پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
بدھ 17 اگست 1988
آرمی چیف جنرل مرزا اسلم بیگ
پیدائش: 1931ء …… اتر پردیش/اردو
پاکستان کے نوویں آرمی چیف …… مرزا اسلم بیگ …… اپنے پیش رو کی اچانک ہلاکت کے بعد آرمی چیف بنے تھے۔ پاکستانی عوام ، ضیاع حکومت کے ستائے ہوئے تھے ، اسی لئے انہوں نے فوج کے اس منفی تشخص کی وجہ سے پس منظر میں رہ کر …… بادشاہ گر …… کا کردار ادا کرنا زیادہ پسند کیا۔ جنرل ضیاع ، پیپلز پارٹی کے خوف سے غیر بنیادی جماعتوں پر دوبارہ انتخابات کروانا چاہتا تھا لیکن اس کی ہلاکت کے بعد عدلیہ نے جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرانے کا حکم دیا اور دلچسپ بات یہ تھی کہ یہ حکم بیگ صاحب کی ہدایت پرہی دیا گیا تھا جس کا انکشاف خود انہوں نے فروری 1993ء میں کیا تھااور توہین عدالت کے مرتکب بھی قرار پائے تھے۔ انہوں نے جماعتی بنیادوں پر انتخابات منعقد کروائے اور من مانے نتائیج حا صل کرنے کیلئے سرکاری خزانے کے منہ کھول دیئے تھے۔ انہوں نے ضیاع کی باقیات کی بقاء کی سر توڑ کوشش کی تھی لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود گیارہ سالہ ضیاعی دوراستبداد میں معتوب …… پیپلز پارٹی …… کو جیتنے سے نہ روک سکے تھے۔ انہیں یہ کامیابی ضرور ہوئی تھی کہ ایک نا تجربہ کار سیاستدان …… بے نظیر بھٹو (جس کی واحد قابلیت یہ تھی کہ وہ بھٹو کی بیٹی تھی ……!) …… سے اپنے ایک کٹھ پتلی کو صدر بنوانے میں کامیاب رہے تھے جس سے کچھ عرصہ بعد بدنام زمانہ آٹھویں ترمیم کے ہتھیار سے منتخب حکومت کو چلتا کرنے میں بھی کامیابی ہوئی تھی۔ بیگ صاحب کو …… تمغہ جمہوریت …… بھی عنایت کیا گیا تھا ……!

General Mirza Aslam Baig
Wednesday, 17 August 1988
پاک میگزین، ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین پر پاکستان کے سال بسال اہم ترین تاریخی اور سیاسی واقعات کے علاوہ پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بیس، حروفِ تہجی کی تاریخ اور پاکستان کی فلمی تاریخ پر نایاب معلومات دستیاب ہیں۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ
-
14-11-1995: خلافت سازش کیس
17-12-1985: جنرل ضیاع کا دورہ بھارت
15-08-1948: پاکستان کی پہلی سالگرہ پر لیاقت علی کا خطاب