PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Thursday, 21 November 2024, Day: 326, Week: 47

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

اتوار 14 مارچ 1971

اُدھر تم ، اِدھر ہم

ادھر تم ادھر ہم

گزشتہ نصف صدی سے یہ پروپیگنڈہ بڑے تواتر سے کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان ٹوٹنے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ بھٹو نے "اُدھر تم ، اِدھر ہم" کا نعرہ لگایا اور پاکستان دو لخت ہوگیا تھا۔۔!

کوئی بہت بڑا پاگل دا پتر ہی اس بہتان تراشی پر یقین کر سکتا ہے کہ اس طرح سے کوئی ملک دو ٹکڑے ہوسکتا ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ اگر 1971ء کی پاک بھارت جنگ میں شرمناک فوجی شکست نہ ہوتی تو مشرقی پاکستان کبھی بنگلہ دیش نہ بنتا۔۔!

کیا بھٹو نے "ادھر تم ادھر ہم" کہا تھا؟

تاریخی حقائق یہ ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین جناب ذوالفقار علی بھٹوؒ نے 14 مارچ 1971ء کو کراچی کے نشتر پارک میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے جنرل یحیٰی خان کی فوجی حکومت کو یہ تجویز پیش کی تھی کہ مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ اور مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی کو اقتدار سونپ دیا جائے تا کہ آئینی بحران ختم ہو سکے۔ اس خبر کو لاہور کے ایک اخبار آزاد نے "اُدھر تم اِدھر ہم" کی شہ سرخی سے شائع کیا تھا جو نیوز ایڈیٹر عباس اطہر کے ذہن کی اختراع تھی۔ یہ بلا شبہ پاکستان کی صحافتی تاریخ کی سب سے بڑی شہ سرخی تھی جسے بنیاد بنا کر بھٹو کے مخالفین انہیں سانحہ مشرقی پاکستان میں ملوث کرنےکی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں۔

"ادھر تم ادھر ہم" اور پاکستان کا سیاسی بحران

حقیقت یہ تھی کہ اس وقت کے سیاسی بحران میں اس سے بہتر کوئی حل نہیں تھا۔ بنگالی ، مکمل آزادی اور خودمختاری پر تلے بیٹھے تھے۔ اکثریتی آبادی ہونے کے باوجود آزادی کے بعد سے انہیں ان کے جائز حق سے محروم رکھا گیا تھا۔ وہ کسی طور پر پاکستان کے آمرانہ نظام حکومت کو قبول کرنے کو تیار نہیں تھے۔ 1970ء کے انتخابات میں کامیابی سے قانونی اور اخلاقی طور پر بھی ان کی پوزیشن مضبوط تھی۔ ایسے میں اس وقت دو ہی حل تھے۔ جن میں سے پہلا حل یہ تھا کہ اس وقت کی مختار کل فوجی حکومت ، شیخ مجیب کو حکومت دے دیتی جو چھ نکات پر ملک کا آئین بناتا اور پاکستان خودبخود پانچ حصوں میں تقسیم ہوجاتا جس سے مرکزیت ختم ہوجاتی اور اس کا سب سے بڑا نقصان ہمیشہ سے مقتدر قوتوں کو ہوتا جو وہ کبھی برداشت نہ کرتے۔

کیا "ادھر تم ادھر ہم" ہی پاکستان کے مسئلے کا حل تھا؟

دوسرا حل جو بھٹو نے تجویز کیا تھا یعنی " اُدھر تم اِدھر ہم " ، وہ مکمل طور پر زمینی حقائق کے عین مطابق اور اس حقیقت کا ادراک اور اعتراف بھی تھا کہ اصل مقتدر حلقوں کی رضامندی کے بغیر پاکستان میں کچھ نہیں ہو سکتا۔ اگر ان کی یہ تجویز مان لی جاتی تو ایسے میں پرامن طور پر دونوں حصوں میں الگ الگ خودمختار حکومتیں قائم ہوجاتیں اور صرف خارجہ پالیسی اور دفاع ، مشترکہ ہوتے۔ ایسے میں علیحدگی ، خانہ جنگی اور ذلت آمیز فوجی شکست کی نوبت نہ آتی اور بنگلہ دیش جیسا منحوس نام بھی سننے کو نہ ملتا۔

کیا "ادھر تم ادھر ہم" کہنے سے پاکستان ٹوٹ سکتا تھا؟

بھٹو جیسا دوراندیش رہنما جو کچھ دیکھ رہا تھا ، عقل کے اندھے سیاسی مخالفین ، بغلول قسم کے صحافیوں اور خردماغ حکمرانوں کو نظر نہیں آرہا تھا۔ ویسے بھی یہ ایک تجویز تھی ، بھٹو کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں تھا کہ وہ ' اُدھر تم اور اِدھر ہم ' پر عمل کرتا یا اس سے ملک توڑنے کی بہتان تراشی کرنے والوں کو کوئی جواز ملتا۔ تمام اختیارات اس وقت کے فوجی حکمرانوں کے پاس تھے جو مختار کلُ اور عقل کلُ بھی تھے اور جنہوں نے طاقت کے بل بوتے پر مسائل کو حل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی جس کا نتیجہ ایک شرمناک فوجی شکست اور ایک خونی تاریخ کی صورت میں سامنے آیا تھا۔





Udhar Tum Idhar Ham
(Daily Azad Lahore, 15 March 1971)

Idhar Ham Udhar Tum
(Daily Azad Lahore, 16 March 1971)


Udhar Tum Idhar Ham

Sunday, 14 March 1971

Pakistan Peoples Party Chairman Mr. Zulfikar Ali Bhutto in a public mass in Karachi on March 14, 1971 proposes that his party should rule over West Pakistan while Sheikh Mujibur Rehman's Awami League could control East Pakistan. His political rivals claimed that it was the first step to break Pakistan..!


Udhar Tum Idhar Ham (video)

Credit: Naamver



پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.