2 مارچ 1961ء کو صدر جنرل ایوب خان نے "اسلامی عائلی قوانین" کا آرڈیننس جاری کیا جس میں قرآن و سنت کی روشنی میں خواتین کے حقوق کو تحفظ دیا گیا تھا۔ اہم قوانین مندرجہ ذیل تھے:
اصل میں انسانی حقوق اور خواتین تنظیموں کے مطالبے پر وزیراعظم محمدعلی بوگرا کے دور حکومت میں 4 اگست 1955ء کو پہلی بار عائلی قوانین (یعنی شادی اور طلاق وغیرہ کے قوانین) کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیشن مقرر کیا گیا جس کے صدر خلیفہ شجاع الدین تھے لیکن 27 اکتوبر 1955ء کو ان کے انتقال کے بعد یہ ذمہ داری سابق چیف جسٹس سر عبدالرشید کو سونپی گئی تھی۔
اس کمیشن کے سیکرٹری خلیفہ عبدالحکیم اور اراکین میں عنایت الرحمان ، بیگم انور جی احمد ، بیگم جہاں آرا شاہ نواز اور بیگم شمس النار محمود کے علاوہ مولانا احتشام الحق تھانوی بھی تھے جنھوں نے 23 جون 1956ء کو جاری ہونے والی کمیشن کی متفقہ رپورٹ سے ایک اختلافی نوٹ لکھا تھا۔ یہی وجہ تھی مذہبی حلقوں کی مخالفت کی وجہ سے یہ قانون جمہوری ادوار میں نافذ نہ ہو سکا لیکن جنرل ایوب کے جابرانہ دور میں جا کر نافذ ہوا لیکن مذہبی حلقے پھر بھی ان قوانین کو تسلیم نہیں کرتے اور اپنی اپنی فقہ کے مطابق ہی فیصلے کرتے ہیں۔
Muslim Family Laws Ordinance was forced by President General Mohammad Ayub Khan on March 2, 1961..
پاک میگزین ، پاکستانی تاریخ پر اردو میں ایک منفرد ویب سائٹ ہے جس پر اہم تاریخی واقعات کو بتاریخ سالانہ ، ماہانہ ، ہفتہ وارانہ ، روزانہ اور حروفانہ ترتیب سے چند کلکس کے نیچے پیش کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اہم ترین واقعات اور شخصیات پر تاریخی اور مستند معلومات پر مخصوص صفحات ترتیب دیے گئے ہیں جہاں تصویر و تحریر ، ویڈیو اور دیگر متعلقہ مواد کی صورت میں محفوظ کیا گیا ہے۔
پاکستانی فلموں کے 75 سال …… فلمی ٹائم لائن …… اداکاروں کی ٹائم لائن …… گیتوں کی ٹائم لائن …… پاکستان کی پہلی فلم تیری یاد …… پاکستان کی پہلی پنجابی فلم پھیرے …… پاکستان کی فلمی زبانیں …… تاریخی فلمیں …… لوک فلمیں …… عید کی فلمیں …… جوبلی فلمیں …… پاکستان کے فلم سٹوڈیوز …… سینما گھر …… فلمی ایوارڈز …… بھٹو اور پاکستانی فلمیں …… لاہور کی فلمی تاریخ …… پنجابی فلموں کی تاریخ …… برصغیر کی پہلی پنجابی فلم …… فنکاروں کی تقسیم ……