بے درد زمانے والوں نے
کب درد کسی کا جانا ہے
مسعودرانا کے ساتھی فنکاروں کے بارے میں اس بے مثل اور عظیم الشان سلسلے میں چند ایک ایسے گمنام فنکاروں کا ذکر آنا بھی لازم ہے کہ جن کے فلمی ریکارڈز تو ہیں لیکن دیگر کسی قسم کی معلومات دستیاب نہیں۔ ایسے ہی فنکاروں میں فلمی نغمہ نگار ساحل فارانی بھی ہیں جن کی تقریباً ڈیڑھ درجن فلموں میں پچاس کے قریب گیتوں کا ریکارڈ پاکستان فلم ڈیٹابیس میں موجود ہے۔
ان کی پہلی فلم آواز (1953) تھی لیکن پہلا سپرہٹ گیت فلم آس پاس (1957) میں ملتا ہے
- بے درد زمانے والوں نے کب درد کسی کا جانا ہے ، جگ سے کوئی امید نہ کر ، یہ جھوٹا ہے ، بیگانہ ہے۔۔
اس خوبصورت گیت کی دھن موسیقار اخترحسین اکھیاں نے بنائی تھی اور وقت کے مقبول ترین گلوکار آنجہانی سلیم رضا نے گایا تھا۔ یہ گیت اداکار علاؤالدین پر فلمایا گیا تھا جنھیں اس فلم سے بریک تھرو ملا تھا۔ اس گیت کا یہ مصرعہ "ان خودمختار خداؤں پر کیوں تیرا زور نہیں چلتا ، کیا تو بھی ان سے ہار گیا۔۔" بڑے کمال کا تھا۔ اس فلم کے بیشتر گیت ساحل فارانی نے لکھے تھے۔
ساحل فارانی کی ایک فلم جادوگر (1961) کا حوالہ ملتا ہے جس کے سبھی گیت انھوں نے لکھے تھے۔ اس فلم میں نسیم بیگم کی آواز میں یہ گیت بڑا بھلا لگتا ہے
رنگ محفل ہے اور نہ تنہائی ، زندگی کس طرف چلی آئی۔۔
- دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فلم کے تین موسیقار تھے جن میں اس گیت کے موسیقار سلیم اقبال کے علاوہ نذیرجعفری اور گلوکارہ کوثر پروین بھی تھی جس کا بطور موسیقار واحد گیت سلیم رضا نے گایا تھا "تو سامنے ہے پھر بھی تیرا انتظار ہے۔۔"
ساحل فارانی کی پہلی فلم معجزہ (1966) تھی جس میں ان کے لکھے ہوئے دو گیت مسعودرانا نے گائے تھے۔ یہ فلم 1965ء کی جنگ کے بارے میں تھی۔ اس فلم میں ان کے لکھے ہوئے اور موسیقار اخترحسین اور تصدق حسین کی دھنوں میں مندرجہ ذیل گیت تھے:
- داتا میرے ، جھولی بھر دے ، میں سوالی تیرے در کا۔۔ (گلوکار سلیم رضا ، مسعودرانا اور ساتھی)
- توحید کے متوالو ، باطل کو مٹا دیں گے، یہ آج قسم کھا لو۔۔ (گلوکار سلیم رضا ، مسعودرانا اور ساتھی)
- میرے وطن کے رکھوالوں نے ، کیسا وطن بچایا ہے۔۔ (گلوکار سلیم رضا مع ساتھی)
- یہ دنیا کیسی منڈی ہے ، انسان یہاں بک جاتا ہے۔۔ (گلوکار سلیم رضا)
- کھوئے کھوئے پیار کے خمار میں ، یونہی جھومتے رہیں بہار میں۔۔ (گلوکار نذیربیگم ، منیر حسین)
- سنو جی ، صنم کی ذات بری ، ہائے جدائی والی رات بری۔۔ (گلوکار نذیربیگم ، آئرن پروین)
- اسی نے لوٹ لیا ، جس پہ اعتبار کیا ، جہاں نے خون بار بار کیا۔۔ (گلوکارہ مالا)
مسعودرانا کے ساتھ ساحل فارانی کا اگلا ساتھ فلم گیت کہیں سنگیت کہیں (1969) میں ایک قوالی میں ہوا تھا "پڑھ لاالہ الا اللہ ، محمد پاک رسول اللہ ﷺ۔۔" اس قوالی کا بیشتر حصہ تو منیر حسین نے گایا تھا جو ایکسٹرا اداکاروں پر فلمایا گیا تھا لیکن جب فلم کے ہیرو محمدعلی کی باری آئی تھی تو ان پر آواز مسعودرانا کی فلمائی گئی تھی۔
ساحل فارانی نے متعدد پنجابی فلموں کے گیت بھی لکھے تھے جن میں ان کی پہلی فلم بلوجی (1962) بھی تھی لیکن کوئی گیت مقبول نہیں ہوا تھا۔
ان کی ایک فلم سجرا پیار بھی تھی جو اپنی تکمیل سے عرصہ پچاس سال بعد 2016ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم میں مسعودرانا کے دو گیت تھے لیکن یہ کنفرم نہیں کہ ان میں ساحل فارانی کا لکھا ہوا گیت کونسا ہے۔ اس کے علاوہ ایک غیرریلیز شدہ فلم سچی فکر کا ذکر ملتا ہے جس میں ساحل فارانی نے ایک بڑا بامقصد گیت لکھا تھا اور مسعودرانا نے کیا کمال کا گایا تھا:
- جے ہو گئے بہتے بال تے کتھوں کھاواں گے ، کجھ سوچو ، کرو خیال ، جے کتھوں کھاواں گے۔۔؟
اس گیت کی دھن بنگالی موسیقار مصلح الدین نے ترتیب دی تھی اور یہ گیت خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموں میں ستر کے عشرہ میں خوب بجتا تھا۔
میرے دادا جان مرحوم جب کبھی موڈ میں ہوتے تھے تو ہم بچوں کو دیکھ کر یہ گیت گنگنایا کرتے تھے۔ کبھی متحدہ پاکستان میں اس وقت کے مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) کی آبادی موجودہ یا مغربی پاکستان سے ایک کروڑ نفوس سے زائد ہوتی تھی لیکن 2018ء کے اعدادوشمار کے مطابق "اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے" ہماری آبادی بنگالیوں سے پانچ کروڑ زیادہ ہوچکی ہے جو محدود وسائل پر ایک بہت بڑا بوجھ اور یقنیاً ایک لمحہ فکریہ بھی ہے۔۔!
3 اردو گیت ... 1 پنجابی گیت