PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Sunday, 05 May 2024, Day: 126, Week: 18

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

اتوار 21 اکتوبر 1979

جنرل ضیاء کا مارشل لاء

16 اکتوبر 1979ء کو جنرل ضیاع مردود نے ایک بار پھر انتخابات ملتوی کرتے ہوئے مارشل لاء کو مزید سخت کردیا۔۔!

5 جولائی 1977ء کو ذوالفقار علی بھٹوؒ کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے والے آرمی چیف جنرل ضیاع ملعون نے قرآنی آیات پڑھ کر وعدہ کیا تھا کہ فوج، نوے روز کے اندر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کروانے کے بعد بیرکوں میں واپس چلی جائے گی۔ اس جھوٹے، مکار، بدیانت، غاصب اور جابر حکمران کا پاکستانی قوم سے کیا گیا یہ وعدہ، نوے دن تو کیا نوے مہینوں میں بھی پورا نہیں ہوا اور وہ مردود، اپنا وعدہ وفا کیے بغیر ہی جہنم واصل ہو گیا تھا۔۔!

انتخابات کے وعدے

جنرل ضیاع مردود نے پہلی بار عام انتخابات کروانے کا وعدہ، اکتوبر 1977ء میں کیا لیکن یکم اکتوبر 1977ء کو تاحکمِ ثانی ملتوی کردیا۔ اس دوران معتوب وزیرِ اعظم بھٹو کو ایک جھوٹے مقدمہ قتل میں الجھا کر "ایک عبرتناک مثال" بنانے کا مشن پورا کیا گیا۔

بھٹو کی 4 اپریل 1979ء کو پھانسی سے دو ہفتے قبل 23 مارچ 1979ء کو ایک بار پھر یہ اعلان کیا کہ عام انتخابات 17 نومبر 1979ء کو ہوں گے۔ یہ وعدہ بھی وفا نہ ہوا اور ایک ماہ قبل، 16 اکتوبر 1979ء کو جنرل ضیاع ملعون نے بلا وجہ دوسری بار انتخابات ملتوی کردیے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 1985ء کے غیرجماعتی اور غیرآئینی انتخابات کے بعد جنرل ضیاع مردود نے تیسری اور آخری بار 20 جولائی 1988ء کو 16 نومبر 1988ء کو عام انتخابات کروانے کی تاریخ دی۔ یہ انتخابات ہوئے اور عرصہ گیارہ سال بعد جماعتی بنیادوں پر ہوئے لیکن آمرمردود کی ہلاکت کے بعد ہوئے اور جیتا کون؟ بھٹو کی بیٹی ، بے نظیربھٹو !!

پری سنسرشپ

اس بار نہ صرف انتخابات ملتوی ہوئے بلکہ تمام سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگانے کے علاوہ اخبارات پر مکمل پری سنسرشپ نافذ کر دی گئی تھی۔ 5 جولائی 1977ء سے جاری مارشل لاء کو مزید سخت کرتے ہوئے مارشل لاء کا ضابطہ 49 جاری کیا گیا جس کے مطابق "جو پبلشر، پرنٹر یا ایڈیٹر، پری سنسرشپ کی پابندی نہیں کریں گے، انھیں دس سال قید بامشقت، جرمانہ یا 25 کوڑوں کی سزا دی جائے گی۔"

مارشل لاء کے ضابطہ 49 کی آڑ میں "مساوات" سمیت بھٹو کے حامی سبھی اخبارات و جرائد پر پابندی لگا دی گئی۔ جنرل ضیاع مردود کے اس تاریک دور میں میڈیا کے خلاف مندرجہ ذیل تادیبی قوانین بیک وقت نافذ تھے جو ایک ریکارڈ ہے:
  • پریس اینڈ پبلی کیشنز آرڈرینس 1963ء
  • قانونِ پاکستان کی دفعہ 499 اور 500
  • کریمنل پروسیجرز کوڈ
  • پریس ایڈوائس
  • مارشل لاء ریگولیشن نمبر 49

مارشل لاء کے بارے میں میری ذاتی رائے

21 اکتوبر 1979ء کو میری ذاتی ڈائری کے صفحہ پر میں نے مارشل لاء احکام کی تعریف کرتے ہوئے جہاں یہ سرخی جمائی "ڈنڈا پیر بگڑے تگڑوں کا۔۔" وہاں اپنے آبائی شہر کھاریاں میں صفائی ستھرائی اور نظم و نسق کی تعریف کی تھی۔ لیکن یہ ایک عارضی خوشی تھی پھر وہی دھاک کے تین پات والی بات تھی۔ یہ روشنی، ایک شعلہ تھی جو جلا اور بجھ کر راکھ ہو گیا تھا۔

حقیقت یہ ہے کہ تاریخِ عالم میں آج تک جمہوریت سے بہتر نظامِ حکومت نہیں آیا لیکن یہ بھی ایک تلخ حقیت ہے کہ ہم مسلمان، جمہوری مزاج کے ہیں ہی نہیں اور نہ کبھی رہے ہیں۔ پاکستان میں آج تک واحد جمہوری دور بھٹو صاحب کا تھا لیکن اس کو دانستہ ناکام بنایا گیا۔ بعد میں بے نظیربھٹو اور آصف علی زرداری نے بھی اپنی سی کوشش کی لیکن مخالف قوتیں ہمیشہ طاقتور رہی ہیں اور آج پوری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں جو نام نہاد جمہوری نظام ہے، وہ خود جمہوریت کی ضد بلکہ توہین ہے اور اصل طاقت جنرل ضیاع مردود کی بدروح کو حاصل ہے۔

21 اکتوبر 1979ء کی ذاتی ڈائری کا ایک ورق





Life under Martial Law

Sunday, 21 October 1979

A diary page on the situation under Martial Law in Pakistan..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

"پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔

سالِ رواں یعنی 2024ء کا سال، "پاک میگزین" کی مسلسل آن لائن اشاعت کا 25واں سلور جوبلی سال ہے۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.