PAK Magazine | An Urdu website on the Pakistan history
Tuesday, 21 January 2025, Day: 21, Week: 04

PAK Magazine |  پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان ، ایک منفرد انداز میں


پاک میگزین پر تاریخِ پاکستان

Annual
Monthly
Weekly
Daily
Alphabetically

جمعتہ المبارک 7 جولائی 1972

اردو سندھی تنازعہ

جب سندھ کے لسانی فسادات میں 34 افراد ہلاک ہوئے۔۔!

3 جولائی 1972ء کو سندھ میں پیپلز پارٹی کی نو منتخب حکومت نے حزبِ اختلاف کے شدید احتجاج کے باوجود اکثریت کے بل بوتے پر ایک بل پاس کیا جس میں سندھی زبان کو صوبہ سندھ کو اکلوتی زبان قرار دیا۔ اس وقت سندھ کے وزیرِاعلیٰ ممتاز علی بھٹو اور گورنر رسول بخش تالپور تھے۔

حکومتِ سندھ کے اس انتہائی متعصبانہ، احمقانہ اور غیر منصفانہ بل کے خلاف 7 جولائی 1972ء کو روزنامہ جنگ نے سیاہ حاشیے میں پورے صفحہ پر رئیس امروہوی کا "اردو کا نوحہ" شائع کیا جو انھوں نے اس سے پہلے 7 مارچ 1952ء کو"اردو بنگالی تنازعہ" کے دوران لکھا تھا: "اردو کا جنازہ ہے، ذرا دھوم سے نکلے۔۔"

اس نظم نے کراچی، حیدرآباد اور دیگر ہندوستانی مہاجرین کے علاقوں میں فسادات کی آگ بھڑکا دی اور چند دنوں میں 34 افراد ہلاک ہوگئے۔ اس موقع پر وفاقی حکومت نے مداخلت کی اور صدر ذوالفقارعلی بھٹو نے ایک چار رکنی کمیٹی بنائی جس نے فریقین سے مذاکرات کے بعد فیصلہ کیا کہ سندھی کے علاوہ اردو بھی صوبہ سندھ کی سرکاری زبان ہوگی۔ 21 جولائی 1972ء کو گورنر نے نیا آرڈیننس جاری کردیا تھا۔

اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

    کیوں جانِ حزیں، خطرہِ موہوم سے نکلے
    کیوں نالۂ حسرت، دلِ مغموم سے نکلے
    آنسو نہ کسی دیدۂ مظلوم سے نکلے
    کہہ دو کہ نہ شکوہ لبِ مغموم سے نکلے
    اُردو کا جنازہ ہے، ذرا دھوم سے نکلے
    اردو کا غم مرگِ سبک بھی ہے، گراں بھی
    ہے شامل اربابِ عزا، شاہ جہاں بھی
    مٹنے کو ہے اسلاف کی عظمت کا نشاں بھی
    یہ میت، غم‌ِ دہلی مرحوم سے نکلے
    اُردو کا جنازہ ہے، ذرا دھوم سے نکلے
    اے تاج محل، نقش بہ دیوار ہو غم سے
    اے قلعۂ شاہی، یہ الم پوچھ نہ ہم سے
    اے خاک اودھ، فائدہ کیا شرح‌ ستم سے
    تحریک یہ مصر‌ و عرب و روم سے نکلے
    اُردو کا جنازہ ہے، ذرا دھوم سے نکلے
    سایہ ہو جب اردو کے جنازے پہ ولیؔ کا
    ہوں میر تقیؔ ساتھ تو ہم راہ ہوں سوداؔ
    دفنائیں اسے مصحفیؔ و ناسخؔ و انشاؔ
    یہ فال، ہر اک دفتر منظوم سے نکلے
    اُردو کا جنازہ ہے، ذرا دھوم سے نکلے
    بد ذوق ہے احباب سے گو ذوق ہیں رنجور
    اردوئے معلیٰ کے نہ ماتم سے رہیں دور
    تلقین، سرِ قبر پڑھیں مومن مغفور
    فریاد، دلِ غالبؔ مرحوم سے نکلے
    اُردو کا جنازہ ہے، ذرا دھوم سے نکلے
    ہے مرثیہ خواں قوم، ہیں اردو کے بہت کم
    کہہ دو کہ انیسؔ، اس کا لکھیں مرثیۂ غم
    جنت سے دبیرؔ آ کے پڑھیں نوحۂ ماتم
    یہ چیخ اٹھے دل سے نہ حلقوم سے نکلے
    اُردو کا جنازہ ہے، ذرا دھوم سے نکلے
    اس لاش کو چپکے سے کوئی دفن نہ کر دے
    پہلے کوئی سرسیدؔ اعظم کو خبر دے
    وہ مرد خدا، ہم میں نئی روح تو بھر دے
    وہ روح کہ موجود نہ معدوم سے نکلے
    اُردو کا جنازہ ہے، ذرا دھوم سے نکلے
    اردو کے جنازے کی یہ سج دھج ہو نرالی
    صف بستہ ہوں مرحومہ کے سب، وارث و والی
    آزادؔ و نذیرؔ و شررؔ و شبلیؔ و حالیؔ
    فریاد، یہ سب کے دل مغموم سے نکلے
    اُردو کا جنازہ ہے، ذرا دھوم سے نکلے

دلچسپ بات یہ ہے کہ رئیس امروہی نے "اردو کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔۔" کی نظم کا پہلا مصرعہ آل انڈیا مسلم لیگ کے پہلے صدر نواب محسن الملک کے اس شعر سے مستعار لیا تھا "عاشق کا جنازہ ہے، ذرا دھوم سے نکلے۔۔"

اتفاق سے یہ مصرعہ انھوں نے 1900ء میں "اردو ہندی تنازعہ" پر لکھا تھا جب ایک طویل ہندومسلم کشیدگی کے بعد انگریز حکومت نے ہندی یا ہندوستانی زبان کو دیوناگری رسم الخط میں لکھنے کی اجازت دے دی تھی۔ اس سے قبل 1837ء میں چھ سو سال سے ہندوستان کی سرکاری زبان فارسی کی جانشین، اردو کو انگریزی کے ساتھ سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا تھا جو فارسی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور ہندو اکثریت کو یہ قبول نہ تھا۔






Urdu Sindhi conflict

Friday, 7 July 1972

Violent clashes erupted on July 7, 1972 in Karachi and other towns when Sindh Assembly passed a Bill, which established Sindhi language as the sole official language of the Sindh province..




پاکستان کی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ

پاک میگزین ، پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر سال بسال اہم ترین تاریخی واقعات کے علاوہ اہم شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مبنی مخصوص صفحات بھی ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تحریروتصویر ، گرافک ، نقشہ جات ، ویڈیو ، اعدادوشمار اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں حقائق کو محفوظ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

2017ء میں شروع ہونے والا یہ عظیم الشان سلسلہ، اپنی تکمیل تک جاری و ساری رہے گا، ان شاءاللہ



پاکستان کے اہم تاریخی موضوعات



تاریخِ پاکستان کی اہم ترین شخصیات



تاریخِ پاکستان کے اہم ترین سنگِ میل



پاکستان کی اہم معلومات

Pakistan

چند مفید بیرونی لنکس



پاکستان فلم میگزین

پاک میگزین" کے سب ڈومین کے طور پر "پاکستان فلم میگزین"، پاکستانی فلمی تاریخ، فلموں، فنکاروں اور فلمی گیتوں پر انٹرنیٹ کی تاریخ کی پہلی اور سب سے بڑی ویب سائٹ ہے جو 3 مئی 2000ء سے مسلسل اپ ڈیٹ ہورہی ہے۔


پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……

پاک میگزین کی پرانی ویب سائٹس

"پاک میگزین" پر گزشتہ پچیس برسوں میں مختلف موضوعات پر مستقل اہمیت کی حامل متعدد معلوماتی ویب سائٹس بنائی گئیں جو موبائل سکرین پر پڑھنا مشکل ہے لیکن انھیں موبائل ورژن پر منتقل کرنا بھی آسان نہیں، اس لیے انھیں ڈیسک ٹاپ ورژن کی صورت ہی میں محفوظ کیا گیا ہے۔

پاک میگزین کا تعارف

"پاک میگزین" کا آغاز 1999ء میں ہوا جس کا بنیادی مقصد پاکستان کے بارے میں اہم معلومات اور تاریخی حقائق کو آن لائن محفوظ کرنا ہے۔

Old site mazhar.dk

یہ تاریخ ساز ویب سائٹ، ایک انفرادی کاوش ہے جو 2002ء سے mazhar.dk کی صورت میں مختلف موضوعات پر معلومات کا ایک گلدستہ ثابت ہوئی تھی۔

اس دوران، 2011ء میں میڈیا کے لیے akhbarat.com اور 2016ء میں فلم کے لیے pakfilms.net کی الگ الگ ویب سائٹس بھی بنائی گئیں لیکن 23 مارچ 2017ء کو انھیں موجودہ اور مستقل ڈومین pakmag.net میں ضم کیا گیا جس نے "پاک میگزین" کی شکل اختیار کر لی تھی۔




PAK Magazine is an individual effort to compile and preserve the Pakistan history online.
All external links on this site are only for the informational and educational purposes and therefor, I am not responsible for the content of any external site.