پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان
ہفتہ یکم نومبر 1975
جسٹس یعقوب علی
حیات: جالندھر/12 فروری 1912ء …… تا …… 15گست 1994ء /لاہور
پاکستان کے آٹھویں لیکن پہلے …… مظلوم اور معتوب چیف جسٹس …… یعقوب علی …… جو اپنی مدت ملازمت پوری نہیں کر سکے تھے کیونکہ ایک بد ترین فوجی آمر …… جنرل ضیاع …… نے ملک کے واحد متفقہ آئین اور پہلی جمہور ی حکومت کے بعد عدلیہ پر بھی شب خون مار کے انہیں جبری ریٹائر کر دیا تھا۔ انہیں بر طرف کرنے کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ جنر ل ضیاع کے مارشل لا ء کے خلاف نصرت بھٹو کیس میں جسٹس یعقوب علی نے یہ عندیہ دے دیا تھا کہ اس کا فیصلہ بھی …… عاصمہ جیلانی کیس …… جیسا ہی ہو گا۔
یاد رہے کہ جسٹس یعقو ب علی کے دور میں …… بھٹو حکومت …… نے آئین میں چوتھی ترمیم کی گئی تھی جس میں ہائی کورٹ پرپابندی لگا دی گئی تھی کہ وہ امتناعی نظر بندوں کی ضمانت نہیں لے سکے گی جبکہ جج صاحبان کی مدت ملازمت اور ریٹائر منٹ کے قوانین میں تبدیلی کر دی گئی تھی جبکہ پانچویں آئینی ترمیم بھی عدلیہ کے بارے میں تھی جس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ کی مدت ملازمت پانچ سال اور ہائی کورٹ کی چار سال مقرر کی گئی تھی اور چیف جسٹس سے بلا مشورہ ججوں کی تعیناتی کا حق لیا گیا تھا۔ اسی ترمیم کے تحت بلوچستان ہائی کورٹ کا قیام بھی عمل میں آیا تھا۔ ان دونوں آئینی ترامیم کو بھٹو حکومت کے عدلیہ پر گرفت رکھنے سے تعبیر کیا گیا تھا اور بیشتر ججوں کو اس کا دلی صدمہ تھا۔
انہی کے دور میں سپریم کورٹ کی موجود ہ پر شکوہ عمارت کا سنگ بنیاد وزیر اعظم …… ذوالفقار علی بھٹو …… نے 23 مارچ 1976ء کو رکھا تھا لیکن اس کی عمارت کی تکمیل 4 مئی1995ء کو ہوئی تھی۔ اس سے قبل سپریم کورٹ کا کام …… ایسٹ پاکستان ہاؤس …… راولپنڈی میں ہوتا تھا۔
5 جولائی 1977ء کو جب بھٹو حکومت کا خاتمہ کر کے جنرل ضیاع نے مارشل لاء لگایا تھا تو آئین کے ساتھ عدلیہ کو بھی بے اثر کر دیا گیا تھا۔جنرل ضیاع نے اپنے آمرانہ اختیارات سے چیف جسٹس …… یعقوب علی …… کو جبر ی ریٹائر کر کے …… انوار الحق …… کو چیف جسٹس بنا دیا تھا۔
Chief Justice Yaqoob Ali
Saturday, 1 November 1975
پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ
پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ
-
14-10-1955: ریاست لسبیلا
15-08-1947: جنرل سر فرینک میسروی
17-06-1954: محمد علی بوگرا کا دورہ ترکی