PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Saturday, 22 February 2025, Day: 53, Week: 08

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاکستانی زبانیں

164 زبانوں/بولیوں اور لہجوں پر دلچسپ اور نایاب معلومات


عربی

"عربی" (Arabic) ، کسی علاقے کی مادری زبان نہ ہونے کے باوجود پاکستان میں قرآنِ مجید اور عبادات کی صورت میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی زبان ہے۔۔!

"افریقی ایشیائی" (Afro-Asiatic) زبانوں کے خاندان میں "سامی" (Semitic) زبانوں کے گروپ سے تعلق رکھنے والی "عربی زبان"، مراکش سے خلیج فارس تک ہزاروں مربع میل پر پھیلے ہوئے بیس سے زائد عرب ممالک کے علاوہ دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کی روزمرہ استعمال کی مذہبی زبان بھی ہے۔

"عربی زبان"، دنیا بھر میں 5ویں نمبر پر سب سے زیادہ بولی جانے والی عالمی زبان ہونے کے علاوہ اقوامِ متحدہ کی چھ سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔

پاکستان میں مذہبی سکالرز عام طور پر عربی زبان جانتے ہیں۔ 2011ء کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں پچاس ہزار سے زائد افراد اپنی مادری زبان کے طور پر عربی زبان کا ذکر کرتے ہیں۔

عربی زبان کی فصاحت و بلاغت

عربی زبان، اپنی فصاحت و بلاغت کی وجہ سے دنیا کی منفرد زبان ہے جس کے بیشتر الفاظ کا "مادہ یا روٹ" صرف دو یا تین حروف پر مشتمل ہوتا ہے۔ اعراب، حرکات یا دیگر حروف کی تبدیلی سے ایک ہی موضوع پر بے شمار الفاظ بن جاتے ہیں۔ اس کی ایک مثال "ع، ل، م" یعنی "علم" کے مادے سے بننے والے دو درجن سے زائد الفاظ ملاحظہ فرمائیں:

  • علم (Ilm): واقفیت، جاننا، آگاہی ہونا۔ (جمع: علوم)
  • عالم (Aa-lim): جاننے والا، دانا، صاحبِ علم (تانیث: عالمہ)
  • علیم (A-leem): دانا، جاننے والا، خدا کا صفاتی نام (تانیث: علیمہ)
  • اَعلم (Aa'-lam): سب سے بڑا عالم
  • اَعلام (A-laam): پروانہ، نوٹس
  • اِعلام (I-laam): اعلان، اطلاع، آگاہ کرنا
  • اِعلامیہ (I-laa-mia): سرکاری اعلان، خبرنامہ
  • علماء (Ul-ma'a): تعلیم یافتہ، پڑھے لکھے افراد
  • علام (Al-laam): بڑا دانا، بہت جاننے والا
  • علامہ (Alla-ma): بہت بڑا عالم
  • تعلیم (Taa-leem): لکھنا، پڑھنا، سیکھنا، سکھانا (جمع: تعلیمات)
  • تعلم (Ta'-al-lum): پڑھائی، علم سیکھنا
  • معلم (Mo'-lim): بتانے والا، سکھانے والا
  • معلم (Mu'-al-lim): استاد، حج گائیڈ (تانیث: مُعَلِّمہ، جمع: معلمین)
  • معلمان (Mu'-alli-maan): اساتذہ، پڑھانے والے (تانیث: معلمات)
  • معلم (Mu'-al-lam): سکھایا ہوا، تربیت کیا ہوا (تانیث: معلمہ)
  • معلمی (Mu'-alli-mi): پڑھانے کا پیشہ
  • معلمانہ (Mu'-alli-maana): استاد کی طرح
  • متعلم (Mu-ta'-al-lim): شاگرد، سیکھنے والا (تانیث: متعلمہ، جمع: متعلمین)
  • معلوم (Maa'-loom): علم ہونا (جمع: معلومات)
  • معلومہ (Maa'-looma): جانا ہوا، جس کا پہلے سے علم ہو
  • یعلم (Ya'-lam): وہ جانتا ہے
  • علم (A-lam): جھنڈا، پرچم
  • عالم (Aa-lam): دنیا، جہاں، کائنات، زمانہ، حالت، کیفیت (جمع: عالمین)
  • علامت (Alaa-mat): چھاپ، مہر، نشان (جمع: علامات)
  • معلم (Mo'-lam): نقش کیا ہوا
  • معلم (Maa'-lam): نشان، علامت
مندرجہ بالا مفرد حروف کے علاوہ اردو میں انھی الفاظ سے "بے علم، علمی، عالمی، تعلیمی اور معلوماتی" وغیرہ جیسے بے شمار الفاظ بنتے ہیں جبکہ عربی گرامر میں بھی مزید کئی الفاظ بنتے ہیں۔

اس کے علاوہ عربی زبان کی مترادفات میں مثلاً "تلوار" کے ایک ہزار سے زیادہ نام ہیں جن میں سے ایک مشہور ترین نام "الذوالفقار" کا ہے جو حضرت علیؑ کی تلوار کا نام تھا۔ دیگر الفاظ میں "شیر" کے پانچ سو، "سانپ" کے دو سو اور "شہد" کے اسی سے زیادہ نام ملتے ہیں۔

عربی زبان کی تاریخ

عربی زبان، صدیوں سے جزیرہ نما عرب (موجودہ سعودی عرب وغیرہ) میں بولی جاتی رہی ہے جو مشرق وسطیٰ کی دیگر سامی زبانوں کی ایک شاخ ہے۔ حضرت نوحؑ کے تین بیٹوں، حام، سام اور یافث میں سے "حام" کی اولاد افریقہ اور "یافث" کی اولاد باقی دنیا یعنی ایشیا اور یورپ میں پھیلی۔"سام" کی اولاد مشرقِ وسطیٰ میں آباد تھی جس میں زیادہ تر نبی اور رسول مبعوث ہوئے۔ یہاں سب سے بڑی اور قدیم زبان "آرامی" تھی جس سے "عربی" اور "عبرانی" زبانیں وجود میں آئیں۔

آرامی زبان

حضرت نوحؑ کے دوسرے بیٹے "سام" سے منسوب سامی زبانوں سے تعلق رکھنے والی "آرامی زبان"، ایک ہزار سال تک یعنی 7ویں صدی قبل مسیح سے 7ویں صدی بعد از مسیح تک نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ اشوری سلطنت، بابل سلطنت اور اس دور کی ایرانی سلطنتوں کی سرکاری زبان بھی تھی جو یونان اور ہندوستان تک پھیلی ہوئی تھی۔ یونانی فاتح سکندرِاعظم (323-356 قبل مسیح) نے 334 ق م میں ایران فتح کیا تو "آرامی زبان" کا سرکاری اعزاز ختم ہوا۔

آرامی زبان، حضرت عیسیؑ (33-4ء) کے بعثت کے دور میں بھی بولی جاتی تھی جو اس وقت کے یہودیوں کی زبان بھی تھی جس کے آثار بحیرہ مردار سے ملے ہیں۔ بعد میں عربی زبان کی اجارہ داری نے آرامی زبان کو زوال پذیر کیا لیکن آج بھی یہ زبان، شام، عراق، ترکی، ایران، آرمینا اور جارجیا کے علاقوں میں عیسائی قبیلے بولتے ہیں۔

آرامی طرزِ تحریر بھی فونیشن رسم الخط سے متاثر تھا جو 8ویں صدی قبل مسیح سے استعمال میں رہا جس نے اس وقت کے میخی رسم الخط کو تبدیل کیا تھا۔

عربی طرزِ تحریر

عربی حروفِ تہجی

عربی رسم الخط کی تاریخ 5ویں صدی میں ملتی ہے جو آرامی طرزِ تحریر سے متاثر تھا اورفونیشین اور عبرانی "ابجد" کی طرز پر خطِ کوفی میں لکھا جاتا تھا۔ یعنی اس وقت عربی حروفِ تہجی "الف، ب، ت، ث۔۔" کی ترتیب سے نہیں بلکہ "الف، ب، ج، د۔۔" کی ترتیب سے لکھی جاتی تھی جس کو "ابجد" ترتیب کہتے ہیں۔ اسی میں 632ء میں قرآنِ حکیم کی تکمیل ہوئی لیکن اس میں نقطے، اعراب یا علامات نہیں تھے۔ یہ اصلاحات 671ء اور 684ء میں ہوئیں۔

تین صدیوں بعد یعنی 939ء میں بغداد میں معروف خوشنویس ابنِ مقلہ (940-885ء) نے خطِ نسخ ایجاد کیا جو "قرآنی رسم الخط" کہلایا۔ اس عظیم دریافت نے جہاں عربی حروفِ تہجی کو خطِ کوفی سے بدلا، وہاں "ابجد" کی بجائے "شمسی" ترتیب یعنی حروف کو موجودہ صوتی اثرات کے مطابق ترتیب دیا گیا (یعنی الف، ب، ت، ث) لیکن تمام حروف کے اعداد وہی رہے، جو فونیشین حروفِ تہجی میں تھے یا دورِ حاضر کی عبرانی زبان میں موجود ہیں جو "الپ" سے "تا" تک کے 22 حروف ہونے کی وجہ سے ایک سے 400 تک کے عدد ہیں۔

عربی زبان میں مزید 6 مخصوص حروف (ث، خ، ذ، ض، ظ، غ) کے اضافہ سے کل 28 حروف ہوگئے اور ابجد کی ترتیب بھی 1000 تک چلی گئی تھی۔ 19ویں صدی میں عبرانی زبان کی حیاتِ نو میں اسی عربی ترتیب اور حروف کو نقل کیا گیا یا اپنایا گیا تھا۔ یوں سمجھیں کہ عربی اور عبرانی کا ایسا ہی اٹوٹ رشتہ ہے جیسے اردو اور ہندی کا ہے یعنی دونوں سگی بہنیں ہیں۔۔!

حسابِ ابجد

"حسابِ ابجد" میں عربی حروفِ تہجی کے ہر حرف کا ایک عدد مقرر ہوتا ہے جو اصل میں ماضی قدیم کی فونیشین زبان میں گنتی کے طور پر بھی استعمال ہوتا تھا۔ دورِ حاضر میں عربی/فارسی/اردو کتابوں میں رومن ہندسوں کے متبادل کے طور پر استعمال ہوتا ہے جبکہ علمِ اعداد، علمِ جمل یا علمِ روحانیات وغیرہ میں بھی عام استعمال ہے۔ حسابِ ابجد کی مکمل تفصیل مندرجہ ذیل ہے:

  • ا، ب، ج، د (ابجد) ایک سے 4 تک
  • ہ، و، ز (ہوز) 5 سے 7 تک
  • ح،ط،ی (حطی) 8 سے 10 تک
  • ک، ل، م، ن (کلمن) 20 سے 50 تک
  • س،ع،ف،ص (سعفص) 60 سے 90 تک
  • ق، ر، ش (قرشت) 100 سے 400 تک
  • ث، خ، ذ (ثخذ) 500 سے 700 تک
  • ض، ظ،غ (ضظغ) 800 سے 1000 تک

عربی حروفِ تہجی کو "ابجد" کیوں کہتے ہیں؟

دورِ حاضر میں عربی رسم الخظ، دنیا بھر میں لاطینی/رومن زبانوں کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ یعنی سو سے زائد اور خاص طور پر مسلم زبانوں میں استعمال ہوتا ہے، فارسی، اردو اور پاکستان کی دیگر زبانیں اس کی ایک بہت بڑی مثال ہیں۔ اس طرزِ تحریر کو علمِ لسانیات کی زبان میں "ابجد" کہا جاتا ہے جو Alphabet سے مختلف ہے۔

آج سے ساڑھے تین ہزار سال قبل موجودہ لبنان کے علاقے میں دنیا کا پہلا طرزِتحریر، "فونیشین"، حروف کی شکل میں وجود میں آیا جو 22 الگ الگ حروف پر مشتمل تھا اور دائیں سے بائیں لکھا جاتا تھا۔ اس میں صرف حروفِ صحیح (Consonant) تھے اور اعراب (Vowels) نہیں لکھے جاتے تھے۔

"ابجد" اور "الفابیٹ" میں فرق

"فونیشین" حروفِ تہجی کے پہلے چار حروف "الپ،بیت،جمل اور دیلت" (یا الف،بے،جیم،دال) سے "ابجد" کا نام سامنے آیا جو ایسے طرزِتحریر کو کہا جاتا ہے کہ جس میں اعراب پڑھے جاتے ہیں لیکن لکھے نہیں جاتے۔ عربی کے علاوہ فارسی، اردو اور عبرانی اس کی بڑی مثالیں ہیں۔

ان کے برعکس لاطینی/رومن اور روسی زبانیں بغیر اعراب کے نہیں لکھی جا سکتیں، اسی لیے انھیں "الفابیٹ" کہا جاتا ہے جو فونیشین ہی سے متاثر یونانی حروفِ تہجی کے پہلے دو حروف "الفا" اور "بیٹا" سے ماخوذ ہے۔ انگریزی زبان میں چھ حروف A,E,I,O,U,Y کو Vowels کہا جاتا ہے جن میں سے کسی ایک کے بغیر کوئی لفظ مکمل نہیں ہوتا۔ یونانی ہی ان Vowels کے موجد ہیں۔

عربی زبان کا عروج و زوال

عربی زبان، اپنی گہرائی اور گیرائی کی وجہ سے منفرد ہے جس میں الفاظ کو اس کے مکمل اور صحیح تلفظ میں پڑھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے عربی زبان میں تین "حروفِ علت"، "الف"،" و" اور" ی" ہیں جنھیں long-vowels کہتے ہیں جبکہ "اعراب، حرکات یا short-vowels میں "زبر،زیر اور پیش" آتے ہیں۔ ان کے علاوہ "علامات" میں "مد، شد، جزم، وصل اور ہمزہ" وغیرہ آتے ہیں۔ قرآنِ مجید کو صحیح تلفظ میں پڑھنے کے لیے مزید رموز و اوقاف موجود ہیں جن کا جاننا ہر مسلمان پر فرض ہے کیونکہ غلط تلفظ اور تلاوت سے الفاظ کے معانی تک بدل جاتے ہیں جو ثواب کی بجائے گناہ کا موجب بنتے ہیں۔

قرونِ وسطیٰ میں عربی زبان، انتہائی عروج پر رہی اور اس کے مختلف خطوط، "خطِ کوفی"، "خطِ نسخ"، "خطِ ثلث"، "خطِ نستعلیق" اور "خطِ رقعہ" وغیرہ میں خوشنویسی کے شاہکار فن پارے وجود میں آئے۔ مذہبی، ادبی، سائنسی اور علمی کتابیں لکھی گئیں اور غیر عرب کتابوں کے تراجم ہوئے۔ عربی زبان، دنیا کے وسیع و عریض علاقوں میں پھیلی اور بڑا عروج دیکھا لیکن تاریخ میں ہر عروج کو زوال کا سامنا رہا ہے، سو عربی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔

18ویں صدی میں نئی ایجادات نے عربی زبان کو پس منظر میں دھکیل دیا۔ ٹائپ رائٹر اور پرنٹنگ پریس کی آمد نے جہاں رومن زبانوں کو بامِ عروج پر پہنچا دیا، وہاں عربی زبان اپنی بنیادی ساخت کی وجہ سے زوال پذیر ہوگئی۔ رومن حروف الگ الگ لکھے جاتے ہیں جنھیں نئی تیکنیک کی مدد سے آسانی سے استعمال کیا جاسکتا تھا، اس کے برعکس عربی حروف کو ملا کر لکھا جاتا ہے اور 28 حروف کی پوری 100 اقسام بنتی ہیں، یعنی ایک لفظ لکھنے کے لیے ہر حرف کی دو سے چار تک مختلف شکلیں ہوتی ہیں جنھیں ٹائپ رائٹر یا پرنٹنگ میں استعمال کرنا بڑا مشکل ہوتا تھا۔

دیگر سیاسی اور تاریخی عوامل کے علاوہ یہ ایک بہت بڑی وجہ تھی کہ متعدد مسلم زبانوں نے وقت کے ساتھ عربی طرزِ تحریر کو ترک کر کےلاطینی/ رومن طرزِ تحریر اپنایا جن میں ترکی، ملائشیا، انڈونیشیا اور سابق روسی مسلم ریاستیں خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ غیرمسلم زبانوں میں سپین اور پرتگال کے علاوہ کینیا کی سواحلی زبان بھی کبھی عربی رسم الخط میں لکھی جاتی تھیں۔ پاکستان کی البتہ سبھی زبانیں آج بھی عربی/فارسی رسم الخط میں لکھی جاتی ہیں۔

جب ترکی نے عربی کو ترک کیا

سلطنتِ عثمانیہ (1922-1299ء) کے خاتمے کے بعد جدید ترکی (ترکیہ) نے ایک انقلابی فیصلہ کیا اور صدیوں سے رائج عربی/فارسی رسم الخط کی جگہ رومن/لاطینی رسم الخط کے استعمال کا حکمنامہ جاری کیا۔

ماہرین کے مطابق اس عمل میں دس سے پندرہ برسوں کی مدت درکار تھی لیکن جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال پاشا (1938-1881ء) نے ڈیڈ لائن دی کہ تین ماہ کے اندر اندر نتائج نظر آنا چاہئیں۔

"بابائے قوم" یا "اتا ترک" کے اس فرمان کی روشنی میں ترکی میں ایک بھرپور پروپیگنڈہ مہم شروع کی گئی۔ اخبارات اور جرائد کے علاوہ سڑکوں، چوراہوں اور دیگر عوامی مقامات پر بڑے بڑے اشتہارات لگائے گئے جن میں عربی/فارسی طرزِ تحریر کی خامیاں اور رومن/لاطینی طرزِ تحریر کی خوبیاں بیان کی گئیں۔

ایک اشتہار میں اس عنوان سے کہ "پرانی تحریر بڑی بوجھل تھی" کے ساتھ مثال دی گئی کہ ایک رومن "Z"، عربی/فارسی کے چار حروف "ز، ذ،ض اور ظ" سے بہتر ہے۔ اسی طرح سے ایک رومن "S"،عربی/فارسی کے تین حروف "ث، س اور ص" کے برابر ہے۔ ایسے ہی ایک اشتہار میں ایک ترکی لفظ کے تین مختلف مطالب ہیں لیکن عربی/فارسی میں وہ ایک ہی طرح سے بغیر کسی Vowel کے لکھے ہوئے ہیں جو صحیح تلفظ میں پڑھنا مشکل ہے۔

ترکی زبان
جب ترکی نے عربی زبان کو ترک کیا

ان کے علاوہ اس وقت کے ایک ترکی اخبار "وقت" نے اپنی لوح پر رومن میں Vakit کا اضافہ کیا اور ہیڈ لائن کی جگہ یہ عبارت لکھی "اس قوم کی ایسی ضرورت جو صدیوں میں پوری نہیں ہوئی، اب چند ہی برسوں میں پوری ہو جائے گی، کامیابی یقینی ہے۔"

دلچسپ بات یہ ہے کہ سو سال بعد یعنی 2024ء میں ترکیہ نے ترکی زبان بولنے والی وسطیٰ ایشیائی ریاستوں، قزاقستان، ازبکستان، ترکمانستان، کرغستان اور آذربائیجان کے ساتھ مل کر ترکی زبان کے رسم الخط کو نئی شکل دی اور چند نئے حروف کا اضافہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ترکی زبان بولنے اور یکساں تاریخ، نسل اور تہذیب و تمدن کے حامل علاقوں کو جن میں مندرجہ بالا چھ آزاد ممالک کے علاوہ چین کا مسلم صوبہ سنکیانگ بھی آتا ہے، ایک نیا نام "ترکستان" دیا گیا۔

کیا عربی ایک ہی زبان ہے؟

ماہرینِ لسانیات اس کشمکش میں مبتلا ہیں کہ عربی زبان کو ایک ہی زبان قرار دیں یا مختلف زبانیں۔۔؟
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قرآنِ مجید کی خالص عربی زبان کے علاوہ نہ صرف ایک "جدید معیاری عربی" ہے بلکہ عربی زبان کی بے شمار علاقائی "زبانیں/بولیاں/لہجے بھی پائے جاتے ہیں جن میں سے متعدد باہمی طور پر ناقابلِ فہم ہیں۔ ان میں "حجازی، نجدی، بدوی، مصری، خلیجی، شامی، لبنانی، لیبین، الجزائری، مراکشی، تیونسی، سوڈانی، چاڈین، حسینیہ اور قبرصی" قابلِ ذکر ہیں۔ ان کے اپنے اپنے حروفِ تہجی ہیں اور ان پر دیگر اندرونی اور بیرونی اثرات بھی نمایاں ہیں۔

یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں کیونکہ دنیا کی ہر زبان ہر بیس تیس کلومیٹر کے بعد بدلنا شروع ہو جاتی ہے۔ خود انگریزی زبان کی انگلینڈ میں مختلف اقسام ہیں جن میں بول چال کے علاوہ لکھنے پڑھنے میں بھی فرق پایا جاتا ہے۔ "برٹش انگلش" اور "امیرکن انگلش" کی اصطلاحیں بھی عام ہیں۔

دورِ حاضر میں عربی زبان کی تین مختلف اقسام مندرجہ ذیل ہیں:

کلاسک عربی

قرآنِ مجید کی عربی کو "کلاسک عربی" کہا جاتا ہے جس کو 7ویں صدی میں نبی پاکﷺ کے قبیلہ قریش کے لہجے میں محفوظ کیا گیا تھا۔ اس مقدس کتاب کی زبان و بیان میں گزشتہ ڈیڑھ ہزار سال میں کوئی فرق نہیں پڑا اور نہ ہی پڑے گا کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہوئی ہے۔ البتہ وقت کے ساتھ اس میں نقطوں، اعراب اور علامات وغیرہ کا اضافہ ہوا جس کا بڑا فائدہ غیر عربی (عجمی) افراد کو ہوا جو اس مقدس کتاب کے ہر لفظ کو صحیح تلفظ میں تلاوت کر سکتے ہیں۔

قرآنِ کریم کی املا میں آخری بڑی تبدیلی 19ویں صدی میں ہوئی جب حرکات والے "الف" پر "ہمزہ" اور "وصل" (چھوٹے صاد کی علامت) کا اضافہ کیا گیا، یہ تبدیلی صرف عرب ممالک تک محدود رہی، ہمارے ہاں عربی تحریروں میں "الف" پر "ہمزہ" نہیں لکھا جاتا اور "الف" کو "الف" ہی پڑھا اور لکھا جاتا ہے، چاہے اس پر اعراب ہوں یا نہ ہوں۔

عالمِ عرب میں 18ویں صدی سے قبل تک قرآنِ مجید کی کلاسک عربی ہی رائج تھی جو 13ویں صدی یعنی 1258ء میں منگول فاتح ہلاکو خان (1265-1217ء) کے ہاتھوں بغداد کی تباہی و بربادی تک روزمرہ بول چال، روایتی اور جدید علوم کی سب سے بڑی اور ترقی یافتہ بین الاقوامی زبان تھی جیسے کہ آج کل انگریزی زبان ہے۔

جدید عربی

صنعتی انقلاب، نئی ایجادات، بیرونی اثرات و رحجانات اور مغربی ممالک کی دراندازی کی وجہ سے 19ویں صدی میں "جدید عربی" کی دریافت ہوئی جس کا منبع تو قرآن مجید کی کلاسک عربی ہی تھی لیکن اس میں جدید بین الاقوامی الفاظ، حروف اور محاورے وغیرہ شامل کیے گئے۔ یہ بیس سے زائد عرب ممالک کی سرکاری زبان ہونے کے علاوہ میڈیا، شوبز، ادب اور تعلیم و تدریس کی زبان بھی بن گئی اور عام طور پر پڑھے لکھے لوگوں کی زبان ہے جیسے پاکستان میں اردو ہے۔

عالمِ عرب میں پرنٹنگ پریس 1820ء میں آیا اور پہلا عربی اخبار "الوقاعی"، 1828ء میں قاہرہ (مصر) سے شائع ہوا تھا۔ عربی زبان کا پہلا ریڈیو سٹیشن 1924ء میں قاہرہ اور پہلا ٹی وی سٹیشن 1959ء میں بیروت میں قائم ہوا تھا۔ پہلی عربی فلم بھی 1932ء میں قاہرہ میں بنائی گئی تھی۔

علاقائی عربی

عرب ممالک میں عربی زبان کے مقامی لہجے ہر دور میں مختلف رہے ہیں کیونکہ اصل عرب تو جزیرہ نما عرب کے باشندے تھے جبکہ باقی عرب دنیا فتوحات کے نتیجے میں وجود میں آئی اور ظاہر ہے کہ وہاں پہلے سے لوگ مختلف زبانیں بولتے تھے جیسے کہ مشرقِ وسطیٰ میں آرامی، سریانی، عبرانی اور کنعانی وغیرہ جبکہ شمالی افریقہ میں مصری اور بربر وغیرہ۔

عربی زبان، ہزاروں میل کے رقبہ پر پھیلی ہوئی ہے جس کے مقامی طور پر تیس سے زائد مختلف انداز ہیں جن میں اتنا فرق ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں عراق کے لوگ لبنان والوں کو نہیں سمجھتے، شمالی افریقہ کے وسیع و عریض علاقوں میں مراکش کے لوگ تیونس کی زبان نہیں سمجھتے، یہاں تک کہ جزیرہ نما عرب کی زبان و بیان میں بھی فرق پایا جاتا ہے، نہ صرف بولنے میں بلکہ لکھنے پڑھنے میں بھی۔

عربی حروفِ تہجی

قرآنِ مجید کی" کلاسک عربی" زبان کے حروفِ تہجی کی تعداد 28 ہے لیکن "جدید عربی" میں ہمزہ (ء) کے اضافے سے کل 29 حروف ہیں۔ ان میں "فارسی" زبان کے اضافی حروف "پ، چ، ژ اور گ" اور انگریزی کا V شامل نہیں ہے۔

قرآنِ مجید کی تلاوت کے دوران مندرجہ ذیل حروف کے تلفظ کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے ورنہ الفاظ کی معانی تک بدل جاتے ہیں:

  • عربی زبان میں "الف" کی آواز گلے کی گہرائی سے باریک جبکہ "ع" کی آواز گلے کے درمیان میں سے موٹی نکلتی ہے لیکن ہمارے ہاں ایک ہی تلفظ سے ادا کیے جاتے ہیں۔ ان دونوں حروف کو انگریزی میں A سے لکھتے ہیں۔
  • عربی کے حروف "ت" اور "ط"، ایک ہی جگہ یعنی تالو سے ادا ہوتے ہیں لیکن ان میں سے پہلا باریک اور دوسرا موٹا کر کے پڑھا جاتا ہے۔ انگریزی میں ان حروف کا متبادل نہیں لیکن T سے لکھے جاتے ہیں۔
  • عربی زبان کے مخصوص حروف "ث" اور "ظ" کا فارسی/اردو میں تلفظ بالترتیب S اور Z ہے لیکن اصل میں یہ "تھ" کے تلفظ کے زیادہ قریب ہیں، پہلا پتلا اور دوسرا موٹا۔ یہ دونوں حروف"ز" کی طرح تالو کے اگلے حصہ سے ادا ہوتے ہیں۔
    اصل میں برصغیر پاک و ہند کو عربی رسم الخط، اہلِ فارس کے ذریعے ملا، ان کے ہاں "ت" کو "تھ" کر کے پڑھا جاتا ہے، شاید اسی لیے انھوں نے عربی "ث" کو "تھ" کی بجائے S اور "ظ" کو "ز" کی یا Z کی آواز بنا دیا۔
  • عربی کا ایک اور مخصوص تلفظ "ح" ہے جو گلے کے درمیان سے موٹا کر کے پڑھا جاتا ہے لیکن "ہ" کو "الف" کی طرح گلے کے نچلے حصہ سے باریک پڑھا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں "ح کو حلوے والی" اور "ہ" کو "گول ہ" کہتے ہیں۔
  • اردو/فارسی زبانوں میں "ذ" کو بھی "ز" کی طرح Z کی آواز سے پڑھا جاتا ہے جبکہ عربی زبان میں "د" کے بعد "ذ" کا مخرج ہندی کے "دھ" کے زیادہ قریب ہے۔
  • عربی کے ایک اور مخصوص حرف "ص" کو "س" کی نسبت موٹا کر کے پڑھا جاتا ہے اور اس کو بولتے وقت سیٹی کی آواز نہیں نکلنا چاہیے۔
  • "ض"، عربی زبان کا ایک انتہائی مخصوص حرف ہے جو زبان کے پچھلی داڑوں سے ٹکرانے سے ادا ہوتا ہے۔ اس کا انگلش متبادل Dh ہے جو ہمارے ہاں "دھ" کی موٹی آواز بنتی ہے۔بعض مذہبی حلقے فرقہ وارانہ چپقلش میں اس حرف کو جان بوجھ کر Z کی آواز سے پڑھتے ہیں جو اردو کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن عربی تلاوت میں سراسر غلط ہے۔
  • عربی حروف "ق" اور "ک" میں وہی فرق ہے جو انگلش کے Q یا K میں ہے۔ "ق"، حلق کے قریب سے موٹا جبکہ "ک" تھوڑا آگے سے پتلا پڑھا جاتا ہے۔
  • عربی زبان میں "واؤ" (و) کی آواز انگلش W کی آواز ہے جو لبوں کی گولائی سے ادا ہوتی ہے جیسے کہ Web جبکہ انگلش V کی آواز اوپر کے دانتوں کے نچلے ہونٹ سے ٹکرانے سے پیدا ہوتی ہے جیسے کہ Vet۔
    سٹینڈرڈ عربی میں V کی آواز نہیں ہے لیکن عربی زبان کے دیگر ورژن میں کہیں "ف" کے اوپر اور کہیں نیچے تین نقطے لگا کر V کا حرف بنایا جاتا ہے۔ ملائی زبان میں "و" پر ایک نقطہ لگا کر یہ حرف بنتا ہے جبکہ فارسی/اردو اور ہندی میں V اور W کو ایک ہی حرف "و" سے لکھتے ہیں۔

ان کے علاوہ اردو کے ہندی نژاد حروف "ٹ،ڈ،ڑ" اور دو چشمی ھ سے بننے والے 15 "ہائیہ حروف" یعنی "بھ،پھ،تھ" وغیرہ بھی عربی زبان کے کسی ورژن میں نہیں ملتے البتہ مختلف ورژن میں کئی اضافی حروف ملتے ہیں جن کی دلچسپ معلومات مندرجہ ذیل ہیں:

حجازی عربی

مسلمانوں کے مقدس ترین مقام یعنی آج کے مغربی سعودی عرب میں واقع مکہ معظمہ، مدینہ منورہ اور جدہ کے علاقوں میں جو عربی زبان بولی جاتی ہے، اس کو "حجازی عربی" کہتے ہیں۔ اس کی حروفِ تہجی میں مزید چار حروف کے اضافے سے کل تعداد 33 ہوجاتی ہے۔ اس میں "پ" اور "تش" (چ)کے علاوہ گول تے (ۃ) اور "ف" پر تین نقطے ہیں جو انگلش V کی آواز دیتے ہیں۔

نجدی عربی

جزیرہ نما عرب کا بیشتر مشرقی حصہ "نجد" کہلاتا ہے جہاں بولی جانے والی عربی زبان کو "نجدی عربی" کہتے ہیں۔ اس کی حروفِ تہجی کےحروف کی تعداد 32 ہے جس میں "حجازی عربی" کا صرف ایک حرف "تش" (چ) نہیں ہے۔ یہ زبان کویت، شام اور عراق میں بھی بولی جاتی ہے۔

مصری عربی

عربی زبان کا جو لہجہ سب سے زیادہ بولا جاتا ہے، وہ "مصری عربی" ہے جس میں "جدید عربی" کی طرح 29 حروف کے علاوہ چھ اضافی حروف ہیں جن میں "ی" کی دو اقسام کے علاوہ "ۃ" بھی ہے جبکہ "پ اور چ" کے علاوہ "ف" پر تین نقطے ہیں جو انگلش حرف V کی آواز دیتے ہیں۔

اس کے علاوہ مصری عربی کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ اس میں "ج" کو "گ" کی آواز سے بولا جاتا ہے جبکہ "با تا ثا" کو "بےَ تےَ ثےَ" کی طرز پر بولتے ہیں۔ "قرآن" (Qur'aan) کو "قرءَان" کی طرح سے لکھتے اور "قرعین" (Qur-ain) پڑھتے ہیں۔

یاد رہے کہ مصر ہی عرب دنیا کا ثقافتی اور ادبی مرکز رہا ہے اور قاہرہ کو مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے جہاں کا پرنٹ اور الیکٹرنک میڈیا، ادب، فلم اور ڈرامہ انڈسٹری پوری عرب دنیا کی نمائندگی کرتی ہے۔

بدوی عربی

مصر کے صحرائے سینا، اردن اور فلسطینی علاقوں میں بولی جانے والی "بدوی عربی" میں 30 حروف ہیں جن میں "جدید عربی" کے مقابلے میں صرف ایک حروف "تہ مربوطہ" (ۃ) شامل ہے۔

الجزائری عربی

عربی زبان کی مغربی شاخ میں الجزائر اور تیونس میں بولی جانے والی زبان کو "الجزائری عربی" یا "دزيرية" کہتے ہیں جس پر مقامی بربر زبانوں کے علاوہ فرانسیسی زبان کے گہرے اثرات ہیں۔ 33 حروف میں سے "پ" اور "تش" (چ) کے علاوہ "لا" بھی ہے جبکہ "ف" کے نیچے تین نقطے لگا کر V اور "ق" کے اوپر تین نقطے لگا کر "گ" کی آوازیں بنائی گئی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ "الجزائری عربی" کی پڑوسی بولیوں "مراکشی اور تیونسی عربی" میں بھی حروفِ تہجی کی یہی ترتیب ہے لیکن فرق صرف ایک حرف کا ہے، "گ" کی آواز کو "ک" پر تین نقطے لگا کر بنایا گیا ہے جو فارسی/اردو میں"ک" پر ایک کش کے ساتھ ہوتا ہے۔

ان کے علاوہ عربی زبان کی دیگر بڑی بولیوں مثلاً "خلیجی، شامی، لبنانی، سوڈانی، لیبیا اور مغربی افریقی ممالک وغیرہ میں معیاری یا جدید عربی کے گہرےاثرات پائے جاتے ہیں اور حروفِ تہجی میں زیادہ فرق نہیں ہے۔

Arabic

Arabic Language is Institutional and spoken in The Muslim World. It belongs to the Afroasiatic, Semitic linguistic group.

Title:Arabic - عربی
Type:Language
Speakers:491 million in 2023
Region:The Muslim World
Location:Middeleast & North Africa
Family:Afroasiatic
Group:Semitic
Status:Institutional
Quraan (632), Dictionary, Grammar, Literature, Newspapers, Radio, TV, Film
Writting:Arabic
Etc.:Arabic is religious language in Pakistan.

Pakistan Linguistic Database

Pakistan Linguistic Database on PAK Magazine contains information on 164 languages, dialects and accents.

12 main languages

Details on main languages in Pakistan.

1.Arabic
2.Balochi
3.Brahui
4.English
5.Hindi
6.Hindko
7.Pashto
8.Persian
9.Punjabi
10.Saraiki
11.Sindhi
12.Urdu


58 Languages

A complete list of languages of Pakistan.

No. Language Region Group
1 AerSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Gujarati
2 ArabicThe Muslim WorldSemitic
3 ArsoniwarChitral, Khyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
4 BadeshiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanUnclassified
5 BagriPunjab, PakistanIndo-Aryan
6 BalochiBalochistan, Pakistan, Iran and AfghanistanWestern Iranian, Northwestern
7 BaltiGilgit-Baltistan, PakistanBodish, Ladakhi–Balti
8 BashgaliwarKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
9 BateriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic Kohistani
10 BengaliBangladesh, India and Karachi, PakistanIndo-Aryan
11 BhayaSindh, PakistanIndo-Aryan, Western Hindi
12 BrahuiBalochistan, PakistanNorthern
13 BurushaskiGilgit-Baltistan, PakistanSouth Asian
14 ChilissoKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
15 DameliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kunar
16 DariKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan and AfghanistanWestern Iranian, Persian
17 DogriJammu & KashmirIndo-Aryan, Northern, Western Pahari
18 Englishthe whole worldGermanic
19 Gawar-BatiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kunar
20 GawriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
21 GheraSindh, PakistanIndo-Aryan, Western Hindi
22 GoariaSindh, PakistanIndo-Aryan, Rajasthani
23 GowroKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
24 GujaratiSindh, PakistanWestern Indo-Aryan
25 GurgulaSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
26 HindiIndiaCentral Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani
27 HindkoKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Punjabic, Lahnda
28 KalashaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Chitrali
29 KalkotiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic, Shinaic
30 KashmiriKashmirIndo-Aryan, Dardic
31 KatiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanNuristani
32 KhowarKhyber Pakhtunkhwa and Gilgit-Baltistan, PakistanIndo-Aryan, Chitrali
33 KohistaniKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic
34 Kundal ShahiAzad KashmirIndo-Aryan, Eastern Dardic, Shinaic
35 LoarkiSindh, PakistanIndo-Aryan, Western, Rajasthani
36 MarwariPunjab, Sindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
37 MemoniSindh, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Sindhic
38 MewatiPunjab and Sindh in PakistanIndo-Aryan
39 OadkiSindh, PakistanWestern Indo-Aryan, Rajasthani
40 OrmuriKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern Iranian
41 PalulaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic
42 Parkari KoliSindh, PakistanIndo-Aryan, Western, Gujarati
43 PashtoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan and AfghanistanEastern-Iranian
44 PersianIran and Balochistan, PakistanWestern Iranian
45 PunjabiPakistani and Indian PunjabIndo-Aryan, Northwestern
46 SansiSindh, PakistanIndo-Aryan
47 SaraikiPunjab, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Punjabic, Lahnda
48 SarikoliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern-Iranian, Shugni-Yazgulami
49 ShinaKhyber Pakhtunkhwa, Gilgit-Baltistan and KashmirIndo-Aryan, Eastern Dardic
50 Sikh PunjabiPunjab, IndiaIndo-Aryan, Northwestern
51 SindhiSindh, PakistanIndo-Aryan, Northwestern, Sindhic
52 Thall LamentiKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan
53 TorwaliKhyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Dardic, Kohistani
54 UrduPakistan and IndiaCentral Indo-Aryan, Western Hindi, Hindustani
55 UshojoSwat, Khyber Pakhtunkhwa, PakistanIndo-Aryan, Eastern Dardic, Kohistani
56 UyghurGilgit-Baltistan, PakistanTurkic
57 WakhiGilgit-Baltistan, Pakistan, Afghanistan, Tajikstan and ChinaEastern Iranian
58 YidghaKhyber Pakhtunkhwa, PakistanEastern-Iranian

64 Dialects

A list of known dialects of various languages in Pakistan.

No. Dialect Language Region
1 BazigarPunjabiPunjab, Pakistan
2 BilaspuriPunjabiHimachal Pradesh, India
3 BrokskatShinaGilgit-Baltistan, Pakistan
4 Central PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
5 ChambealiPunjabiHimachal Pradesh, India
6 CholistaniPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
7 DawoodiBurushaskiGilgit-Baltistan, Pakistan
8 DehwariPersianBalochistan, Pakistan
9 DerawaliPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
10 DhatkiSindhiSindh, Pakistan
11 DoabiPunjabiPunjab, Pakistan
12 DogriPunjabiJammu & Kashmir
13 FaraqiSindhiSindh, Pakistan
14 GojriPunjabiJammu & Kashmir
15 HazargiPersianBalochistan, Pakistan
16 HindkoPunjabiKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
17 JadgaliSindhiSindh, Pakistan
18 JandavraGujaratiSindh, Pakistan
19 JangliPunjabiPunjab, Pakistan
20 JhalawaniBrahuiBalochistan, Pakistan
21 JogiHindiSindh, Pakistan
22 KabutraHindiSindh, Pakistan
23 Kachi KoliGujaratiSindh, Pakistan
24 KangriPunjabiHimachal Pradesh, India
25 KhetraniPunjabi/SaraikiBalochistan, Pakistan
26 KomviriPashtoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
27 KoroshiBalochiBalochistan, Pakistan
28 KulluiPunjabiHimachal Pradesh, India
29 KutchiSindhiSindh, Pakistan
30 LariSindhiSindh, Pakistan
31 LasiSindhiSindh, Pakistan
32 MadaklashtiPersianBalochistan, Pakistan
33 MajhiPunjabiPunjab, Pakistan
34 MakraniBalochiBalochistan, Pakistan
35 MalwaiPunjabiPunjab, India
36 MandealiPunjabiHimachal Pradesh, India
37 MankiyaliHindkoKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
38 MewariHindiSindh, Pakistan
39 MultaniPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
40 Northern PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
41 Pamir KyrgyzKyrgyzGilgit-Baltistan, Pakistan
42 PothwariPunjabiNorthern Punjab, Pakistan
43 PuadhiPunjabiPunjab, Pakistan
44 PurgiBaltiGilgit-Baltistan, Pakistan and India
45 RakhshaniBalochiBalochistan, Pakistan
46 Rakhshani BrahuiBrahuiBalochistan, Pakistan
47 RangriHindiPunjab, Pakistan
48 RiastiPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
49 SaraikiPunjabiPunjab, Pakistan
50 SaravaniBrahuiBalochistan, Pakistan
51 SaroliSindhiSindh, Pakistan
52 SawiShinaKhyber Pakhtunkhwa, Pakistan
53 ShahpuriPunjabiPunjab, Pakistan
54 Sindhi BhilSindhiSindh, Pakistan
55 Sindhi BrahuiBrahuiBalochistan, Pakistan
56 Southern PashtoPashtoKhyber Pakhtunkhwa , Pakistan
57 SulemaniBalochiBalochistan, Pakistan
58 ThalochriPunjabi/SaraikiPunjab, Pakistan
59 ThareliSindhiSindh, Pakistan
60 UtradiSindhiSindh, Pakistan
61 VaghriGujaratiSindh, Pakistan
62 WacholiSindhiSindh, Pakistan
63 Wadiyara KoliGujaratiSindh, Pakistan
64 WaneciPashtoBalochistan, Pakistan

44 Accents

A list of known accents of various dialects and languages in Pakistan.

No. Accent Dialect Language
1 AajriHindkoPunjabi
2 AfridiNorthern PashtoPashto
3 AwankariPothwari/HindkoPunjabi
4 Baar di BoliMajhiPunjabi
5 BanawaliMalwaiSikh Punjabi
6 BhattianiMalwaiSikh Punjabi
7 BherochiShahpuriPunjabi
8 Bugti SulemaniBalochi
9 ChenavriMajhiPunjabi
10 ChenhawriMultaniPunjabi/Saraiki
11 ChhachhiPothwari/HindkoPunjabi
12 DhanniShahpuri/HindkoPunjabi
13 DomkiMakraniBalochi
14 GhebiPothwari/HindkoPunjabi
15 HindkiMultaniPunjabi/Saraiki
16 JaghdaliDerawaliPunjabi/Saraiki
17 JandliPothwariPunjabi
18 JatkiMajhiPunjabi
19 KachhiThalochriPunjabi/Saraiki
20 KachiMajhiPunjabi
21 Kalati RakhshaniBalochi
22 KandaharSouthern PashtoPashto
23 KarachiMakraniBalochi
24 KechiMakraniBalochi
25 KohatiHindkoPunjabi
26 LashariMakraniBalochi
27 LubankiMalwaiSikh Punjabi
28 MandwaniSulemaniBalochi
29 MazariSulemaniBalochi
30 MulkiThalochriPunjabi/Saraiki
31 PachhadiDerawaliPunjabi/Saraiki
32 PanjgoriRakhshaniBalochi
33 PashoriHindkoPunjabi
34 PoonchhiPothwariPunjabi
35 RachnaviMajhiPunjabi
36 RathiJhangviPunjabi/Saraiki
37 RathooriMalwaiSikh Punjabi
38 SarawaniRakhshaniBalochi
39 Sarhaddi RakhshaniBalochi
40 SibiSulemaniBalochi
41 SwaenHindkoPunjabi
42 WazirabadiMajhiPunjabi
43 WaziriSouthern PashtoPashto
44 YusufzaiNorthern PashtoPashto

Pakistan Linguistic Database

On the International Mother Language Day on February 21, 2025, PAK Magazine is introducing the Pakistan Linguistic Database.
It contains information on 164 languages, dialects and accents.

Pakistan Linguistic Database

پاکستانی زبانوں کا ڈیٹابیس

پاک میگزین ، 21 فروری 2005ء کو یعنی "مادری زبان کے عالمی دن" کے موقع پر پاکستانی زبانوں کے ایک منفرد ڈیٹابیس کا آغاز کر رہا ہے جس میں پاکستان میں بولی جانے والی سبھی زبانوں، بولیوں اور لہجوں کی نایاب معلومات محفوظ کی جارہی ہیں۔


پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.