پاکستان کے تیرہویں چیف جسٹس …… سید سجاد علی شاہ …… تھے ، وہ بھی اپنی مدت ملازمت مکمل نہیں کر سکے تھے۔ ان کے دور میں پہلی بار عدلیہ کو با اختیار بننے کا موقع ملا تھا جب ایک فیصلے سے صدر کو پابند کیا گیا تھا کہ عدلیہ کے ججوں کا تقرر چیف جسٹس کے مشورے کے بغیر نہیں کرسکتا۔ بے نظیر بھٹو کے دور میں تو یہ قبول کر لیا گیا تھا لیکن جب نواز شریف کی حکومت آئی تھی تو پہلی بار عدلیہ میں بغاوت ہو گئی تھی جب سپریم کورٹ کے کوئٹہ اور پشاور بنچوں نے اپنے ہی چیف جسٹس کو معطل کرنے کا عجیب و غریب فیصلہ دیا تھا جس پر ایک بہت بڑا عدالتی بحران شروع ہوگیا تھا۔ مسئلہ وہی تھا کہ حکمران چاہتے تھے کہ ججوں کی تقرری کا اختیار حاکم الوقت کے پاس ہولیکن عدلیہ ڈٹ گئی تھی۔ 1997ء کے آخر میں جب وزیر اعظم نواز شریف نے عدلیہ سے ٹکر لی تھی تو انہیں توہین عدالت کا ملزم قرار د یا گیاتھا جس پر وہ خود عدالت میں حاضرہوئے تھے لیکن اس موقع پر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار مسلم لیگ نواز کے چند عاقبت نا اندیش کارکنوں نے ججوں کی توہین کی تھی اور سپریم کورٹ کی عمارت میں توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔ اس بحران کا نتیجہ یہ نکلا تھا کہ چیف جسٹس کی برطرفی کے نوٹیفیکشن پر دستخط نہ کرنے کے جرم میں صدر فاروق احمد لغاری …… کے ساتھ چیف جسٹس سید سجاد علی شاہ …… کو بھی گھر جانا پڑا تھا اور فاتح …… وزیر اعظم نواز شریف …… ہوئے تھے جن کے پاس بھاری مینڈیٹ تھا ……!
چیف جسٹس …… سیدسجاد علی شاہ…… کے دور کا ایک اہم ترین واقعہ سپریم کورٹ کا وہ فیصلہ تھا جس میں بے نظیر بھٹو کی بر طرفی کو جائز قرار دیا گیاتھا جس پر ……کنگرو کورٹس …… کا جملہ بڑا مشہور ہوا تھا۔
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ سلسلہ ایک انفرادی کاوش اور فارغ اوقات کا بہترین مشغلہ ہے جو اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا ، ان شاء اللہ۔۔!
پاکستانی فلموں ، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر ایک منفرد اور معلوماتی سلسلہ