پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
بدھ 27 جون 1973ء
فیڈرل سیکورٹی فورس
مسعود محمود
فیڈرل سیکورٹی فورس کا (ایف ایس ایف) کا قیام عمل میں آیا۔۔!
12 اپریل 1972ء کو پولیس اصلاحات کے نفاذ کے موقع پر صدر ذوالفقار علی بھٹوؒ نے یہ اعلان بھی کیا کہ جلد ہی ایک وفاقی پولیس فورس قائم کی جائے گی جو صوبوں کے درمیان سمگلنگ ، کرنسی اور دواؤں کے ناجائز کاروبار ، بچوں کے اغواء اور دیگر جرائم کی روک تھام کے علاوہ پاسپورٹ اور غیرملکی باشندوں اور دیگر بین الصوبائی معاملات کے لیے قانون کے نفاذ میں مدد کرے گی۔
9 مئی 1973ء کو صدر بھٹو نے "وفاقی پولیس" کا آرڈیننس جاری کیا جس کو "فیڈرل سیکورٹی فورس" یا ایف ایس ایف (FSF) کا نام ملا۔ قومی اسمبلی کی منظوری کے بعد 27 جون 1973ء کو یہ آرڈیننس نافذ العمل ہوا۔
فیڈرل سیکورٹی فورس کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟
پولیس اور امن و امان وغیرہ کے معاملات صوبائی حکومتوں کے دائر اختیار میں آتے تھے۔ اسی لیے وفاقی حکومت اور اس کے قوانین کے نفاذ کے لیے ایک ایسی بین الصوبائی پولیس کی ضرورت تھی جو مسلح افواج کی بجائے ملک بھر میں وفاقی حکومت کے معاملات کے علاوہ حسبِ ضرورت دیگر سبھی صوبوں کی معاونت کرسکے۔ ایسی ایک مشترکہ فورس کا بنیادی مقصد یہ بھی تھا کہ صوبوں کی خودمختاری اور ان کے درمیان حدود و اختیارات کی تقسیم پر کسی قسم کے اختلافات پیدا نہ ہوں۔
پولیس ہڑتال اور فوج
بدقسمتی سے سقوطِ ڈھاکہ کو ابھی ایک ماہ بھی نہیں گزرا تھا کہ پولیس نے اپنے مطالبات کے لیے ہڑتال کر دی۔ پولیس کی ہڑتال کا آغاز 9 جنوری 1972ء کو بھٹو کے دورہ لاڑکانہ سے ہوا۔ 20 فروری 1972ء کو پنجاب پولیس نے بھی ہڑتال کر دی اور امن عامہ اور نظم و نسق کے معاملات تشویشناک ہو گئے۔
22 فروری 1972ء کو خیبرپختونخواہ پولیس نے اپنے مطالبات تسلیم ہونے کے باوجود ہڑتال جاری رکھی جس سے حکومت کو دال میں کالا نظر آیا کہ حکومت کو مفلوج کرنے کی یہ ایک سوچی سمجھی منظم سازش ہے جو ان منفی عناصر کی کارستانی ہے جن کے لیے کسی سویلین کو حکمران تسلیم کرنا مشکل ہوتا ہے اور جو جمہوری حکومتوں کو غیر مستحکم کرنا اپنا فرضِ اولین سمجھتے ہیں۔
بھٹو اور جنرل گل حسن کے اختلافات
اس موقع پر امن و امان اور ملکی سیکورٹی کے لیے صدر بھٹو نے صوبائی معاملات میں معاونت کے لیے مداخلت کی اور آرمی چیف جنرل گل حسن سے فوج کی نفری کی مدد چاہی لیکن انھوں نے صاف انکار کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پروپیگنڈہ یہ کیا گیا کہ بھٹو نے پولیس کی ہڑتال کو "کچلنے" کے لیے فوج کی مدد طلب کی جس پر انکار ہوا۔ یہی معاملہ ان دونوں میں اختلافات کا باعث بنا۔ پولیس ہڑتال سے صوبائی حکومتیں بے بس ہوگئیں لیکن بھٹو صاحب کی معاملہ فہمی سے 27 فروری 1972ء کو پولیس کی ہڑتال ختم ہوگئی جو صوبائی پولیس اور قومی فوج کے متوازی ایک وفاقی پولیس کی ضرورت کی نشاندہی کر گئی۔
فیڈرل سیکورٹی فورس کی تشکیل
پولیس ہڑتال اور فوج کے انکار کے تلخ تجربات کے بعد فیڈرل سیکورٹی فورس یا "وفاقی پولیس" کی تشکیل کے لیے صدر بھٹو نے باقاعدہ فوج اور پولیس افسران سے باہمی مشاورت کی۔ قومی اسمبلی ، پہلے ہی اجازت دے چکی تھی۔ آرمی چیف جنرل ٹکا خان کی مدد سے پندرہ ہزار افراد پر مشتمل اس فورس میں زیادہ تر تجربہ کار ریٹائرڈ فوجی اور پولیس اہلکار شامل کیے جنھیں پولیس کی طرز پر مسلح کیا گیا۔ محکمہ پولیس سے تعلق رکھنے والے ایک آفیسر حق نواز ٹوانہ کو فیڈرل سکیورٹی فورس کا پہلا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا۔
فیڈرل سیکورٹی فورس کی موجودگی میں رینجرز یا فوج کے تعاون کی ضرورت باقی نہیں رہی تھی۔ بھٹو صاحب کی خواہش بھی یہی تھی کہ فوج کو غیر پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی سے باز رکھا جائے۔ وہ ، اس فورس میں مزید اضافہ کرنا چاہتے تھے لیکن ملکی وسائل اتنے نہیں تھے۔ سقوطِ مشرقی پاکستان کی وجہ سے وسائل آدھے رہ گئے تھے لیکن فوج میں کمی نہیں کی بلکہ اضافہ ہی کیا گیا جو محدود ملکی وسائل پر بہت بڑا بوجھ تھا۔ یاد رہے کہ بھٹو حکومت کو ایوب حکومت کی طرح امریکہ بہادر سے کوئی فوجی اور اقتصادی امداد نہیں ملتی تھی بلکہ اپنے وسائل ہی سے گزارا کرنا پڑتا تھا۔
مسعود محمود
ایف ایس ایف کے آخری سربراہ کے طور مسعود محمود ، زیادہ مشہور ہوئے جنھوں نے وعدہ معاف گواہ کے طور پر بھٹو کو پھانسی کے پھندے تک پہنچانے میں مرکزی کردار کیا تھا۔ موصوف ان پانچ وعدہ معاف گواہان میں سے واحد خوش نصیب تھے جن کی جان بخشی ہوئی اور باقی زندگی انھوں نے امریکہ میں گزاری تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ مسعودمحمود ، معروف بزنس مین اور سمگلر سیٹھ عابد کے حقیقی سالے (برادرِ نسبتی یا بیوی کے بھائی) تھے۔
ایف ایس ایف کا انجام
فیڈرل سیکورٹی فورس کے خلاف بھرپور اور یکطرفہ پروپیگنڈہ کیا گیا کیونکہ وہ کسی کا آنکھ کا کانٹا بن گئی تھی۔ اس تنظیم پر یہ الزام بڑے تواتر سے لگایا گیا کہ یہ بھٹو کی ذاتی تنظیم تھی جو صرف اس کی نگرانی اور حفاظت کا کام کرتی تھی۔ سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے اور ان کے خلاف متشدد کاروائیوں کے علاوہ "فوج کی ممکنہ بغاوت کو کچلنے" کے لیے بنائی گئی تھی۔ بھٹو دورِ حکومت میں جن سیاسی کارکنوں کے قتل ہوئے ، بلا ثبوت ان کے براہ راست الزامات بھی اسی تنظیم پر لگائے گئے جن میں نواب احمدرضا قصوری کا قتل بھی تھا جس کے الزام میں بھٹو کو پھانسی دی گئی تھی۔
30 نومبر 1977ء کو فوجی آمر جنرل ضیاع مردود نے فیڈرل سیکورٹی فورس کو ختم کر دیا تھا۔
Federal Security Force (FSF)
Wednesday, 27 June 1973
The Federal Security Force (FSF) was established on June 27, 1973..
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
15-08-1947: ریڈیو پاکستان
04-11-1968: تربیلا ڈیم
25-03-1979: بھٹو کے حق میں مظاہرے