشمکش میں مبتلا ہیں کہ عربی زبان کو ایک ہی زبان قرار دیں یا مختلف زبانیں۔۔؟
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قرآنِ مجید کی خالص عربی زبان کے علاوہ نہ صرف ایک "جدید معیاری عربی" ہے بلکہ عربی زبان کی بے شمار علاقائی "زبانیں/بولیاں/لہجے بھی پائے جاتے ہیں جن میں سے متعدد باہمی طور پر ناقابلِ فہم ہیں۔ ان میں "حجازی، نجدی، بدوی، مصری، خلیجی، شامی، لبنانی، لیبین، الجزائری، مراکشی، تیونسی، سوڈانی، چاڈین، حسینیہ اور قبرصی" قابلِ ذکر ہیں۔ ان کے اپنے اپنے حروفِ تہجی ہیں اور ان پر دیگر اندرونی اور بیرونی اثرات بھی نمایاں ہیں۔
یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں کیونکہ دنیا کی ہر زبان ہر بیس تیس کلومیٹر کے بعد بدلنا شروع ہو جاتی ہے۔ خود انگریزی زبان کی انگلینڈ میں مختلف اقسام ہیں جن میں بول چال کے علاوہ لکھنے پڑھنے میں بھی فرق پایا جاتا ہے۔ "برٹش انگلش" اور "امیرکن انگلش" کی اصطلاحیں بھی عام ہیں۔
دورِ حاضر میں عربی زبان کی تین مختلف اقسام مندرجہ ذیل ہیں:
کلاسک عربی
قرآنِ مجید کی عربی کو "کلاسک عربی" کہا جاتا ہے جس کو 7ویں صدی میں نبی پاکﷺ کے قبیلہ قریش کے لہجے میں محفوظ کیا گیا تھا۔ اس مقدس کتاب کی زبان و بیان میں گزشتہ ڈیڑھ ہزار سال میں کوئی فرق نہیں پڑا اور نہ ہی پڑے گا کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہوئی ہے۔ البتہ وقت کے ساتھ اس میں نقطوں، اعراب اور علامات وغیرہ کا اضافہ ہوا جس کا بڑا فائدہ غیر عربی (عجمی) افراد کو ہوا جو اس مقدس کتاب کے ہر لفظ کو صحیح تلفظ میں تلاوت کر سکتے ہیں۔
قرآنِ کریم کی املا میں آخری بڑی تبدیلی 19ویں صدی میں ہوئی جب حرکات والے "الف" پر "ہمزہ" اور "وصل" (چھوٹے صاد کی علامت) کا اضافہ کیا گیا، یہ تبدیلی صرف عرب ممالک تک محدود رہی، ہمارے ہاں عربی تحریروں میں "الف" پر "ہمزہ" نہیں لکھا جاتا اور "الف" کو "الف" ہی پڑھا اور لکھا جاتا ہے، چاہے اس پر اعراب ہوں یا نہ ہوں۔
عالمِ عرب میں 18ویں صدی سے قبل تک قرآنِ مجید کی کلاسک عربی ہی رائج تھی جو 13ویں صدی یعنی 1258ء میں منگول فاتح ہلاکو خان (1265-1217ء) کے ہاتھوں بغداد کی تباہی و بربادی تک روزمرہ بول چال، روایتی اور جدید علوم کی سب سے بڑی اور ترقی یافتہ بین الاقوامی زبان تھی جیسے کہ آج کل انگریزی زبان ہے۔
جدید عربی
صنعتی انقلاب، نئی ایجادات، بیرونی اثرات و رحجانات اور مغربی ممالک کی دراندازی کی وجہ سے 19ویں صدی میں "جدید عربی" کی دریافت ہوئی جس کا منبع تو قرآن مجید کی کلاسک عربی ہی تھی لیکن اس میں جدید بین الاقوامی الفاظ، حروف اور محاورے وغیرہ شامل کیے گئے۔ یہ بیس سے زائد عرب ممالک کی سرکاری زبان ہونے کے علاوہ میڈیا، شوبز، ادب اور تعلیم و تدریس کی زبان بھی بن گئی اور عام طور پر پڑھے لکھے لوگوں کی زبان ہے جیسے پاکستان میں اردو ہے۔
عالمِ عرب میں پرنٹنگ پریس 1820ء میں آیا اور پہلا عربی اخبار "الوقاعی"، 1828ء میں قاہرہ (مصر) سے شائع ہوا تھا۔ عربی زبان کا پہلا ریڈیو سٹیشن 1924ء میں قاہرہ اور پہلا ٹی وی سٹیشن 1959ء میں بیروت میں قائم ہوا تھا۔ پہلی عربی فلم بھی 1932ء میں قاہرہ میں بنائی گئی تھی۔
علاقائی عربی
عرب ممالک میں عربی زبان کے مقامی لہجے ہر دور میں مختلف رہے ہیں کیونکہ اصل عرب تو جزیرہ نما عرب کے باشندے تھے جبکہ باقی عرب دنیا فتوحات کے نتیجے میں وجود میں آئی اور ظاہر ہے کہ وہاں پہلے سے لوگ مختلف زبانیں بولتے تھے جیسے کہ مشرقِ وسطیٰ میں آرامی، سریانی، عبرانی اور کنعانی وغیرہ جبکہ شمالی افریقہ میں مصری اور بربر وغیرہ۔
عربی زبان، ہزاروں میل کے رقبہ پر پھیلی ہوئی ہے جس کے مقامی طور پر تیس سے زائد مختلف انداز ہیں جن میں اتنا فرق ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں عراق کے لوگ لبنان والوں کو نہیں سمجھتے، شمالی افریقہ کے وسیع و عریض علاقوں میں مراکش کے لوگ تیونس کی زبان نہیں سمجھتے، یہاں تک کہ جزیرہ نما عرب کی زبان و بیان میں بھی فرق پایا جاتا ہے، نہ صرف بولنے میں بلکہ لکھنے پڑھنے میں بھی۔
عربی حروفِ تہجی
قرآنِ مجید کی" کلاسک عربی" زبان کے حروفِ تہجی کی تعداد 28 ہے لیکن "جدید عربی" میں ہمزہ (ء) کے اضافے سے کل 29 حروف ہیں۔ ان میں "فارسی" زبان کے اضافی حروف "پ، چ، ژ اور گ" اور انگریزی کا V شامل نہیں ہے۔
قرآنِ مجید کی تلاوت کے دوران مندرجہ ذیل حروف کے تلفظ کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے ورنہ الفاظ کی معانی تک بدل جاتے ہیں:
- عربی زبان میں "الف" کی آواز گلے کی گہرائی سے باریک جبکہ "ع" کی آواز گلے کے درمیان میں سے موٹی نکلتی ہے لیکن ہمارے ہاں ایک ہی تلفظ سے ادا کیے جاتے ہیں۔ ان دونوں حروف کو انگریزی میں A سے لکھتے ہیں۔
- عربی کے حروف "ت" اور "ط"، ایک ہی جگہ یعنی تالو سے ادا ہوتے ہیں لیکن ان میں سے پہلا باریک اور دوسرا موٹا کر کے پڑھا جاتا ہے۔ انگریزی میں ان حروف کا متبادل نہیں لیکن T سے لکھے جاتے ہیں۔
- عربی زبان کے مخصوص حروف "ث" اور "ظ" کا فارسی/اردو میں تلفظ بالترتیب S اور Z ہے لیکن اصل میں یہ "تھ" کے تلفظ کے زیادہ قریب ہیں، پہلا پتلا اور دوسرا موٹا۔ یہ دونوں حروف"ز" کی طرح تالو کے اگلے حصہ سے ادا ہوتے ہیں۔
اصل میں برصغیر پاک و ہند کو عربی رسم الخط، اہلِ فارس کے ذریعے ملا، ان کے ہاں "ت" کو "تھ" کر کے پڑھا جاتا ہے، شاید اسی لیے انھوں نے عربی "ث" کو "تھ" کی بجائے S اور "ظ" کو "ز" کی یا Z کی آواز بنا دیا۔ - عربی کا ایک اور مخصوص تلفظ "ح" ہے جو گلے کے درمیان سے موٹا کر کے پڑھا جاتا ہے لیکن "ہ" کو "الف" کی طرح گلے کے نچلے حصہ سے باریک پڑھا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں "ح کو حلوے والی" اور "ہ" کو "گول ہ" کہتے ہیں۔
- اردو/فارسی زبانوں میں "ذ" کو بھی "ز" کی طرح Z کی آواز سے پڑھا جاتا ہے جبکہ عربی زبان میں "د" کے بعد "ذ" کا مخرج ہندی کے "دھ" کے زیادہ قریب ہے۔
- عربی کے ایک اور مخصوص حرف "ص" کو "س" کی نسبت موٹا کر کے پڑھا جاتا ہے اور اس کو بولتے وقت سیٹی کی آواز نہیں نکلنا چاہیے۔
- "ض"، عربی زبان کا ایک انتہائی مخصوص حرف ہے جو زبان کے پچھلی داڑوں سے ٹکرانے سے ادا ہوتا ہے۔ اس کا انگلش متبادل Dh ہے جو ہمارے ہاں "دھ" کی موٹی آواز بنتی ہے۔بعض مذہبی حلقے فرقہ وارانہ چپقلش میں اس حرف کو جان بوجھ کر Z کی آواز سے پڑھتے ہیں جو اردو کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن عربی تلاوت میں سراسر غلط ہے۔
- عربی حروف "ق" اور "ک" میں وہی فرق ہے جو انگلش کے Q یا K میں ہے۔ "ق"، حلق کے قریب سے موٹا جبکہ "ک" تھوڑا آگے سے پتلا پڑھا جاتا ہے۔
- عربی زبان میں "واؤ" (و) کی آواز انگلش W کی آواز ہے جو لبوں کی گولائی سے ادا ہوتی ہے جیسے کہ Web جبکہ انگلش V کی آواز اوپر کے دانتوں کے نچلے ہونٹ سے ٹکرانے سے پیدا ہوتی ہے جیسے کہ Vet۔
سٹینڈرڈ عربی میں V کی آواز نہیں ہے لیکن عربی زبان کے دیگر ورژن میں کہیں "ف" کے اوپر اور کہیں نیچے تین نقطے لگا کر V کا حرف بنایا جاتا ہے۔ ملائی زبان میں "و" پر ایک نقطہ لگا کر یہ حرف بنتا ہے جبکہ فارسی/اردو اور ہندی میں V اور W کو ایک ہی حرف "و" سے لکھتے ہیں۔
ان کے علاوہ اردو کے ہندی نژاد حروف "ٹ،ڈ،ڑ" اور دو چشمی ھ سے بننے والے 15 "ہائیہ حروف" یعنی "بھ،پھ،تھ" وغیرہ بھی عربی زبان کے کسی ورژن میں نہیں ملتے البتہ مختلف ورژن میں کئی اضافی حروف ملتے ہیں جن کی دلچسپ معلومات مندرجہ ذیل ہیں:
حجازی عربی
مسلمانوں کے مقدس ترین مقام یعنی آج کے مغربی سعودی عرب میں واقع مکہ معظمہ، مدینہ منورہ اور جدہ کے علاقوں میں جو عربی زبان بولی جاتی ہے، اس کو "حجازی عربی" کہتے ہیں۔ اس کی حروفِ تہجی میں مزید چار حروف کے اضافے سے کل تعداد 33 ہوجاتی ہے۔ اس میں "پ" اور "تش" (چ)کے علاوہ گول تے (ۃ) اور "ف" پر تین نقطے ہیں جو انگلش V کی آواز دیتے ہیں۔
نجدی عربی
جزیرہ نما عرب کا بیشتر مشرقی حصہ "نجد" کہلاتا ہے جہاں بولی جانے والی عربی زبان کو "نجدی عربی" کہتے ہیں۔ اس کی حروفِ تہجی کےحروف کی تعداد 32 ہے جس میں "حجازی عربی" کا صرف ایک حرف "تش" (چ) نہیں ہے۔ یہ زبان کویت، شام اور عراق میں بھی بولی جاتی ہے۔
مصری عربی
عربی زبان کا جو لہجہ سب سے زیادہ بولا جاتا ہے، وہ "مصری عربی" ہے جس میں "جدید عربی" کی طرح 29 حروف کے علاوہ چھ اضافی حروف ہیں جن میں "ی" کی دو اقسام کے علاوہ "ۃ" بھی ہے جبکہ "پ اور چ" کے علاوہ "ف" پر تین نقطے ہیں جو انگلش حرف V کی آواز دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ مصری عربی کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ اس میں "ج" کو "گ" کی آواز سے بولا جاتا ہے جبکہ "با تا ثا" کو "بےَ تےَ ثےَ" کی طرز پر بولتے ہیں۔ "قرآن" (Qur'aan) کو "قرءَان" کی طرح سے لکھتے اور "قرعین" (Qur-ain) پڑھتے ہیں۔
یاد رہے کہ مصر ہی عرب دنیا کا ثقافتی اور ادبی مرکز رہا ہے اور قاہرہ کو مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے جہاں کا پرنٹ اور الیکٹرنک میڈیا، ادب، فلم اور ڈرامہ انڈسٹری پوری عرب دنیا کی نمائندگی کرتی ہے۔
بدوی عربی
مصر کے صحرائے سینا، اردن اور فلسطینی علاقوں میں بولی جانے والی "بدوی عربی" میں 30 حروف ہیں جن میں "جدید عربی" کے مقابلے میں صرف ایک حروف "تہ مربوطہ" (ۃ) شامل ہے۔
الجزائری عربی
عربی زبان کی مغربی شاخ میں الجزائر اور تیونس میں بولی جانے والی زبان کو "الجزائری عربی" یا "دزيرية" کہتے ہیں جس پر مقامی بربر زبانوں کے علاوہ فرانسیسی زبان کے گہرے اثرات ہیں۔ 33 حروف میں سے "پ" اور "تش" (چ) کے علاوہ "لا" بھی ہے جبکہ "ف" کے نیچے تین نقطے لگا کر V اور "ق" کے اوپر تین نقطے لگا کر "گ" کی آوازیں بنائی گئی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ "الجزائری عربی" کی پڑوسی بولیوں "مراکشی اور تیونسی عربی" میں بھی حروفِ تہجی کی یہی ترتیب ہے لیکن فرق صرف ایک حرف کا ہے، "گ" کی آواز کو "ک" پر تین نقطے لگا کر بنایا گیا ہے جو فارسی/اردو میں"ک" پر ایک کش کے ساتھ ہوتا ہے۔
ان کے علاوہ عربی زبان کی دیگر بڑی بولیوں مثلاً "خلیجی، شامی، لبنانی، سوڈانی، لیبیا اور مغربی افریقی ممالک وغیرہ میں معیاری یا جدید عربی کے گہرےاثرات پائے جاتے ہیں اور حروفِ تہجی میں زیادہ فرق نہیں ہے۔
Title: | Arabic - عربی |
Type: | Language |
Speakers: | 491 million in 2023 |
Region: | The Muslim World |
Location: | Middeleast & North Africa |
Family: | Afroasiatic |
Group: | Semitic |
Status: | Institutional |
Quraan (632), Dictionary, Grammar, Literature, Newspapers, Radio, TV, Film | |
Writting: | Arabic |
Etc.: | Arabic is religious language in Pakistan. |
Pakistan Linguistic Database
Pakistan Linguistic Database on PAK Magazine contains information on 164 languages, dialects and accents.
12 main languages
Details on main languages in Pakistan.
1. | Arabic |
2. | Balochi |
3. | Brahui |
4. | English |
5. | Hindi |
6. | Hindko |
7. | Pashto |
8. | Persian |
9. | Punjabi |
10. | Saraiki |
11. | Sindhi |
12. | Urdu |
58 Languages
A complete list of languages of Pakistan.
No. | Language | Region | Group |
---|---|---|---|
1 | Aer | Sindh, Pakistan | Western Indo-Aryan, Gujarati |
2 | Arabic | The Muslim World | Semitic |
3 | Arsoniwar | Chitral, Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan |
4 | Badeshi | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Unclassified |
5 | Bagri | Punjab, Pakistan | Indo-Aryan |
6 | Balochi | Balochistan, Pakistan, Iran and Afghanistan | Western Iranian, Northwestern |
7 | Balti | Gilgit-Baltistan, Pakistan | Bodish, Ladakhi–Balti |
8 | Bashgaliwar | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan |
9 | Bateri | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Dardic Kohistani |
10 | Bengali | Bangladesh, India and Karachi, Pakistan | Indo-Aryan |
11 | Bhaya | Sindh, Pakistan | Indo-Aryan, Western Hindi |
12 | Brahui | Balochistan, Pakistan | Northern |
13 | Burushaski | Gilgit-Baltistan, Pakistan | South Asian |
14 | Chilisso | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Dardic, Kohistani |
15 | Dameli | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Dardic, Kunar |
16 | Dari | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan and Afghanistan | Western Iranian, Persian |
17 | Dogri | Jammu & Kashmir | Indo-Aryan, Northern, Western Pahari |
18 | English | the whole world | Germanic |
19 | Gawar-Bati | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Dardic, Kunar |
20 | Gawri | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Dardic, Kohistani |
21 | Ghera | Sindh, Pakistan | Indo-Aryan, Western Hindi |
22 | Goaria | Sindh, Pakistan | Indo-Aryan, Rajasthani |
23 | Gowro | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Dardic, Kohistani |
24 | Gujarati | Sindh, Pakistan | Western Indo-Aryan |
25 | Gurgula | Sindh, Pakistan | Western Indo-Aryan, Rajasthani |
26 | Hindi | India | Central Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani |
27 | Hindko | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Northwestern, Punjabic, Lahnda |
28 | Kalasha | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Dardic, Chitrali |
29 | Kalkoti | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Eastern Dardic, Shinaic |
30 | Kashmiri | Kashmir | Indo-Aryan, Dardic |
31 | Kati | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Nuristani |
32 | Khowar | Khyber Pakhtunkhwa and Gilgit-Baltistan, Pakistan | Indo-Aryan, Chitrali |
33 | Kohistani | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Eastern Dardic |
34 | Kundal Shahi | Azad Kashmir | Indo-Aryan, Eastern Dardic, Shinaic |
35 | Loarki | Sindh, Pakistan | Indo-Aryan, Western, Rajasthani |
36 | Marwari | Punjab, Sindh, Pakistan | Western Indo-Aryan, Rajasthani |
37 | Memoni | Sindh, Pakistan | Indo-Aryan, Northwestern, Sindhic |
38 | Mewati | Punjab and Sindh in Pakistan | Indo-Aryan |
39 | Oadki | Sindh, Pakistan | Western Indo-Aryan, Rajasthani |
40 | Ormuri | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Eastern Iranian |
41 | Palula | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Eastern Dardic |
42 | Parkari Koli | Sindh, Pakistan | Indo-Aryan, Western, Gujarati |
43 | Pashto | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan and Afghanistan | Eastern-Iranian |
44 | Persian | Iran and Balochistan, Pakistan | Western Iranian |
45 | Punjabi | Pakistani and Indian Punjab | Indo-Aryan, Northwestern |
46 | Sansi | Sindh, Pakistan | Indo-Aryan |
47 | Saraiki | Punjab, Pakistan | Indo-Aryan, Northwestern, Punjabic, Lahnda |
48 | Sarikoli | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Eastern-Iranian, Shugni-Yazgulami |
49 | Shina | Khyber Pakhtunkhwa, Gilgit-Baltistan and Kashmir | Indo-Aryan, Eastern Dardic |
50 | Sikh Punjabi | Punjab, India | Indo-Aryan, Northwestern |
51 | Sindhi | Sindh, Pakistan | Indo-Aryan, Northwestern, Sindhic |
52 | Thall Lamenti | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan |
53 | Torwali | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Dardic, Kohistani |
54 | Urdu | Pakistan and India | Central Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani |
55 | Ushojo | Swat, Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Indo-Aryan, Eastern Dardic, Kohistani |
56 | Uyghur | Gilgit-Baltistan, Pakistan | Turkic |
57 | Wakhi | Gilgit-Baltistan, Pakistan, Afghanistan, Tajikstan and China | Eastern Iranian |
58 | Yidgha | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan | Eastern-Iranian |
64 Dialects
A list of known dialects of various languages in Pakistan.
No. | Dialect | Language | Region |
---|---|---|---|
1 | Bazigar | Punjabi | Punjab, Pakistan |
2 | Bilaspuri | Punjabi | Himachal Pradesh, India |
3 | Brokskat | Shina | Gilgit-Baltistan, Pakistan |
4 | Central Pashto | Pashto | Khyber Pakhtunkhwa , Pakistan |
5 | Chambeali | Punjabi | Himachal Pradesh, India |
6 | Cholistani | Punjabi/Saraiki | Punjab, Pakistan |
7 | Dawoodi | Burushaski | Gilgit-Baltistan, Pakistan |
8 | Dehwari | Persian | Balochistan, Pakistan |
9 | Derawali | Punjabi/Saraiki | Punjab, Pakistan |
10 | Dhatki | Sindhi | Sindh, Pakistan |
11 | Doabi | Punjabi | Punjab, Pakistan |
12 | Dogri | Punjabi | Jammu & Kashmir |
13 | Faraqi | Sindhi | Sindh, Pakistan |
14 | Gojri | Punjabi | Jammu & Kashmir |
15 | Hazargi | Persian | Balochistan, Pakistan |
16 | Hindko | Punjabi | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan |
17 | Jadgali | Sindhi | Sindh, Pakistan |
18 | Jandavra | Gujarati | Sindh, Pakistan |
19 | Jangli | Punjabi | Punjab, Pakistan |
20 | Jhalawani | Brahui | Balochistan, Pakistan |
21 | Jogi | Hindi | Sindh, Pakistan |
22 | Kabutra | Hindi | Sindh, Pakistan |
23 | Kachi Koli | Gujarati | Sindh, Pakistan |
24 | Kangri | Punjabi | Himachal Pradesh, India |
25 | Khetrani | Punjabi/Saraiki | Balochistan, Pakistan |
26 | Komviri | Pashto | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan |
27 | Koroshi | Balochi | Balochistan, Pakistan |
28 | Kullui | Punjabi | Himachal Pradesh, India |
29 | Kutchi | Sindhi | Sindh, Pakistan |
30 | Lari | Sindhi | Sindh, Pakistan |
31 | Lasi | Sindhi | Sindh, Pakistan |
32 | Madaklashti | Persian | Balochistan, Pakistan |
33 | Majhi | Punjabi | Punjab, Pakistan |
34 | Makrani | Balochi | Balochistan, Pakistan |
35 | Malwai | Punjabi | Punjab, India |
36 | Mandeali | Punjabi | Himachal Pradesh, India |
37 | Mankiyali | Hindko | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan |
38 | Mewari | Hindi | Sindh, Pakistan |
39 | Multani | Punjabi/Saraiki | Punjab, Pakistan |
40 | Northern Pashto | Pashto | Khyber Pakhtunkhwa , Pakistan |
41 | Pamir Kyrgyz | Kyrgyz | Gilgit-Baltistan, Pakistan |
42 | Pothwari | Punjabi | Northern Punjab, Pakistan |
43 | Puadhi | Punjabi | Punjab, Pakistan |
44 | Purgi | Balti | Gilgit-Baltistan, Pakistan and India |
45 | Rakhshani | Balochi | Balochistan, Pakistan |
46 | Rakhshani Brahui | Brahui | Balochistan, Pakistan |
47 | Rangri | Hindi | Punjab, Pakistan |
48 | Riasti | Punjabi/Saraiki | Punjab, Pakistan |
49 | Saraiki | Punjabi | Punjab, Pakistan |
50 | Saravani | Brahui | Balochistan, Pakistan |
51 | Saroli | Sindhi | Sindh, Pakistan |
52 | Sawi | Shina | Khyber Pakhtunkhwa, Pakistan |
53 | Shahpuri | Punjabi | Punjab, Pakistan |
54 | Sindhi Bhil | Sindhi | Sindh, Pakistan |
55 | Sindhi Brahui | Brahui | Balochistan, Pakistan |
56 | Southern Pashto | Pashto | Khyber Pakhtunkhwa , Pakistan |
57 | Sulemani | Balochi | Balochistan, Pakistan |
58 | Thalochri | Punjabi/Saraiki | Punjab, Pakistan |
59 | Thareli | Sindhi | Sindh, Pakistan |
60 | Utradi | Sindhi | Sindh, Pakistan |
61 | Vaghri | Gujarati | Sindh, Pakistan |
62 | Wacholi | Sindhi | Sindh, Pakistan |
63 | Wadiyara Koli | Gujarati | Sindh, Pakistan |
64 | Waneci | Pashto | Balochistan, Pakistan |
44 Accents
A list of known accents of various dialects and languages in Pakistan.
No. | Accent | Dialect | Language |
---|---|---|---|
1 | Aajri | Hindko | Punjabi |
2 | Afridi | Northern Pashto | Pashto |
3 | Awankari | Pothwari/Hindko | Punjabi |
4 | Baar di Boli | Majhi | Punjabi |
5 | Banawali | Malwai | Sikh Punjabi |
6 | Bhattiani | Malwai | Sikh Punjabi |
7 | Bherochi | Shahpuri | Punjabi |
8 | Bugti | Sulemani | Balochi |
9 | Chenavri | Majhi | Punjabi |
10 | Chenhawri | Multani | Punjabi/Saraiki |
11 | Chhachhi | Pothwari/Hindko | Punjabi |
12 | Dhanni | Shahpuri/Hindko | Punjabi |
13 | Domki | Makrani | Balochi |
14 | Ghebi | Pothwari/Hindko | Punjabi |
15 | Hindki | Multani | Punjabi/Saraiki |
16 | Jaghdali | Derawali | Punjabi/Saraiki |
17 | Jandli | Pothwari | Punjabi |
18 | Jatki | Majhi | Punjabi |
19 | Kachhi | Thalochri | Punjabi/Saraiki |
20 | Kachi | Majhi | Punjabi |
21 | Kalati | Rakhshani | Balochi |
22 | Kandahar | Southern Pashto | Pashto |
23 | Karachi | Makrani | Balochi |
24 | Kechi | Makrani | Balochi |
25 | Kohati | Hindko | Punjabi |
26 | Lashari | Makrani | Balochi |
27 | Lubanki | Malwai | Sikh Punjabi |
28 | Mandwani | Sulemani | Balochi |
29 | Mazari | Sulemani | Balochi |
30 | Mulki | Thalochri | Punjabi/Saraiki |
31 | Pachhadi | Derawali | Punjabi/Saraiki |
32 | Panjgori | Rakhshani | Balochi |
33 | Pashori | Hindko | Punjabi |
34 | Poonchhi | Pothwari | Punjabi |
35 | Rachnavi | Majhi | Punjabi |
36 | Rathi | Jhangvi | Punjabi/Saraiki |
37 | Rathoori | Malwai | Sikh Punjabi |
38 | Sarawani | Rakhshani | Balochi |
39 | Sarhaddi | Rakhshani | Balochi |
40 | Sibi | Sulemani | Balochi |
41 | Swaen | Hindko | Punjabi |
42 | Wazirabadi | Majhi | Punjabi |
43 | Waziri | Southern Pashto | Pashto |
44 | Yusufzai | Northern Pashto | Pashto |
Pakistan Linguistic Database
On the International Mother Language Day on February 21, 2025, PAK Magazine is introducing the Pakistan Linguistic Database.
It contains information on 164 languages, dialects and accents.
پاکستانی زبانوں کا ڈیٹابیس
پاک میگزین ، 21 فروری 2005ء کو یعنی "مادری زبان کے عالمی دن" کے موقع پر پاکستانی زبانوں کے ایک منفرد ڈیٹابیس کا آغاز کر رہا ہے جس میں پاکستان میں بولی جانے والی سبھی زبانوں، بولیوں اور لہجوں کی نایاب معلومات محفوظ کی جارہی ہیں۔
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
17-12-1970: 1970ء کے صوبائی انتخابات
28-02-1969: ڈھاکہ ریلوے سٹیشن
15-08-1947: جوگندر ناتھ منڈل